لاہور‘ الہ آباد/ ٹھینگ موڑ (سٹاف رپورٹر‘ نمائندہ نوائے وقت) تھانہ لوئر مار کی حوالات میں پولیس کے مبینہ تشدد سے زیرحراست ملزم ہلاک ہو گیا۔ آئی جی پنجاب پولیس نے ملزم کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کر دی۔ پولیس کے مطابق ملزم ذیشان کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں۔ ابتدائی رپورٹ سی سی پی او لاہور کو پیش کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق الہ آباد میں قتل کا ملزم پراسرار طور پر دم توڑ گیا۔ تین روز قبل ڈکیتی اور چوری کے مقدمہ میں ملوث ملزمان ذیشان عرف شانی‘ اصغر‘ وقار اور حیدر وغیرہ کو ضلع کچہری لے جایا گیا جہاں ملزمان نے موقع پا کر بلیڈ سے خود کو لہولہان کرلیا‘ جس پر لوئر مال پولیس نے انہیں گرفتار کر کے اقدام خودکشی کا مقدمہ درج کر لیا۔ گزشتہ روز ملزمان کو میاں منشی ہسپتال میں میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کرنے کے لیے لے جانا تھا۔ صبح ملزم ذیشان کے ساتھیوں نے اسے جگانے کی کوشش کی تو اسے بے ہوش پایا۔ ذیشان کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کر دی۔ ذیشان شاہدرہ کے علاقے فرخ آباد کا رہائشی تھا اور اس کے خلاف تھانہ نولکھا میں مقدمہ درج تھا۔ ذیشان کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ذیشان کی موت پولیس کے بہیمانہ تشدد کے نتیجے میں واقع ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب سی سی پی او لاہور نے وقوعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز سے رپورٹ طلب کر لی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جبکہ حوالات میں نصب کیمروں کا ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے۔ زیر حراست ملزم کی موت کی ابتدائی انکوائری رپورٹ سی سی پی او لاہور بی اے ناصر کو پیش کر دی گئی۔ معاملے کی باضابطہ تحقیقات کے لئے ایس ایس پی (آئی اے بی) فیصل مختار کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا ہے۔ ایس پی سٹی آپریشنز سید غضنفر علی شاہ کی طرف سے تیار کی گئی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم ذیشان عرف شانی تھانہ لوئر ماہ کی حوالات میں جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب 12:05 پر مردہ پایا گیا۔ ابتدائی رپورٹ میں ملزم کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں پایا گیا۔ البتہ مکمل حقائق پوسٹمارٹم رپورٹ میں سامنے آئیں گے۔ ملزم ریکارڈ یافتہ تھا اور ڈکیتی‘ چوری‘ منشیات فروشی اور ناجائز اسلحے سمیت 35 مقدمات میں ملوث تھا۔ چند روز قبل ایک مقدمے میں عدالت میں پیشی کے موقع پر اس نے اپنی جان لینے کی کوشش کی جس پر جوڈیشل پولیس نے 10 اگست کو اس کے خلاف اقدام خودکشی کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ ملزم ذیشان عرف شانی اسی کیس میں انویسٹی گیشن پولیس کی حراست میں تھا۔ ترجمان لاہور پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے پر سی سی پی او لاہور نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے رپورٹ طلب کی اور ایس پی سٹی آپریشنز کو انکوائری کی ہدایت کی۔ دریں اثنائانسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے تھانہ لوئرمال لاہور پولیس کی حراست میں ملزم کی ہلاکت کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کر لی۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ و قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ علاوہ ازیں پی ایف ایس اے اور کرائم سین لیب یونٹ نے فرانزک شواہد جمع کر لئے۔ لاش پوسٹمارٹم کے لئے میو ہسپتال منتقل کر دی گئی۔ تفصیلی انکوائری ایس ایس پی فیصل مختار کریں گے۔ لاہور پولیس کی طرف سے جوڈیشل انکوائری کی بھی درخواست کی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں الہ آبادکے نواحی علاقے بھیڑ سوہڈیاں کی آمنہ بی بی کے قتل کے مقدمہ نمبری 505/19 میں زیرحراست ملزم عبدالغفور پراسرار طور پر ہلاک ہو گیا۔ مقامی پولیس ملزم کو طبیعت خراب ہونے پر نجی ہیلتھ سنٹر لیکر گئی جہاں ڈاکٹروں نے اسکی موت کی تصدیق کر دی۔ پولیس ذرائع کیمطابق ملزم کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی جبکہ ڈاکٹر کی جانب سے ابھی کوئی حتمی رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔
پولیس کا مبینہ تشدد، لوئرمال ، الہٰ آباد میں 2زیرحراست ملزم ہلاک
Aug 18, 2019