پنجاب کی خوش بختی

Aug 18, 2013

مدثر اقبال بٹ

 پنجاب میں کسی ” برطانوی لارڈ“ کے گورنر پنجاب بننے کی خبرقریباً پندرہ بیس روز قبل منظر عام پر آئی تو مسابقت کی دوڑ میں مصروف میڈیا نے بہت ٹیوے لگائے ، بڑی قلانچیں بھریں کوئی لارڈ نذیر کا نام لیتا تو کوئی چوہدری سرور کا بعض قلم کار اور ٹی وی تجزیہ نگار ان دونوں کے علاوہ بھی بہت سے ” لارڈ “ کے نام گنواتے رہے مگر مطلع ابر آلود ہی رہا۔ مون سون کے اس موسم میں یہ مطلع جزوی طور پر اس وقت صاف ہوا جب چودھری سرور اچانک 37 سالہ رفاقت اور برطانوی شہریت چھوڑ کر پاکستان آگئے۔ پھر بھی یہ بات دبی دبی ہی رہی۔ ہاں مگر جس روز چودھری سرور ”مہرولایت“ لگوانے عظیم اور محترم المقام بطل صحافت جناب ڈاکٹر مجید نظامی کے پاس حاضری دینے پہنچے تو ہم نے اسی وقت یہ نعرہ مستانہ بلند کر دیا۔ کہ یہی تو ہیں وہ ”لارڈ“ جنہیں گورنر ہاﺅس لاہور اڈیک رہا ہے۔
اہل پنجاب کیلئے یہ بات بہت بڑی خوشخبری سے ہرگز کم نہیں کہ انہیں پھر ایک ایسا گورنر مل گیا ہے جو خالص پاکستانی اور کھرا پنجابی ہے مزید برآں یہ کہ وہ جیسا اندر سے ہے ویسا ہی باہر سے بھی ہے اس کا ظاہر وباطن تضاد سے پاک اور قول وفعل کسی بھی تفریق و امتیاز یا مصلحت سے قطعی مبرا ہے۔ پنجاب کے 35ویں گورنر چودھری سرور بلاشبہ نومنتخب جمہوری حکومت کی بہترین سلیکشن قرار دیئے جا سکتے ہیں۔ چودھری سرور کا تعلق پنجاب کے مردم خیز خطہ ساندل بار سے ہے ان کا آبائی گاﺅں چک نمبر331 گ ب سلیم پور اندر حدود تھانہ چٹیانہ پیرمحل نزد فیصل آباد ہے، وہ 1976ءمیں اپنے بھائی چودھری رمضان کے کہنے پر تلاش معاش میں برطانیہ گئے تھے جوپہلے ہی برطانیہ میں سیٹل تھے۔ چوہدری سرور کا شمار روایتی یورپ پسندوں میں کسی طور بھی نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ وہ بچپن سے ہی پکے محب وطن اور خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار تھے اور یہی امتیازی وصف آج ان کی حقیقی پہچان ہے ۔ 37 برس میں انہوں نے خود کو بہترین پاکستانی سفیر ثابت کرتے ہوئے وہاں مقیم پاکستانیوں کی عزت وتوقیر میں اضافہ کیا ، 1992 ءمیں چوہدری سرور انہی امتیازی خوبیوں کے باعث برطانوی لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر گلا سگو میں کونسلر منتخب ہوگئے ۔1997 ءمیں انہوں نے پہلے پاکستانی اور پہلے مسلم کی حیثیت سے برطانوی پارلیمنٹ کی نشست جیتنے کا اعزاز حاصل کیا ۔ اس حلقہ سے اب انکے صاحبزادے انس چوہدری ممبر برٹش پارلیمنٹ منتخب ہوچکے ہیں ۔
