بچیانہ (نمائندہ نوائے وقت) دیرینہ دشمنی اور مقدمہ کی پیروی پر مخالفین نے فائرنگ کر کے 45 سالہ شخص کو قتل کر دیا۔ 3 ماہ قبل بھی مخالفین نے مقتول کے باپ اور بھائی کو گھر میں گھس کر قتل کر دیا تھا۔ ورثاء کا لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج۔ مظاہرین کا ڈی ایس پی کی گاڑی اور پولیس چوکی پر دھاوا۔ ڈی ایس پی کی گاڑی کی سکرین توڑ دی۔ چوکی کے گیٹ پر پتھراؤ کیا۔ مقامی معززین کے مذاکرات 6 گھنٹے بعد روڈ کو ٹریفک کیلئے بحال کروا دیا گیا۔ گزشتہ صبح 5 بجے کے قریب چک نمبر 563 گ ب کا رہائشی 45 سالہ نور احمد اپنی فصل سے لیموں توڑ کر موٹرسائیکل پر سبزی منڈی بچیانہ آ رہا تھا کہ دربار بابا حامد شاہ کے قریب 3 موٹرسائیکل سوار افراد نے اس پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجہ میں نور احمد موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ ورثاء اور اہل دیہہ نے نعش کو اڈا نور شاہ سٹاپ پر رکھ کر ننکانہ بچیانہ روڈ کو بلاک کر دیا اور ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔ مشتعل ڈنڈا بردار خواتین نے پولیس چوکی کے باہر کھڑی ڈی ایس پی کی گاڑی پر ہلہ بول دیا اور سکرین توڑ دی۔ ڈنڈا بردار مظاہرین نے پولیس چوک کے گیٹ پر ڈنڈے اور پتھر برسا دیئے۔ جبکہ چوکی کے اندر بھی پتھراؤ کرتے رہے۔ ایس ایچ او لنڈیانوالہ خالد محمود اور انچارج انویسٹی نوید پر حملہ کر دیا۔ سب انسپکٹر نوید نے بھاگ کر اپنی جان بچائی۔