اسلام آباد (ایجنسیاں + نوائے وقت نیوز) مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر وزیراعظم عمران خان کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی کا پہلا ان کیمرہ اجلاس ہوا۔ جس میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ اجلاس کی صدارت وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کی۔ اجلاس میں آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ، آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل، ڈی جی ملٹری آپریشنز، وزیر قانون فروغ نسیم، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان، پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین، اٹارنی جنرل، صدر و وزیر اعظم آزاد کشمیر اور گورنر گلگت بلتستان شریک ہوئے۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، پاکستان کی جانب سے عالمی سطح پر اقدامات میں پیشرفت پر بات چیت ہوئی جبکہ بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بھارتی فوج کی ایل او سی پر جاری خلاف ورزیوں اور مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی پر عالمی قانونی پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر خارجہ نے سفارتی کوششوں اور سلامتی کونسل اجلاس پر شرکا کو اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں بھارتی غیر قانونی اقدام اور خطے میں امن کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈی جی آ ئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور وفاقی وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان ودیگرکے ہمراہ میڈیا بریفنگ دی۔ شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا کہ حالات کی مناسبت سے دنیا کو آگاہی دینے کیلئے دفترخارجہ میں کشمیر سیل تشکیل دیا جا رہا ہے، ساتھ ہی ساتھ دنیا کے اہم ممالک میں موجود پاکستانی سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک بھی تشکیل دیئے جائیں گے ، جہاں کشمیر سے متعلق امور پر پاکستان کا فوکل پرسن بھی موجود رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کسی بھی وقت جارحیت کرسکتا ہے یہ ایک مسلسل اپ ڈیٹ ہوتی ہوئی صورتحال ہے جس کا ایک سیاسی پہلو ہے اور ایک عسکری پہلو ہے، وزیراعظم نے کشمیرکی صورتحال پرنظررکھنے کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے، آج اس کمیٹی کے پہلے اجلا س میں کافی طویل بات چیت ہوئی۔ اجلاس کے شرکانے اپنی رائے پیش کی، اور سب کی تجاویزآئیں۔ انہوں نے کہا ہم نے کمیٹی اجلاس میں اپوزیشن کوبھی نمائندگی دی، اجلاس میں شرکت پراپوزیشن اراکین کاشکرگزارہوں۔ پارلیمنٹ کے بعد آج بھی یکجہتی کاپیغام ساری دنیا میں گیاجس میں سب کا ان پٹ آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا مسئلہ کشمیرکوکل سب سے بڑے فورم پر اٹھایا گیا ، مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی11 قراردادوں کی اہمیت کی تجدیدکی گئی۔ بھارت کی بھرپورمخالفت کے باوجود پاکستان کی بڑی کامیابی ہے، سلامتی کونسل میں ہم نے بڑامعرکہ سرکیا، جس پربھارت چونک گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی لڑائی ایک طویل لڑائی ہے جوہمیں ہرمحاذ پر لڑنی ہے، یہ ایک ایونٹ نہیں پراسس ہے جس کیلئے ہمیں تیاری کرناہوگی۔ انہوں نے کہا آج کے اجلاس میں ایک پلان اورایکشن پرتبادلہ خیال کیاگیا۔ سفارتی،سیاسی اورقانونی حکمت عملی اورانسانی حقوق سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔ پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیراس وقت ایک جیل کی صورت میں ہے۔ ہر دروازے پرایک فوجی کھڑا ہے۔ بھارت جومقبوضہ کشمیرمیں جبرکر رہا ہے اس کا ردعمل بھی آئیگا۔ ان کا کہنا تھاکہ بھارت کی جانب سے ایل اوسی پرکشیدگی بڑھائی جا رہی ہے اور بھارت کسی بھی وقت پلوامہ جیسا ڈرامہ پھر رچا کر کنٹرول لائن پر کارروائی کرسکتا ہے۔ پاک فوج ایل اوسی پربھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ پاک فوج مایوس نہیں کرے گی ،کسی بھی جارحیت کامنہ توڑجواب دیگی۔ فوجی ترجما ن کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، پاکستان کی جانب سے ایل اوسی پرپہل نہیں کی جا رہی، یہ تاثرغلط ہے کہ پاکستان ایل اوسی پرکشیدگی بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ پاکستان ایساکوئی بھی اقدام نہیں کریگاجس سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان بھی سب نے دیکھا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں مقبوضہ کشمیر ایک ایٹمی فلیش پوائنٹ ہے۔ دنیا کو دیکھنا چاہیے وہ اس مسئلے کوکیسے حل کرتی ہے۔ سمجھدار ملک ایسی بات نہیں کرتے جو راجناتھ نے کی، راجناتھ کا بیان قابل مذمت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ انسانی حقوق کا ہے۔ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دنیا کی نظر میں ہے۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ جب دماغ میں خرابی ہو تو وہ کیا جاتا ہے جو 5 اگست کو بھارت کی جانب سے کیا گیا۔ جب کوئی سمجھ جائے سٹھیا جائے تو وہ کہا جاتا ہے جو بھارتی وزیر دفاع نے کہا۔ انسانی حقوق کا معاملہ دوطرفہ نہیں۔ یہ تو انسانی ضمیر کی آواز ہے۔ انسانی حقوق کی پامالی پر اقوام عالم کی خاموشی سوالیہ نشان ہو گی۔ ہماری نظر میں آرٹیکل 370 کی کوئی اہمیت نہیں۔ ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ ہمیں بھارت کی نیب پر شک ہے۔ بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے جعلی آپریشن کرسکتا ہے۔ اس نے شرارت کی تو بھرپور جواب کا حق رکھتے ہیں اور منہ توڑ جواب دیں گے۔ مسئلہ کشمیر پر پوری قوم متحد ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا آج ہمیں ہندوستان سے آوازیں آرہی ہیں کہ مودی نے نہرو کے بھارت کو دفن کر دیا اور ایسا ہی بھارت دکھائی دے رہا ہے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بھارت ایک ڈاکٹرائن پر عمل کر رہا ہے جس کے تین کردار ہیں جن میں وزیراعظم نریندر مودی‘ وزیرداخلہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل ہیں۔ سلامتی کونسل میں پاکستان نے بہت بڑا معرکہ سر کیا اسی لئے بھارت چونک گیا۔ بھارت کسی بھی وقت کارروائی کرسکتا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو آگاہ کر رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بھارت آزادکشمیر کو بھول جائے۔ اب پرانا قبضہ چھڑانے کا وقت ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کا آخری حد تک جانے کا بیان فوج کا بیانیہ ہے۔ کشمیر کیلئے آخری فوجی اور آخری گولی تک لڑیں گے۔ ہماری توجہ مشرقی سرحد پر ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا مودی نے مذموم حرکت کر کے مسئلہ کشمیر کے لیے اچھا کام کیا، سرد خانے میں پڑا مسئلہ پوری دنیا کے لیے فلیش پوائنٹ بن گیا۔ قوم تسلی رکھے پاک فوج صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے، مسلح افواج قوم کو مایوس نہیں کریں گی۔ 3 روز میں ایل او سی پر بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا۔ 2 روز پہلے بھارت کے 5 فوجی ہلاک ہوئے تھے، شہری آبادی پر فائرنگ و گولہ باری کا محتاط جواب دیتے ہیں، موجودہ صورتحال میں سرحد پار کارروائی کشمیر کاز سے غداری ہوگی۔ بھارت تحریک آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، پاک فوج کے سربراہ کہہ چکے ہیں دفاع وطن کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ انہوں نے کہا بھارت نے سرحدوں کی خلاف ورزی کی تو بھرپور سرپرائز دیں گے۔ بھارت سے اب پرانا قبضہ چھڑانے کا وقت آگیا، بھارت آزاد کشمیر کو بھول جائے، آزاد کشمیر کا ایک ایک انچ محفوظ ہے۔ آصف غفور نے کہا کہ پاکستان ایسے حملوں کا متحمل نہیں ہو سکتا‘ تاہم پاکستان ایسے پراپیگنڈہ کو مسترد کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کی جانب سے عسکری کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ریاست کا مؤقف رہا ہے کہ کشمیر تنازع نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے کیونکہ اس میں شامل 2 ممالک ایٹمی قوت کے حامل ہیں جہاں روایتی جنگ کی گنجائش نہیں ہے‘ تاہم جس جانب بھارت جا رہا ہے دنیا کو اسے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ آج کل کسی زمین کے ٹکڑے کا نہیں بلکہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے کیونکہ جب تک دنیا کو معلوم ہوگا کہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان کیا ہو رہا ہے تو ایسا نہ ہو کہ دیر ہو جائے۔ پاکستانی فوج اس وقت اپنی مغربی سرحد پر امن کی تکمیل کیلئے پرعزم ہے اور وہاں ہماری توجہ مرکوز ہے۔ آپ کو اعتماد ہونا چاہئے کہ ہمارا ہمیشہ خطرہ مشرقی سرحد سے ہوتا ہے اور یہیں دیکھا ہے اور اگر یہاں کوئی مرحلہ آیا تو ہم یہاں بھی موجود ہونگے اور چپے چپے کی حفاظت کریں گے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ پاکستان کتنی دیر میں بھارت کے کتنے شہر ایٹمی حملے کے جواب میں تباہ کر سکتا ہے تو اس پر فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ سنجیدہ ترین نوعیت کا ہے اس پر بھارت نے جو بات کی ہے وہ ان کا اپنا مؤقف ہے‘ لیکن ایسے موضوع پر بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔ قوم کو اپنی مسلح افوج کی صلاحیتوں پر بھروسہ ہونا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مشرقی سرحد سے نمٹنے کیلئے مسلح افواج کے پاس صلاحیت موجود ہے جس کا نمونہ قوم نے 27 فروری کو دیکھا تھا‘ تاہم اگر وہ ہمیں پھر بھی آزمانا چاہتا ہے تو انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پاکستانیوں نے بھارتی پراپیگنڈے کو آئوٹ پلے کیا جس پر میں پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں پابندیاں ہفتے ہی تشدد بڑھے گا دراندازی کے بھارتی الزامات مسترد کرتے ہیں کسی بھی مس ایڈونچر کا بھرپور جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ دراندازی کو کشمیر کاز سے غداری سمجھتے ہیں۔ بھارت یہی چاہتا ہے کہ کشمیر میں حالات خراب ہوں اور وہ بارڈر پر آجائے نائن الیون کے بعد بھارت تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ موجودہ حالات میں کچھ ہو اور توجہ کشمیر سے ہٹ جائے۔ بھارت نے سرحدی خلاف ورزی کی تو سرپرائز دیں گے۔
بھارت جارحیت کر سکتا ہے‘ شاہ محمود:فوج تیار سرپرائز دیں گے‘ انڈیا آزاد کشمیر بھول جائے‘ پرانا قبضہ چھڑانے کا وقت آ گیا: فوجی ترجمان
Aug 18, 2019