اسٹیٹ بینک کی جانب سے دس اگست کو بنیادی شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کی غیر یقینی کمی نے اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی پیداکردی، اس ہفتے تیس اپریل دو ہزار آٹھ کے بعد پہلی بار انڈیکس پندرہ ہزار پوائنٹس کی سطح عبورکرنے میں کامیاب ہوگیا۔ چودہ اگست اورجمعتہ الوداع کی تعطیل کے باعث اس ہفتے میں پانچ میں سے تین روزکاروبارہوسکا، تاہم ان تین دنوں کے دوران ہی ہنڈریڈ انڈیکس ڈیڑھ فیصد سے زائد اورکاروباری حجم میں ایک سواٹھاون فیصد اضافہ ہوگیا۔ کاروباری ہفتے کے اختتام پرکے ایس ای ہنڈریڈ انڈیکس مجموعی طور پر دو سو انتالیس پوائنٹس سے بڑھ کر پندرہ ہزار پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ اوسط کاروباری حجم پندرہ کروڑ شئیرز رہا جو گزشتہ ہفتے صرف چھ کروڑ شئیرز تھا۔ کراچی اسٹاک مارکیٹ میں اس زبردست تیزی کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ سرمائے کی مالیت میں بھی ساٹھ ارب سینتالیس کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بھی صرف تین روز کے دوران تین کروڑ چھپبن لاکھ ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کرکے اسٹاک مارکیٹ کی تیزی میں اپنا حصہ ڈالا۔بروکرز کا کہنا ہے کہ تجارتی خسارے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں چاراعشاریہ سات فیصد اضافہ اورغیرملکی سرمایہ کاری میں پچاس فیصد سے زائد کی کمی ملکی معیشت کے لیے ایک چیلنج ہے تاہم ترسیلات زر میں رواں مالی سال کے پہلے ہی ماہ دس فیصد کا نمایاں اضافہ معاشی حالات میں بہتری کی امید ہے۔