اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے 70 برس بعد مادر وطن، پیارا پاکستان سیدھی راہ پر چل پڑا ہے یاکم از کم مطلع صاف ہو رہا ہے اور نشان منزل دکھائی دے رہا ہے۔ تاریخ کے اس مبارک موڑ' جی ہاں نازک نہیں-- مبارک موڑ پر قوم کی تقدیر سادہ اطوار وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وفاق کی علامت صدر مملکت جہاں دیدہ ممنون حسین کے ہاتھ میں ہے اگر ان دونوں رہنماﺅں نے ہر قسم کی شخصی اور جماعتی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر مادر وطن کی تقدیر بدلنے کا فیصلہ کرلیا تو باقی منزلیں خود بخود آسان ہوتی جائیں گی۔ کسی لمبی چوڑی اکھاڑ پچھاڑ کئے بغیر پارلیمان سرخرو اور سربلند رہے گی۔ جس کا گذشتہ چار برس مذاق اڑایا جاتا رہا تھا۔ جناب ممنون حسین کے پاناما مقدمے کے بارے میں الہامی خیالات نے قوم کو بڑا حوصلہ دیا ہے اور اس وقت تک لاکھوں نہیں کروڑوں پاکستانی ان کے ارشادات عالیہ سے محظوظ ہو چکے ہیں اور جس طرح ان کی تمام پیش گوئیاں حرف بہ حرف پوری ہوئی ہیں، اس کے بعد پاکستانیوں کی غالب اکثریت انہیں زندہ ولی اللہ اور اللہ کا برگزیدہ امام تسلیم کرچکی ہے۔ صدرمملکت کاعہدہ تو ویسے بھی ریاست کے وقار اور قومی اتحاد کی علامت ہوتا ہے۔ جس کا سیاسی دھڑے بندیوں سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہوتا ،اس لئے مکمل غیر جانبداری سے قوم ان کی رہنمائی کی منتظر ہے۔ کاش اے کاش بھارت سے خارجہ تعلقات کے حوالے سابق وزیراعظم نوازشریف، جناب ممنون حسین سے مشورے کرلیتے، مودی اور جندال کی زلف گرہ گیر کا اسیر ہونے اور محبت کی آشا¶ں کااسیر نہ ہوتے تو پاکستان کامنظرنامہ کچھ اور ہوتا، اسی طرح اگر سابق وزیراعظم جناب نوازشریف سادگی اورمحبت کادرس جناب ممنون حسین سے لیتے تو آج دولت کا حساب دینے کے لئے آل اولاد سمیت نیب دفاتر کے چکر اور عدالتوں کی رسوائی سے بچ جاتے۔
ممنون حسین جیسا دیوتا سماں، بزرگ انہیں کبھی غلط مشورہ نہ دیتا، لیکن جناب نواز شریف نے ان سے مشورے کی بجائے انہیں (Show piece) بناکرایوان صدر میں سجا دیا تھا، جس کا نتیجہ صاف ظاہر ہے جو ہونا تھا وہ ہو چکا ہے۔ اگر اب بھی رب کبریا کو حاضر و ناظر جان کر پاناما کالی دولت کے بارے میں قوم کو اعتماد میں لے کر سچ سچ بتا دیں اور بیرون ملک جمع دولت پاکستان لانے کا اعلان کردیں تو بازی پلٹ سکتی ہے ۔منظربدل سکتا ہے لیکن جناب نوازشریف کے مشیر انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے ۔نر گسیت کا شکار جناب نوازشریف کو زمینی حقائق پر توجہ دینا ہوگی۔ اب بھی وقت ہے وہ صدق دل سے قوم سے رجوع کرلیں، پانسہ پلٹ سکتا ہے، بازی الٹ سکتی ہے۔
اب انہیں خاصی فرصت میسر ہے پاناما، مقدمے بارے صدر ممنون حسین کے الہامی ارشادات انہیں ذاتی طور پر سننے چاہئیں تاکہ اندازہ ہو سکے کہ کس طرح اللہ تعالی اپنی قدرت کاملہ سے نیک بندوں کی کشف و الہام کے ذریعے اب بھی رہنمائی فرماتاہے۔
اگر جناب نوازشریف واقعی اصلاح احوال چاہتے ہیں تو انہیں اپنی بھاوج محترمہ تہمینہ درانی کے ٹویٹس پر (مبنی مختصر پیغامات) سے بھی استفادہ کرنا چاہئے اس معاملے میں محترمہ مریم نواز ان کی خاصی مددکر سکتی ہیں۔ ان ٹویٹس سے انہیں مستقبل کا لائحہ عمل بنانے اور کار حکومت چلانے بارے مختصر اور جامع مشورے مل جائیں گے ۔
جہاں تک وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا تعلق ہے وہ بھی نرم و گرم چشیدہ تجربہ کار سیاستدان ہیں، انہیں بھی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر، شخصی تعلقات کو مادر وطن پاکستان پر قربالن کر کے حق و صداقت کا علم لے کر میدان عمل میں نکلنا چاہئے۔ انہوں نے آغاز کار میں اپنی سادگی اور سادہ مزاجی سے اچھا تاثر قائم کیا ہے، وہ طبعاً وفا شعاری اور جاں نثاری کی قدیم روایات کے اسیر رہے ہیں لیکن آج پاکستان' جوہم سب کی ماں ہے' ان سے وفا شعاری اور جاں نثاری کا تقاضا کررہا ہے، اس لئے جناب شاہد خاقان عباسی کو شخصی تعلقات اور سیاسی مصلحتوں سے بلند ہوکر پاکستان کو ہر چیز پر ترجیح دینی چاہئے۔ پہاڑی علاقوں میں انتخابی مہم چلانا بڑا جاں جوکھوں کام ہوتا ہے، اورنگ زیب عباسی مدتوں سے جناب شاہد خاقان عباسی کے ہمراہ فٹ مارچ کر چکے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ سخت کوش شاہد خاقان بلا روک ٹوک دنوں' ہفتوں اونچے نیچے پہاڑ سر کرتے فرداً فرداً ہر ووٹر سے ملتے رہے ہیں ۔
