انسانی حقوق کے تحفظ کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے افغانستان پر الزام عائد کیا ہے کہ صوبہ بغلان میں افغان سیکیورٹی فورسز بچوں کے سکولوں کو فوجی اڈوں کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کی شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان صوبے بغلان کے چند دیہات میں بچوں کے سکولوں کی عمارتوں کو فوج اپنے کیمپوں کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اِس عمل میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اور ان دیہاتوں میں صرف یہی مضبوط عمارتیں ہیں جنہیں افغان فورسز طالبان کے خلاف کارروائیوں میں استعمال کر رہی ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ بغلان میں کم از کم 12 سکول فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہوئے ہیں جس سے ان سکولوں پر جوابی حملوں کا خدشہ ہے اور اس طرح ان میں موجود اساتذہ اور بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایسا کرنے سے افغانستان میں بچوں کے تعلیم حاصل کرنے کا حق بری طرح پامال ہوا ہے اور ملک میں ہزاروں کی تعداد میں بچے تعلیم کے حصول سے محروم ہو گئے ہیں۔تنظیم نے افغان حکومت اور افغان سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا ہے کہ سکول کی عمارتوں کا فوجی اڈوں کے طور پر استعمال بند کیا جائے اور اس حوالے سے مناسب اقدام اٹھائے جائیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے ادارے نے طالبان سے بھی سکولوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