بلاول بھٹو کی قبل ازوقت انتخابات کی پیشین گوئی؟

آج کل قومی و بین الاقوامی میڈیا میں پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان جس میں انہوں نے حکومت جانے کی پیشین گوئی اور قبل از وقت الیکشن کی بات کی ہے پر تجزیے اور تبصرے ہورہے ہیں، بلکہ بین الاقوامی تجزیہ نگار تو بلاول بھٹو کے اس بیان کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھتے ہوئے اپنے اپنے ملکوں کی حکومتوں کو مشورے دے رہے ہیں کہ تیل دیکھو اور تیل کی دھار دیکھو ،یعنی پاکستان میں قائم حکومت کے وزیر اعظم سے معاملات طے کرتے وقت، وقت کا انتظار کیا جائے۔ جبکہ ادھر پاکستانی تجزیہ نگار بلاول بھٹو کے بیان کو انکے اس بیان کے ساتھ جوڑتے ہوئے جس میں انہوں نے وفاقی حکومت کی ناقص کارکردگی کو تبدیلی کا اشارہ قرار دیا ہے پر فوکس کئے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس وقت عمراں خان کی حکومت خارجی اور داخلی محاذ پر ناکام ہونے کے ساتھ ملکی عوام کو بھی کچھ ڈلیور نہیں کر پارہی امن او مان کی ابتری سے لیکر مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں ہیں، آئے روز جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنے والی اشیا خورو نوش ادویات اور سفر حضر میں استعمال ہونیوالے مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہی اس حکومت کے جانے کیلئے کافی ہے شاید بلاول بھٹو کا اشارہ انہی عوامل کی طرف ہے۔ چند روز پہلے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ وفاق کی حکومت اس وقت انتہائی غیر مستحکم ہے ، کسی وقت بھی الیکشن ہو سکتے ہیں ،ہم ہمیشہ الیکشن کی تیاری کرتے رہتے ہیں۔ یہ باتیں انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کراچی میں ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی سے انہیں کیا تکلیف ہے ، ان کو تکلیف صرف اس بات کی ہے کہ پیپلزپارٹی دن رات محنت کر رہی ہے ، یہ نہ کراچی کیلئے خود کچھ کرنا چاہتے ہیں نہ ہمیں کرنے دے رہے ہیں ، عوام دیکھ رہے ہیں انکے مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی کے پاس ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ آصف زرداری نے مشرف کو بھگایا تھا ، ہم کپتان کو بھگائیں گے ، دورہ امریکہ کے دوران واشنگٹن نہیں گیا ، چند روز میں واشنگٹن کا دورہ کروں گا پھر ان کی چیخیں سنیں گے ، کوئٹہ دھماکے بعد نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمدہونا چاہیے، نیشنل ایکشن پلان پرعمل کرکے دہشتگردی کا خاتمہ کیاجاسکتاہے، عمران خان کودہشتگردی کیخلاف پالیسی پرجائزہ لیناہوگا، وفاق کوکشمیرسے لیکرفاٹا تک شکست دی۔ اس موقع پر بلاول بھٹو نے اپوزیشن کو مشورہ دیا تھا کہ حکومت کونقصان پہنچاناہے توذاتی سیاست سے نکلناپڑیگا،متحد اپوزیشن حکومت کونقصان پہنچاسکتی ہے،مولانافضل الرحمان کی بہت عزت کرتے ہیں،پی ڈی ایم سینیٹ الیکشن میں حصہ نہیں لیناچاہتی تھی، پہلے بزداراورپھرعمران خان کیخلاف عدم اعتمادلانا ہوگی، حکومت غیرمستحکم ہے عام انتخابات کسی وقت ہوسکتے ہیں اورہم تیاری کررہے ہیں،ملک میں آئندہ حکومت پیپلزپارٹی کی ہوگی،پاکستان کے عوام پیپلزپارٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں،بڑی شخصیات پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکررہی ہیں،ثناء اللہ زہری پیپلزپارٹی میں شامل ہوجائے توبرابن جاتاہے، پیپلزپارٹی کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔بلاول نے مزید کہا کہ ملک کے عوام نے دونوں جماعتوں کودیکھ لیاہے، وفاقی حکومت سندھ کیساتھ ناانصافی کررہی ہے، وفاقی حکومت نے اب تک ایک قطرہ پانی اورایک میگاواٹ بجلی نہیں دی، وفاقی حکومت نے سندھ اورکراچی کے عوام کونقصان پہنچایا، تبدیلی کااصل چہرہ بیروزگاری اورمہنگائی ہے، لاہورکے ترجمانوں کوکوئٹہ کی سیاست کاعلم نہیں۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مطابق افغانستان کی صورتحال کے پیشِ نظر پاکستان کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی ہو۔ نظر آرہا ہے، اگلی حکومت پی پی پی کی ہوگی۔ کارکنان ابھی سے تیاری شروع کردیں، عام انتخابات کسی وقت بھی ہو سکتے ہیں۔ یہی وہ باتیں ہیں جن پر تجزیہ نگار آج کل ٹی وی ٹاک شو اور کالم نگار اپنے کالموں میں بلاول بھٹو کو مستقبل بین لیڈر قرار دے رہے ہیں۔ قبل ازیںپی پی پی کراچی ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکانِ اسمبلی، عہدیداران اور کارکنان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھاکہ ہم جانتے ہیں کہ آنیوالے دنوں میں مشکلات ہیں، اور ایسے حالات میں ملک کو فقط ایک پارٹی سنبھال سکتی ہے اور وہ پیپلز پارٹی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صوررتحال کا اثر کراچی پر بھی ہو سکتا ہے، جو دنیا میں پشتون آبادی کا سب سے بڑا شہر ہے۔ ہم تیاری کر رہے، ہیں کہ آنیوالے دنوں میں پیدا ہونے والی صورتحال کا کس طرح سامنا کرنا ہے۔ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پی پی پی کراچی کے عہدیداران، کراچی سے پی پی پی کے ٹکٹ ہولڈر اور کراچی سے پی پی پی کے ارکان پارلیمان کے اجلاس میں چیئرمین پی پی پی کو کراچی کے عوامی نمائندوں نے ہر علاقے کے عوامی مسائل اور انکے حل کے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری کی سیاسی و سماجی سرگرمیوں اور بیرون ممالک کے دوروں کو دیکھتے ہوئے یہ کہا سکتا ہے کہ ملک میں قبل از وقت انتخابات ہونے جارہے ہیں جس کے لئے بلاول نے ملک بھر میں مہم شروع کرنے کے ساتھ کارکنوں کو تیاری کا حکم بھی دے دیا ہے ۔افسوس ناک امر تو یہ ہے کہ موجودہ حکومت ملک اور عوام کے لئے بدترین حکومت ثابت ہوئی ہے جس سے پرائے تو کیا اپنے بھی ناخوش ہیں۔جبکہ بین الاقومی سطح پر بھی تنہائی کا شکار نظر آرہی ہے ان حالات میں عوام اگر حکومت کی تبدیلی کا سوچتے ہیں اور بلاول ان کی زبان بن کر بولتے ہیں تو اس میں غلط کیا ہے؟

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...