پاکستان سے لازوال محبت کا اظہار جناب شاہد خاقان عباسی کا فرض ہے یہ کالم نگار انہیں یاد دلانا چاہتا ہے کہ 29 جولائی 2015 کی شام 4 بجے آپ نے اپنی والدہ محترمہ کی نماز جنازہ خود پڑھائی تھی اپنے پیاروں سے جدائی خاص طور پر ماں کا سفر آخرت بڑا کٹھن مرحلہ ہوتا ہے۔ آپ نے ان کی نماز جنازہ خود پڑھا کر ماں کے رشتہ کا تقدس اور اپنے والہانہ پیار کا اظہار کیا تھا جس کا ذکر مدتیں گزرنے کے باوجود آج بھی مری اور گرد و نواح میں سرشام جمنے والی چوپالوں میں جاری ہے آپ کی سعادت مندی کے چرچے ہو رہے ہیں، جناب وزیراعظم! پاکستان بھی ہماری ماں ہے مادروطن ہے آپ خوش بخت ہیں کہ قدرت نے اس کی آن بان اور شان بڑھانے کےلئے آپ کا انتخاب کیا ہے۔ یہ آپ کا فرض ہے کہ سب سیاسی اور دنیاوی رشتے ناطے چھوڑ کر سبز ہلالی پرچم اٹھا کر دھرتی ماں کے' اس پاکستان کے سارے قرض اتاریں۔ اس کے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیں، جنت آشیانی آپ کی والدہ محترمہ باغ خلد میں آپ پر ناز کریں گی اور تاریخ میں آپ کا ذکر سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ یہ کالم نگار تسلسل سے عرض کرتا رہا ہے کہ قوانین اور قواعد و ضوابط ہمارے پاس وافر موجود ہیں، صرف نیک نیتی اور خلوص دل سے اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے زنگ آلود ادارے کو بیک جنبش قلم متحرک اور فعال بنادیا ہے جو کہ آئین اور دستور کا تقاضا تھا، اب کابینہ کاماہانہ اجلاس منگل کو شام 8 بجے ہوا کرے گا۔ یہ لاینحل پیچیدہ قومی مسئلہ کیسی سادگی سے سلجھا لیا گیا ہے۔ گذشتہ ہفتے ریاستی اداروں کے درمیان باضابطہ مکالمے کی تجویز سینٹ کے چیئرمین اور سیاسی فلفسی جناب رضا ربانی نے پیش کی تھی۔
اس کالم نگار نے بصد ادب عرض کی تھی کہ یہ تجویز غیر ضروری ہے کیونکہ اس طرح کے مکالمے ریاستی اداروں اور شخصیات کے درمیان ہمہ وقت جاری رہتے ہیں۔ اسی طرح قومی سلامتی کمیٹی کا ماہانہ اجلاس بھی تواتر سے وزیراعظم کی صدارت میں باقاعدگی سے ہوا کرے گا جس کی وجہ سے فوجی قیادت سے باضابطہ مکالمہ فطری انداز میں شروع ہو جائے گا۔ خفیہ کاری اور کانوں میں سرگوشیوں کا دور ختم ہوا کہ ابلاغی زکوٹے شکوٹے بیکار مکھیاں مار رہے ہیں اب نیک نام خواجہ ظہیر' معاون خصوصی کا نام لے لے کر ابلاغی زکوٹے ریاستی اداروں کے خلاف افواہیں پھیلارہے اور ہڑ بونگ مچارہے ہیں لیکن 50 سے زیادہ ارکان پر مشتمل بھاری بھرکم کابینہ اور درجنوں طوطا چشم معاونین اور خصوصی معاونین کے کروڑوں روپے روزانہ اخراجات کا بوجھ جناب شاہد خاقان عباسی پر آئے گا انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ وہ بیت المال کے امین ہیں انہیں روز محشر پائی پائی کا حساب دینا ہوگا۔ اس لئے انہیں ماضی کے بوجھ سے جلد از جلد جان چھڑالینی چاہئے کہ وہ کسی بھی صورت اپنی کمپنی "ائیر بلیو" میں ایک شخص بھی فالتو بھرتی کرنا پسند نہیں کریں گے۔ اس لئے مادروطن کی مانگ اجاڑنے والے لٹیروں سے اپنی اور پاکستان کی جان چھڑائیں نواز شریف نا اہل ہونے سے پہلے بڑے ذوق و شوق سے پڑھا کرتے تھے۔ مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے جب کہ ثابت یہ ہوا کہ انہوں قرض چڑھائے تھے اتارے نہیں تھے۔
جناب وزیراعظم اب آپ یہ سارے ناواجب قرض اتار دیں کہ آپ کو ان مشیروں کے مشوروں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تاریخ میں اپنا نام سنہرے حروف سے لکھوائیں تمام شخصی اور سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر مادر وطن کا مان بڑھائیں اس کی شان بڑھائیں ضرورت سے زیادہ وزیروں اور مشیروں کی صورت میں جسد ملت سے چمٹی خون آ شام جونکوں سے جان چھڑائیں
وزیراعظم اور صدر مملکت تاریخ کے مبارک موڑ پر
Aug 18, 2017