مسجد کے زیر سایہ…!

مکرمی! مرزا غالب کا شعر ہے:۔
مسجد کے زیرِ سایہ اک گھر بنا لیا ہے یہ بندۂ کمینہ ہمسایۂ خدا ہے
یہ تب کا شعر ہے۔ جب لاوڈ سپیکر کا عذاب ابھی دنیا میں نہیں اترا تھا۔ اب جبکہ یہ عذاب براستہ بعض مساجد اتر ہی آیا ہے۔ تو اسکی زد میں آنے والوں کو سمجھ نہیں آ رہا کہ اس سے نجات کی صورت کیا ہے۔ چھ چھ سپیکر ہر مسجد کی زینت ہیں۔ مومن کا جذبہ ایمانی جوش مارتا ہے۔ تو وہ اٹھ کر لاوڈ سپیکر آن کر دیتا ہے۔ وہ یہ بھی خیال نہیںکرتا کہ اس وقت شاید کوئی تہجد پڑھ رہا ہو گا دن بھر کا تھکا ہارا کوئی مزدور ہی آرام کر رہا ہو گا۔ کوئی بیمار نتگ دل نہ ہو رہا ہو۔ اب تو بندہ مسلمان ہی تب کہلاتا ہے۔ جب تک وہ کسی کو بے آرام نہ کر لے۔ سرکار مدینہؐ نے تو ہمسایوں کے بڑے حقوق بتائے ہیں۔ دعا ہی کی جا سکتی ہے۔ کہ ایمان کی ایسی حرارت والوں کی حرارت ذرا کم کر دے۔ تا کہ اسکی حدت سے پُر امن شہری تو محفوظ رہ سکیں۔(محسن امین تارڑ ایڈووکیٹ، لاہور)

ای پیپر دی نیشن