 چوہدری سرور شروع ہی سے اپنے دیس ، اپنی دھرتی ، اپنے پنجاب اور اپنے لوگوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی تڑپ رکھتے تھے یہی وجہ ہے کہ برطانوی شہریت ، برطانوی پارلیمنٹ کی رکنیت اور انگلینڈ سمیت یورپ میں وسیع وعریض ذاتی بزنس کے باوجود ان کا دل ہمیشہ پنجاب میں ہی دھڑکتار ہا ۔ انہوں نے رجانہ اور چیچہ وطنی میں بہترین اور جدید سہولتوں سے مزین ہسپتال جبکہ پیر محل میں بہت اچھا تعلیمی ادارہ قائم کیا جہاں غریبوں کو ہر ممکن سہولیات اور ناقابل یقین رعایت دی جاتی ہے ان کے تین صاحبزادے ہیں جن میں چوھدری انس ، چوہدری عاطف اور چوہدری عاصم شامل ہیں جبکہ فائز ہ چودھری ان کی اکلوتی اور لاڈلی صاحبزادی ہیں۔ان کی شریک حیات پروین سرور بھی مثالی بیگم ہیں جو ہر معاملہ میں پوری طرح عملاً ہم قدم، ہم رکاب، ہم سخن وہمخیال ہیں۔گورنر پنجاب کی بہوحنا اورلاڈلے پوتے اذان کو انکے گورنر پنجاب بننے کی خوشی ہے ۔ وہ ہمیشہ رب سوہنے سے یہی دعا کرتے رہتے تھے کہ انہیں پنجاب میں شرح خواندگی بہتر کرنے اور ”100 فیصد پڑھا لکھا پنجاب“ کا خواب پورا کرنے میں عملی کردار ادا کرنے کی توفیق عطا کرے۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے کم وبیش گزشتہ 17 برس سے ہوم ورک شروع کر رکھا تھا۔ وہ پنجاب میں قومی خزانے سے ایک پائی خرچ کئے بنا جدید ترین تعلیمی و تربیتی سہولیات سے آراستہ ایسے تعلیمی اداروں کا جال پھیلانا چاہتے تھے۔ مجھے آج بھی ان سے گلا سگو میں انکی رہائش گاہ پر محترم ملک غلام ربانی کی معیت میں ہونیوالی وہ تفصیلی نشست نہیں بھولتی جس کے میزبان وہ خود اور اچیچا پروھنا میں تھا۔ اس نشست میں انہوں نے پنجاب میں غربت اور ناکافی حکومتی سہولیات کے باعث 70 لاکھ بچوں کے پڑھائی سے محروم ہونے کو بہت بڑا قومی المیہ قرار دیا اور آہنی عزم ظاہر کیا کہ وہ یورپی ڈونرز کے تعاون سے پنجاب میں تعلیمی انقلاب لانا چاہتے ہیں گزشتہ روز اپنی نئی ذمہ دارویوں کا حلف اٹھانے کے بعد جب چوہدری سرور نے ہر سال10 لاکھ ناخواندہ بچوں کو بہترین تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے انقلابی ٹاسک کا اعلان کیا تو گلاسگو میں ہونے والی نشست کی پوری فلم میرے ذہن کے پردہ پر چلنا شروع ہوگئی ۔ اس حساب سے وہ محض 7 برس میں شرح خواندگی 100 فیصد تک لانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔ انشا ءاللہ تعالیٰ۔
انکے گورنر پنجاب بننے سے پنجاب اور پنجابیوں کو علم جیسی روشنی مفت اور فراوانی سے دستیاب ہو گی اور قومی خزانے سے ایک پیسہ بھی اس کار عظیم پر صرف نہیں ہو گا۔ انہوں نے اپنا منصب بھی اس عظیم دن سنبھالا ہے کہ جس روز قرآن مجید کی تکمیل اور مملکت خدادار پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ سبحان اللہ ولحمدہ
 27 رمضان المبارک کی شام گورنر پنجاب بننے کے بعد لیلتہ القدر کے آغاز پر ذاتی خرچے سے گورنر ہاﺅس میں سیاسی و سماجی شخصیات تاجروں صنتکاروں اور صحافیوں‘ دانشوروں کے اعزاز میں افطار ڈنر دیا۔

مزیدخبریں