راوی : بھارت کے چھوڑے پانی نے تباہی مچا دی ,چناب‘ ستلج بھی بپھرے رہے‘ سینکڑوں دیہات زیرآب‘ ڈیم بھر گئے‘ مزید22 جاں بحق

Aug 18, 2013

لاہور+شیخوپورہ + قصور (سٹاف رپورٹر+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) لاہور سمیت ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ گذشتہ روز بھی جاری رہا۔ مختلف حادثات میں مزید 22 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ سینکڑوں دیہات زیرآب آگئے ہیں۔ ڈیم پانی سے بھر گئے ہیں اور ان میں مزید پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ختم ہوگئی ہے۔ نالہ ڈیک میں طغیانی سے شیخوپورہ کے درجنوں دیہات زیرِآب آگئے ہیں۔ نہر کا پل بہہ جانے سے مریدکے اور نارووال کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑے جانے والے پانی سے تباہی مچ گئی ہے، مریدکے نارووال روڈ سمیت کئی دیہات ڈوب گئے۔ چناب اور دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ دریائے ستلج میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، پانی قصور اور اوکاڑہ میں تباہی پھیلانے کے بعد پاکپتن اور وہاڑی اضلاع میں داخل ہوگیا ہے۔ جنوبی پنجاب اور سندھ کے متعدد علاقے بھی سیلاب کی زد میں ہیں۔ لیہ میں شاہ والا اور کھوکھر بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں ڈوب گئیں۔ گھوٹکی میں پانی میں گھرے افراد کو نکالنے کیلئے اقدامات نہیں کئے جاسکے۔ دریائے سندھ کا سیلابی ریلہ بھی جوش میں ہے۔ مختلف شہروں میں دریائے سندھ سے ملحقہ آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونیکی ہدایات کی گئی ہیں۔ سکھر بیراج پر اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ بلوچستان میں سیم نالوں سے آنے والے سیلابی ریلے سے جعفرآباد کے علاقوں گنداخہ اور چوکی جمالی سمیت 26 دیہات زیرآب آگئے ہیں۔ وہاڑی میں رکھ جملیرا کے قریب حفاظتی بند ٹوٹنے سے بیسیوں بستیاں زیر آب آچکی ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سیلاب سے جھنگ میں سرگودھا روڈ زیرآب آگئی۔ کامونکی میں سیلاب شہری علاقوں میں داخل ہوگیا۔ سلامت پورہ، ٹبہ محمد نگر اور بہادر شاہ کے علاقے متاثر ہوئے اور شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایات کی گئی ہے۔ نواحی گا¶ں ٹبہ محمد کامونکی میں پانی داخل ہو گیا اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ فوج نے کامونکی میں سیلاب زدہ علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا۔ دریائے راوی میں پانی کی سطح بلند ہو گئی، ضلعی انتظامیہ نے نشیبی علاقے خالی کرنے کی ہدایت کر دی۔ نشیبی علاقے خالی کرانے کیلئے 12 ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں۔ این این آئی کے مطابق لاہور کے قریب چوہنگ اور ملحقہ علاقوں میں دریائے راوی اور روہی نالے کے پانی سے سینکڑوں ایکڑ فصلیں اور سبزیاں تباہ ہوگئیں۔ پانی سے موہلن وال، خودپور، نانوں ڈوگر، ڈیرہ گنگاں والا اور مانگا منڈی کے علاقوں میں سینکڑوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں زیرآب آ گئیں اور کاشتکاروں کو کروڑوں کا نقصان ہوا۔ علاقے میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے اور لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ سادھوکی میں پانی داخل ہوگیا اور لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے۔ ہیڈ بلوکی کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، ہیڈ بلوکی پر پانی کی آمد 81 ہزار اور اخراج 71 ہزار ہے۔ مظفرگڑھ کے قریب عارضی بد ٹوٹ گیا جس سے متعدد دیہات زیر آب آ گئے۔ دریائے سندھ میں طغیانی کے سبب کندھ کوٹ کے قریب کچے کے 22 دیہات زیر آب آ گئے۔ آن لائن کے مطابق دریائے سندھ میں سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے لیہ سے راجن پور تک سینکڑوں دیہات کیلئے وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ دریائے چناب میں قادرآباد کے مقام پر سیلاب سے 40 دیہات زیرآب آگئے، ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ لوگ نقل مکانی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔ ڈسکہ میں بارہ، پھالیہ میں 22 دیہات ڈوب گئے۔ مریدکے میں نالہ ڈیک کا پل ٹوٹنے سے نارنگ منڈی کو جانے والے راستے بند ہوگئے ہیں جبکہ 40 سے زائد مکانات کی چھتیں گر گئی ہیں۔ سیالکوٹ میں نالہ ڈیک، نالہ ایک اور نالہ ہسری میں پانی کے ایک اور بڑے ریلے نے مزید 25 دیہات کو ڈبو دیا ہے۔ دریائے توی میں سیلابی ریلے کے باعث رابطہ پل ٹوٹ گیا جس سے 250 دیہات زیر آب آ گئے۔ نامہ نگاران کے مطابق دریائے سندھ میں ریلے سے پانی کی سطح بلند ہو گئی۔ 80 سے زائد دیہات زیرآب آ گئے۔ محکمہ آبپاشی کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ 5 سالہ بچی ریلے میں ڈوب کر جاںبحق ہو گئی، ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ دریائے چناب کا سیلابی ریلہ ہیڈ قادرآباد سے گزر رہا ہے، 200 سے زائد دیہات متاثر ہیں اور ہزاروں لوگ دربدر ہو چکے ہیں۔ چوڑہ راجپوتاں اور ٹی پالہ کی آبادیوں میں پانی داخل ہو گیا ہے، ہزاروں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوئی ہیں، نارووال روڈ ٹریفک کیلئے بند ہوگئی ہے۔ سیالکوٹ میں بجوات کے مقام پر دریائے توی میں شدید طغیانی سے رابطہ پل ٹوٹ گیا۔ دریائے توی، نالہ ڈیک اور بسنتر میں طغیانی سے 2 سو سے زائد دیہات زیر آب آگئے جبکہ ہزاروں ایکڑ پر موجود فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ چنیوٹ میں دریائے چناب سے ملحقہ 150 سے زائد دیہات کے مکین نقل مکانی کرگئے ہیں۔ دریائے چناب میں سیلاب سے پنڈی بھٹیاں اور حافظ آباد کے سو سے زائد دیہات زیر آب آ گئے۔ ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئیں۔ بپھرے نالہ ڈیک نے پسرور اور نارووال کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ دریائے چناب کا پانی ملتان کی کئی بستیوں میں داخل ہو گیا ہے۔ دریائے چناب میں خانکی اور قادرآباد کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب کے کنارے سرگودھا کے متعدد دیہات میں پانی داخل ہوگیا۔ جھنگ میں درےائے چناب مےں سےلاب کے باعث دس سے زائد دےہات متاثر ہوئے ہےں جبکہ چنےوٹ سے 3 لاکھ 80 ہزار کےوسک کا اےک بڑا رےلہ ہفتہ اور اتوار کی درمےانی شب کسی بھی وقت جھنگ مےں داخل ہونے کا امکان ہے جس سے سب سے زےادہ نقصان گڑھ مہاراجہ مےں ہونے کا امکان ہے۔ رےسکےو 1122 اب تک موضع جوگےرہ، گڑھ مہاراجہ، اٹھارہ ہزاری، بلوشہابل، چنڈ پل، واجد آباد اور شورکوٹ سے نو سو سے زائد افراد کو محفوظ مقامات اور رےلےف کےمپوں مےں منتقل کر دےا ہے۔ چنیوٹ میں دریائے چناب کے مقام پر ریلے نے تباہی مچا دی سینکڑوں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ درجنوں مویشی پانی کی نذر ہو گئے جبکہ 70 کے قریب دیہات زیر آب آگئے۔ چنیوٹ میں چار لاکھ دس ہزار کیوسک پانی کے سیلابی ریلے کی وجہ سے 70 کے قریب دیہاتی آبادیوں پانی داخل ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے جبکہ سینکڑوں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ ان علاقوں میں حکومت کی طرف سے سیلاب زدگان کی مدد کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے جبکہ ان علاقوں میں وبائی امراض بھی پھوٹ پڑے ہیں اور لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگے ہیں۔ دریائے چناب کا ریلہ تریموں بیراج اٹھارہ ہزاری (جھنگ) پر پہنچنا شروع ہوگیا ہے۔ ملتان کے قریب دریائے چناب میں پانی کی سطح بڑھنے کا خطرہ ہے اور سیلاب کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر پاک فوج کے 2 دستے تعینات کردئیے گئے۔ دریائے چناب میں پانی کی سطح بڑھنے لگ گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے مزید 2 دستوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ سیالکوٹ کے شہر ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی سطح بڑھنے کا خطرہ ہے۔ محکمہ انہار کا کہنا ہے آئندہ 24 گھنٹے کے دوران پانی کی سطح بڑھنے کا خطرہ ہے۔ دریائے چناب میں طغیانی سے طالبے والا کے قریب متعدد دیہات زیر آب آ گئے۔ دریائے ستلج کے پانی میں اضافے کے بعد بہاولپور کی 5 تحصیلوں میں فلڈ وارننگ جاری کی گئی ہے۔ دریائے ستلج کا پانی بہاولپور میں داخل ہونے سے 51 دیہات مکمل تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔ دریائے ستلج کا سیلابی ریلہ تباہی مچاتا آگے بڑھ رہا ہے۔ دریائے ستلج کے سیلابی پانی سے اوکاڑہ کے 35 دیہات متاثر ہوئے ہیں جن میں کئی مکانات گر گئے ہیں اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔ بوریوالا سے نامہ نگار کے مطابق مطابق بھارت کی جانب سے چھوڑے جانیوالے پانی کی وجہ سے دریائے ستلج میں پانی کی سطح نواحی دیہات نوشہرہ جملیرا، رکھ جملیرا، موضع سلدیرا، گاہی شاہ، چکر موتیاں، لکھا سلدیرا، موضع جودھیکا اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بلند ہونا شروع ہو گئی ہے اور رکھ جملیرا کے مقام پر بنایا گیا حفاظتی بند ٹوٹنے سے ملحقہ علاقوں کی ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب آچکی ہیں جبکہ متعدد آبادیوں میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے۔ اس وقت دریا میں پانی کا بہاﺅ 60 سے 65 ہزار کیوسک ہے لیکن ہیڈ اسلام انتظامیہ کی جانب سے مبینہ طور پر جنوبی علاقہ کی بااثر ملکی شخصیات کی زمینوں کو بچانے کیلئے ہیڈ پر پانی کی آمد کے مطابق سپل وے نہیں کھولے جا رہے۔ علاقہ مکینوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے ہیڈ اسلام سے پانی کا اخراج فوری طور پر بڑھایا جائے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق برساتی نالہ میں کھکھانوالی سے مانگا برساتی پل بھی سیلابی پانی کی وجہ سے ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے چانگریاں، مانگا، جلووالی اور الہڑ سمیت دیگر دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا جس سے ہزاروں افراد کو پریشانی کا سامنا ہے۔ شہر کے اندر سے گزرنے والے برساتی نالہ ایک میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور طغیانی کی وجہ سے شہر سمیت مختلف علاقوں میں ہونے والے نقصانات کا سلسلہ جاری ہے۔ نالہ کا پانی سیالکوٹ شہر کے علاقوں نیکاپورہ، سمن آباد، اسلام آباد محلہ کے علاوہ تحصیل سیالکوٹ، ڈسکہ اور سمبڑیال کے علاقوں میں مسلسل پھیل رہا ہے۔ محکمہ موسمیات نے کہا ہے راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، سرگودھا، ساہیوال، ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازیخان، قلات، ژوب، نصیرآباد، سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے ساتھ ساتھ کشمیر، خیبرپی کے اور گلگت بلتستان کے کچھ علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ ہلکی اور موسلادھار بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ امکان ہے بارش برسانے والا یہ سسٹم اس ہفتے کے اختتام تک کمزور پڑ جائے گا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے تخمینہ لگایا ہے کہ حالیہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے تقریباً 16 ارب روپے کی ضرورت پڑیگی۔ پی ڈی ایم ا ے کے مطابق خیبر پی کے میں سیلاب اور بارشوں سے 30 افراد جاںبحق اور 24 زخمی ہو گئے جبکہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے ملک بھر میں سیلاب اور بارشوں سے جاںبحق افراد کی تعداد 98، ایک لاکھ متاثر اور اب تک 386 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ پنجاب میں 2,224، خیبر پی کے میں 149 اور آزاد کشمیر میں ایک مکان مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ لاہور سے سٹاف رپورٹر کے مطابق لاہور کے مختلف علاقوں میں بارش کے باعث گھروں کی چھتیں گرنے سے باپ بیٹا سمیت 4 افراد جاںبحق جبکہ متعدد افراد شدید زخمی ہو گئے جن میں سے 5 کی حالت انتہائی نازک ہے۔ نشتر کالونی کے علاقے میں چودھری پارک اٹاری گاﺅں کے رہائشی محنت کش شاہد اپنی بیوی کوثر پروین اور 3 بیٹیوں رمشا، ثمرین اور نشا کے ہمراہ کچے مکان میں سو رہے تھے کہ مکان کی چھت اچانک گر گئی اور تمام لوگ ملبہ کے نیچے دب گئے جس سے 8 سالہ ثمرین ہلاک ہو گئی جبکہ دیگر چاروں افراد شدید زخمی ہیں۔ کوٹ لکھپت چندائے روڈ پر مکان کی چھت گرنے سے نذیر احمد اور اس کا بیٹا راشد جاںبحق ہو گئے جبکہ 3 بیٹے آصف، عاقب، کاشف اور بیٹی ثناءشدید زخمی ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ کچا ساندہ میں بھی چھت گرنے سے 4 افراد زخمی ہو گئے جن میں 2 افراد کی حالت انتہائی نازک بتائی جا رہی ہے۔ چونگی امرسدھو میں چندرائے روڑ پر چھت گرنے سے 4 افراد زشدید زخمی ہو گئے جن میں 3 افراد کی حالت انتہائی نازک ہے۔ بھاٹی گےٹ مےں بارش کے باعث گرنے والی چھت سے عاطف اور الےاس شدےد زخمی ہو گئے، راوی روڈ اور ٹھوکر نےاز بےگ مےں بھی چھتےں گر گئےں جس کے باعث 2 افراد شدےد زخمی ہو گئے جبکہ شاہدرہ میں چھت گرنے سے 32 سالہ شکیل مسیح ہلاک ہو گیا۔ مظفر گڑھ کے علاقے رنگ پور میں دو بچیاں دریائے چناب میں ڈوب کر جاںبحق ہو گئیں۔شکرگڑھ میں طوفانی بارش سے موضع چکڑا میں 8 مکانات کی چھتیں دیواریں گرنے سے 4 سالہ شاہ زیب ملبے تلے دب کر جاںبحق ہو گیا۔ سیالکوٹ میں برساتی نالہ کے پانی میں نوجوان عمران علی ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ چک امرو کے موضع ولی پور بوڑا میں 35 سالہ خاتون شبانہ بی بی دیوار گرنے سے دم توڑ گئی۔ موضع چکڑا ڈیلرہ کے رہائشی ندیم کا چار سالہ بیٹا مکان کی چھت گرنے سے جانبر نہ ہو سکا۔ ورسینکے میں دربار کلی شریف کی چھت گرنے سے رمضان اور علم دین جاںبحق ہو گئے۔ ملکہ ہانس میں شدےد بارش کے سبب مکان کی بوسےدہ چھت گرنے سے بےوی علےمہ بی بی ہلاک ہو گئی جبکہ خاوند شدےد زخمی ہو گےا۔چناب نگر میں نصیرآباد غالب کا رہائشی 16 سالہ مجاہد سیلاب دیکھنے موضع برجی میں گیا تھا اور کا پانی دیکھتے ہوئے اچانک اس کا پاﺅں پھسل گیا اور وہ پانی کی تیز لہروں میں ڈوب گیا۔ پسرور کے نواحی گا¶ں میں 15 سالہ نوجوان محمد عمران باجوہ پانی میں ڈوب کر جاںبحق ہو گیا۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق قصبہ بھدرو مینارہ میں بارش کے باعث چھت گرنے سے ماں آصفہ بی بی اور ڈیڑھ سالہ بیٹا علی حسن جاںبحق ہو گئے جبکہ 22 سالہ نوجوان سرفراز شدید زخمی ہوا۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق تین چار روز سے مسلسل ہونے والی شدید بارش کی وجہ سے مکانوں کی چھتیں گرنے سے دس سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ موضع کتلوہی کلاں میں مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد شکیل، رمشہ، نشا، رقیہ، صدیق زخمی ہو گئے۔ موضع نگر ایمن پورہ میں مکان کی چھت گرنے سے نصرت بی بی شدید زخمی ہو گئی۔ موضع ٹولو والا میں مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے تین افراد زاہد علی، حنیفاں بی بی اور خورشید بی بی زخمی ہو گئیں جبکہ قصور کے گردونواح میں مکانوں کی چھتیں گرنے سے آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔ فیروزوالا سے نامہ نگار کے مطابق تحصیل فیروزوالا اور چکوک ایریا میں شدید بارشوں کی وجہ سے مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے نوجوان شکیل مسیح ہلاک اور سات افراد زخمی ہو گئے۔ برساتی نالہ بھیڈ میں رانا ٹا¶ن کے مقام پر شدید طغیانی کے باعث چیدر روڈ سیلاب پانی میں ڈوب گیا۔ پانی سے درجنوں دیہات کے رقبہ پر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ ضلعی انتظامیہ کے افسران نے ان متاثرہ علاقوں کا دورہ تک نہ کیا۔ برساتی نالہ ڈیک، نالہ بھیڈ میں شدید طغیانی آنے سے 20 دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ شدید بارشوں کی وجہ سے شاہدرہ، صنعتی ایریا رانا ٹاﺅن اور لاہور روڈ پر واقع فیکٹریوں، گوداموں اور مکانوں میں پانی داخل ہو گیا جس سے قیمتی سامان خراب ہو گیا۔ شاہدرہ میں شدید طوفانی موسلا دھار بارش سے دریائے راوی کے کنارے پر واقع خانہ بدوشوں کی جھگیوں میں پانی بھر گیا۔ انہیں فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ بچیکی سے نامہ نگار کے مطابق بچیکی او ر اس کے گرد و نواح میں ہونے والی بارش نے تباہی مچا دی۔ نکاسی آب کا انتظام نہ ہونے سے بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا، بجلی کا نظام درہم برہم، مونجی کی کھڑی ہزاروں ایکڑ فصل برباد ہو گئی۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق مریدکے تحصیل میں سیلاب کی بدترین تباہی سے ریسکیو 1122 کی کشتی ڈوب گئی اور دو ریسکیور بھی ڈوب گئے جو ابھی تک لاپتہ ہیں۔ نامہ نگار کے مطابق مصطفی آباد اور گرد و نواح میں بارش کے پانی نے تباہی مچا دی، فصلیں پانی میں ڈوب گئیں، علاقے میں چارے کی شدید قلت پیدا ہو گئی، گھر کی چھت گرنے سے ایک شخص شدید زخمی جبکہ 3 بکریاں کرنٹ لگنے سے ہلاک ہو گئیں۔ کامونکے سے نامہ نگار کے مطابق پانی آنے سے شہر کے نیبی علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جانے لگا، گذشتہ کئی روز کی بارش اور ریلے نے کامونکے کا رخ کر لیا جس سے محلہ سلامت پورہ، ٹبہ محمد نگر اور کوٹ رفیق کی بستیوں میں دو سے تین فٹ داخل ہو گیا۔ دریائے چناب میں سیلاب سے جھنگ کے علاقے لوہے والا میں 50 افراد پھنس گئے۔
نارووال + سیالکوٹ (نامہ نگاران + ثناءنیوز) وزیراعظم محمد نوازشریف نے متعلقہ اداروں کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے متاثرین سیلاب کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کیلئے ہر ممکن وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مصیبت زدہ لوگوں کی ہر ممکن مدد کریں گی۔ وزیراعظم نے متاثرین سیلاب کو یقین دہانی کرائی ہے، انکی تکالیف کا مداوا کیا جائیگا۔ انہوں نے عوام کے منتخب نمائندوں کو ہدایت کی وہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کی نگرانی کریں متاثرہ عوام کو تسلی دلائیں حکومت متاثرہ عوام کیساتھ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نارووال اور دیگر علاقوں میں سیلاب متاثرین سے ملاقات میں کیا۔ انہوں نے حکومتی اداروں کو متاثرین کی امداد کیلئے ضروری ہدایات جاری کیں۔ وزیراعظم نے متاثرین سیلاب کے کیمپوں کا دورہ کیا، امدادی چیک تقسیم کئے، مصیبت زدہ عوام میں امدادی چیک کی تقسیم کے موقع پر وزیراعظم نے میڈیا ٹیم کو کوریج سے روکدیا تھا۔ وزیراعظم نے متاثرین سیلاب کو دلاسہ دیا حکومت ان کی امداد اور بحالی تک چین سے نہیں بیٹھے گی، امدادی سرگرمیوں کیلئے تمام ممکنہ وسائل کو بروئے کار لایا جائیگا اور کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ نارووال میں انتظامیہ کی جانب سے وزیراعظم کو نقصانات کے بارے میں بریفنگ کے دوران آگاہ کیا گیا۔ علاقے میں 80 ہزار ایکڑ سے زائد زمینوں پر کھڑی فصلیں زیرآب آگئی ہیں۔ 120 دیہات کو شدید نقصان پہنچا ہے وزیراعظم نے سیلاب سے بے گھر افراد کو خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان فراہم کیلئے امدادی اداروں کو ریسکیو آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ انہوں نے کہا ارکان پارلیمنٹ بھی مشکل کی اس گھڑی میں آرام سے نہ بیٹھیں متاثرہ علاقوں میں شانہ بشانہ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ وزیراعظم نے متاثرین کے کیمپوں میں لوگوں سے ان کی مشکلات کے بارے میں پوچھا اور انہیں حکومت کی جانب سے تسلی دی۔ قبل ازیں وزیراعظم نے متاثرہ علاقوںکا فضائی جائزہ بھی لیا۔ روانگی سے قبل چیئرمین این ڈی ایم اے نے انہیں متاثرہ علاقوں کے بارے میں بریفنگ بھی دی۔ رپورٹس کے مطابق سیلاب سے تین لاکھ سے زائد افراد شدید متاثر ہوئے ہیں اور 120 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور لاکھوں ایکڑ زرعی زمینیں زیر آب آ گئی ہے۔ کئی علاقوںکا دوسرے علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ وزیراعظم نے ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اداروں کو چوبیس گھنٹے چوکس رہنے کی ہدایت کی ہے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق وزیراعظم نے ہیلی کاپٹر پر سیالکوٹ، نارووال سیلاب سے ہونیوالی تباہی کا فضائی جائزہ لیا اور بدوملہی میں تباہی کا معائنہ کے بعد وہ واپس چلے گئے۔ نارووال سے نامہ نگار کے مطابق وزےراعظم نے کہا حکومت سےلاب متاثرےن کی امداد اور بحالی کےلئے ہرممکن تعاون فراہم کریگی۔ ضلع نارووال کے سےلاب سے متاثرہ علاقو ں کا فضائی جائزہ لےنے کے بعد قصبہ بدوملہی مےں گفتگو کرتے ہوئے کہا حکومت مصبےت کی اس گھڑی مےں متاثرےن کے ساتھ ہے۔ ڈی سی او نارووال سےد نجف اقبال بخاری نے وزےراعظم کو سےلاب کی صورتحال، نقصانات اور متاثرےن کو فراہم کئے جانیوالے رےسکےو آپرےشن پر برےفنگ دےتے ہوئے بتاےا ضلع نارووال مےں نالہ ڈےک، بسنتر اور بئےں مےں آنے والے سےلاب سے 220 سے زائد دےہات متاثر ہو ئے ہےں جبکہ 58503 اےکڑ سے زائد رقبہ متاثر ہوا ہے اور سےلابی پانی مےں رابطہ سڑکےں اور پل بھی بہہ گئے ہےں۔ اس موقع پر وزےراعظم نے متعلقہ محکموں کو ہداےت کی وہ آئندہ مون سون سے قبل نہ صرف ضلع نارووال کے ان بر ساتوں نالوں کے بندوں کو پختہ کرےں بلکہ ان برساتوں نالوں کیساتھ پانی کا متبادل راستہ بھی فراہم کرنے کےلئے پلاننگ کرےں تاکہ سےلاب سے بچا جا سکے۔ وزےراعظم نے مزےد کہا پانی کو ضائع کرنے کی بجائے اس کو ذخےرہ کرنے کےلئے بھی اقدامات کئے جائےں تاکہ اس علاقہ مےں زراعت مزےد بہتر ہو اور خوشحالی آئے۔ وزےراعظم نے محکمہ شاہرات کو بھی ہداےت کی وہ نارووال مرےدکے روڈ، نارووال سےالکوٹ روڈ سمےت سےلابی پانی مےں بہہ جانے والی سڑکوں اور پلوں کی تعمےر کو جلد از جلد مکمل کرےں۔ وزےراعظم نے بدوملہی مےں قائم فلڈ رےلےف کےمپ کا دورہ کےا اور ےہاں سےلاب مےں جاںبحق ہو جانے والے افراد کے ورثا مےں پانچ پانچ لاکھ روپے کی امدادی رقم کے چےک بھی تقسےم کئے۔ وفاقی وزےر پلاننگ اےنڈ ڈوےلپمنٹ احسن اقبال چودھری نے کہا ضلع نارووال مےں سےلاب سے ہونے والے نقصانات کا فوری جائزہ لےنے کی ہداےت کی اور انتظامےہ کو ہداےت کی وہ متاثرےن کو ہر قسم کا رےلےف فراہم کرےں۔ وفاقی وزےر پروےز رشےد، اےم پی اے خواجہ محمد وسےم بٹ، کرنل (ر) شجاعت احمد خان رمےش سنگھ آروڑا، سکرٹری صحت ڈاکٹر بابر حےات تارڑ، سےکر ٹری ورکس اےنڈ سروسز کے علاوہ دےگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے ہیڈمرالہ، پسرور، ظفروال، قلعہ احمد آباد کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا ہیلی کاپٹر سے فضائی جائزہ لیا۔
 
نوازشریف / دورہ

مزیدخبریں