وفاقی وزرا کی نیوز کانفرنس ,عوام کےسامنے2سال کی کارکردگی پیش

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کی کوشش رہی پاکستان کو سفارتی محاذ پر تنہا کرے، ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، بھارت کیخلاف چین، نیپال اور بنگلادیش کا ردعمل سب کے سامنے ہے، ہم نے دیرینہ تعلقات کو نیا رخ دینے کی کوشش کی، دیمک سے تشبیہ دینے پر بنگلادیش میں سرد مہری دیکھنے کو ملتی ہے، چین کیساتھ عرصہ دراز سے اسٹریٹجک پارٹنرشپ اور دوستی ہے ، آج پوری دنیا افغانستان کے سیاسی حل کو ترجیح دی رہی ہے، جنوبی ایشیا کے تمام ممالک بھارت کی توسیع پسندانہ سوچ کا شکار ہیں، دنیا میں اسلامو فوبیا کی ہوا چل رہی ہے، کورونا کی وجہ سے دنیا کا منظر نامہ بدل رہا ہے، وزیراعظم نے کورونا صورتحال میں قرضوں کے معاملے پر بات کی، مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر عمران خان نے اٹھایا، ایک سال میں 3 مرتبہ سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا، بھارت کو نا چاہتے ہوئے سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بحث برداشت کرنی پڑی جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سنیٹرشبلی فراز نے کہا ہے کہ احتساب، انصاف، میرٹ اور پسماندہ طبقے کی ترقی وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے، دشمن ہمیں ہر طرح کا نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، وہ ملک میں نا امیدی اور افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔ منگل کو شبلی فراز نے پی ٹی آئی حکومت کے 2 سال مکمل ہونے کے بعد وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا حکومتی کارکردگی اجاگر کرنے میں وزارت اطلاعات کا کردار اہم ہے، سیاست کا مقصد فلاحی ریاست کا قیام ہے، دوسری طرف وہ سیاست ہے جہاں ذاتی مفادات کا تحفظ ہے، وہ حکومت بنانا چاہتے ہیں جہاں عوام کی خدمت ہو، وزیراعظم کی یہی سوچ ہے کہ ملک کو کس طرح آگے بڑھایا جائے۔ شبلی فراز کا کہنا تھا عمران خان خود غریب پرور، محنتی اور محبت وطن شخصیت ہیں، عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف نے صحیح اور غلط کی سیاست میں تفریق کی، سیاست کو ایک پیشہ بنا دیا گیا تھا جسے عوام نے مسترد کر دیا ہے، دشمن قوتیں ففتھ جنریشن وار میں نا امیدی اور مایوسی پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہماری جنگ ہمیں کامیاب کرے گی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی وزارت کی کارکردگی کے حوالے سے کہا دیکھنا ہوگا ہمارے دائمی حریف کے مقاصد کیا تھے، بھارت کی کوشش رہی پاکستان کو سفارتی محاذ پر تنہا کرے، ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، بھارت کیخلاف چین، نیپال اور بنگلادیش کا ردعمل سب کے سامنے ہے، ہم نے دیرینہ تعلقات کو نیا رخ دینے کی کوشش کی، دیمک سے تشبیہ دینے پر بنگلادیش میں سرد مہری دیکھنے کو ملتی ہے، چین کیساتھ عرصہ دراز سے اسٹریٹجک پارٹنرشپ اور دوستی ہے۔ افغانستان کی صورتحال پر شاہ محمود قریشی نے کہا وزیراعظم کہتے رہے افغانستان کا حل سیاسی ہے، پومپیو نے کہا افغان امن میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں، آج پوری دنیا افغانستان کے سیاسی حل کو ترجیح دی رہی ہے۔ انہوں نے کہا جنوبی ایشیا کے تمام ممالک بھارت کی توسیع پسندانہ سوچ کا شکار ہیں، دنیا میں اسلامو فوبیا کی ہوا چل رہی ہے، کورونا کی وجہ سے دنیا کا منظر نامہ بدل رہا ہے، وزیراعظم نے کورونا صورتحال میں قرضوں کے معاملے پر بات کی۔مسئلہ کشمیر پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر عمران خان نے اٹھایا، ایک سال میں 3 مرتبہ سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا، بھارت کو نا چاہتے ہوئے سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بحث برداشت کرنی پڑی، عمران خان نے گزشتہ برس جو اقوام متحدہ میں تقریر کی اس کا سابقہ حکومتوں سے موازنہ کر لیا جائے۔ انہوں نے کہا وزارت خارجہ میں ہم نے ادارا جاتی اصلاحات کی ہیں، ای ویزہ کی سہولت اور ایف ایم ڈائریکٹ ایپ بنائی گئی، ایپ کے ذریعے تمام سفیر میرے ساتھ رابطہ میں ہیں۔

ای پیپر دی نیشن