میرا پورا خاندان گرفتار کر لو، اٹھارویں ترمیم، آئین اور جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دینگے: بلاول

Aug 18, 2020

 اسلام آباد (خصوصی نمائندہ +این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا ہے کہ میرے پورے خاندان کو گرفتار کرلو ، اٹھارہویں ترمیم ،آئین اور جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دینگے ،دباؤ محسوس کررہے ہیں اور ہمیں بھی لائن میں آنے کیلئے دھمکیاں دی جارہی ہیں،ہم کل بھی دبائو نہیں آئے اور آج بھی دبائو میں نہیں آئینگے ،کٹھ پتلی وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھا ہے ،اس کی ڈور کہیں اور سے ہلتی ہے ، یہ نا ملٹری کورٹ ہے نا ان کیمرہ کورٹ ہے، عوام کو حق ہے عدالت آنے کا اور کارروائی دیکھنے کا ، وکلا کو عدالت آنے سے روکا گیا جس سے کارروائی میں تاخیر ہوئی، کیا یہ سب جج پر دباؤ ڈالنے کی کوشش تھی،یہ میرے ساتھ اور میرے خاندان کے ساتھ نفسیاتی کھیل کھیل رہے ہیں،پیپلز پارٹی نے یحییٰ خان، ضیاالحق اور پرویز مشرف کی آمریت کا مقابلہ کیا ، آج بھی اس کٹھ پتلی حکومت کی مخالفت کررہی ہے اور کرتی رہے گی۔ پیر کو احتساب عدالت میں توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زداری کے پیشی کے موقع پر بلاول بھٹو زر داری بھی عدالت میں موجود تھے۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہم محسوس کررہے ہیں کہ ہم پر دباؤ ہے، ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ ہم بھی لائن میں آجائیں، ہم بھی اسکرپٹ کو فالو کریں تا کہ 18ویں آئینی ترمیم، این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی ہو، ایوان سے کالا قانون منظور ہو تاہم ہم کل بھی دباؤ میں نہیں آئے آج بھی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ آگے جا کر آپ دیکھیں کہ 1973 آئین، این ایف سی ایوارڈ، جمہوری حقوق، انسانی حقوق اس ملک کے غریب عوام کے معاشی حقوق پر میرا مؤقف دباؤ کی وجہ سے تبدیل نہیں ہوگا۔عدالتی کارروائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ یہ عدالت فوجی، اِن کیمرہ عدالت یا آمر کی عدالت نہیں کہ اسلام آباد کی پولیس فاروق ایچ نائیک، لطیف کھوسہ اور دیگر وکلا کے ساتھ بدسلوکی کی اور عدالت میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سماعت تاخیر سے شروع ہوئی اور کارروائی بھی متاثر ہوئی۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہر ملزم کا وکیل اس بات پر احتجاج کررہا تھا، کسی کو دھکے لگے، کوئی زخمی ہوا کسی کو اندر نہیں آنے دیا گیا کیا یہ آزاد ریاست میں ہوتا ہے، پاکستان کے عوام، سپریم کورٹ کے وکلا سے کیا چھپانے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ آپ کو کیا خوف ہے کیا ڈر ہے؟ کیا یہ جج پر دباؤ ڈالنے کی کوشش تھی یا ہم پر دباؤ ڈالنے کی، کیا آپ آصف زرداری سے اتنا ڈرتے ہو کہ صرف عدالت میں پیشی کے موقع پر پوری اسلام آباد کی پولیس کو ادھر کھڑا کردیتے ہو۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے ایک تاریخی دن ہے آج 17 اگست ہے، ہر جیالے کو یہ تاریخ یاد ہے، آج مینگو ڈے تھا، جو اس ملک کے آمر جنرل ضیاالحق کا آخری دن تھا اورآج جو ہائبرڈ رجیم چل رہا ہے، کٹھ پتلی وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھا ہے تاہم اس کی ڈور کہیں اور سے ہلتی ہے اس ہائبرڈ رجیم کا بھی اختتام ہونا۔انہوںنے کہاکہ یہ جعلی اور کٹھ پتلی جمہوریت نہیں چلے گی چاہے آپ سمجھتے ہوں کہ وزیراعظم کو بھی کٹھ پتلی کی طرح چلائیں، میڈیا کو بھی کٹھ پتلی کی طرح چلائیں، احتساب عدالتوں کے ججز سے لے کر نہ جانے کس سطح تک کے ججز کو کٹھ پتلی کی طرح چلائیں اور ہر اپوزیشن پر نیب اور کیسز کے ذریعے دباؤ ڈال کر انہیں بھی کٹھ پتلی کی طرح چلانے کی کوشش کررہے ہیں، آپ کی یہ کوشش ناکام ہوگی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے یحییٰ خان، ضیاالحق اور پرویز مشرف کی آمریت کا مقابلہ کیا اور آج بھی اس کٹھ پتلی حکومت کی مخالفت کررہی ہے اور کرتی رہے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب آپ کے پاس دلائل نہیں ہوتے، کوئی کیس نہیں ہوتا تو گالی، بدسلوکی اور طاقت پر انحصار کرنا پڑتا ہے اور آج یہ دونوں چیزیں دیکھی گئیں کہ کس طرح سپریم کورٹ کے وکلا کے ساتھ انتظامیہ اور پولیس نے بدتمیزی کی گئی اور کس طرح نیب کے وکیل اپنے ساتھی وکیل کو گالی دے رہے تھے۔انہوںنے کہاکہ آج یہ ہمارے ساتھ ہورہا ہے کل کو کسی اور کے ساتھ ہوسکتا ہے، یہ بہت عجیب بات ہے کہ اسی نیب کے ایک جج نے عالمی وبا کے باعث طبی بنیادوں پر آصف زرداری کو حاضری کے لیے ویڈیو لنک کے رعایت دی جبکہ اسی عدالت کے دوسرے جج کے لیے وبا نہیں پھیلی ہوئی، ان کے لیے کووِڈ 19 کوئی چیز نہیں ہے۔

مزیدخبریں