اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں میڈیا کمشن عمل درآمد کیس کی سماعت میں عدالت نے سابق چیئرمین پیمرا چوہدری عبدالرشید، قائم مقام چیئرمین کمال الدین ٹیپو، وفاق سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 19 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ پیمرا آرڈیننس کے مطابق کسی شخص کو نہ تو پیمرا کا قائم مقام چیئرمین مقرر کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی شخص کو چیئرمین کا اضافی چارج دیا جا سکتا ہے ایسی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے تین ماہ تین دن ہو چکے ہیں، مستقل سربراہ کی عدم تعنیاتی سے ادارہ مفلوج ہوکر رہ گیا ہے پاکستان کے عوام کے ساتھ دھوکہ نہ کیا جائے ریگولیٹری اتھارٹی کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ حکومت، حکومتی ادارے، کیبنٹ، وزیراعظم عوام کی جانب سے دیئے جانے والے مینڈیٹ کے امین ہیں ان کو پاورز تفویض کردہ ہیں، یہ امانتی ذمہ داریاں ہیں ان کی اپنی پاورز نہیں ہیں،یہ پہلے زمانے کی بادشاہت نہیں جس میں بادشاہ سلامت عہدے بانٹتے پھرتے تھے۔ 1851ء تک ہم برطانیہ کے غلام تھے وہاں ایک اور دو نمبر لارڈ بنا دیا جاتا تھا ایک نمبر وہ جس کے مرنے کے بعد اسکی لارڈ شپ ختم ہو جاتی تھی دوسرا وہ جس کے مرنے کے بعد اس کی لارڈ شپ اس کی اولاد کے ذریعے خاندان میں چلتی رہتی تھی۔ عدالت نے قائم مقام چیئرمین کے بارے میں استفسار کیا، قائم مقام چیئرمین پیمرا عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس جواد نے استفسار کیا کہ کیا آئین قانون اور نیب آرڈیننس میں قائم مقام چیئر مین پیمرا کی تقرری کی گنجائش موجود ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا یہ تعیناتی قانونی ہے یہ غیر قانونی عدالت کو واضح پوزیشن سے آگاہ کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے کہ ایسا قانون موجود ہو ہمیں معلوم نہ ہو اگر ایسا قانون ہے تو ہمارے سامنے لایا جائے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت میں پیمرا کے افسروں کا بائیو ڈیٹا پیش کیا۔ انہوں نے عدالت کوبتایاکہ چیرمین کی تعیناتی کے لیے25 جولائی 2014ء کو پی آئی ڈی کی جانب سے اشتہار دیا گیا تھا لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے کو معطل کر دیا تھا جس کی وجہ سے کمال الدین ٹیپو کو ایکٹنگ چارج دیکر قائم مقام چیئرمین کا تقرر کیا گیا۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ یہ اپائٹنگ اتھارٹی کے پاس عوام کے اعتماد کا حساس معاملہ ہے ملک میں اب الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا آزاد ہے مگر ایک منافع بخش کاروبار ہونے کی وجہ سے کچھ نان پروفیشل اور کاروباری لوگ سرمایہ کاری کر کے اس میں آ گئے ہیں جس کے لئے ریگولیٹری اتھارٹی کا ہونا نہایت ضروری ہے۔ سیکرٹری اطلاعات محمد اعظم نے بتایا اس وقت پیمرا میں 10 افسر کام کر رہے ہیں جبکہ 4 کی مزید تقرری کرنی ہے ان میں 4 ممبران پیمرا وفاق میں ،4 ممبران صوبوں میں، ایک قائم مقام چیئرمین، ایک قانونی ریفارمز کے سربراہ چوہدری اشرف گجر ہیں۔