کابل پر طالبان کا قبضہ ، شہر کی دیواروں اور بیوٹی پارلرز سے خواتین کی تصاویر ہٹانے کا کام شروع

کابل: طالبان کے آتے ہی شہر کی دیواروں اور خاص طور پر بیوٹی پارلرز سے خواتین کی تصاویر ہٹانے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ تصاویر ہٹانے کے عمل کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
افغانستان میں  لطف اللہ نجفی زادہ نے سماجی رابطوں کی ویب  سائٹ ٹوئٹر پر ایک شخص کی تصویر شیئر کی ہے جسے کابل کی دیواروں پر خواتین کی تصاویر پر سفیدی کرتا دیکھا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ 2002 سے قبل جب طالبان کی افغانستان میں حکومت تھی تو ان کی جانب سے سنگساری، چوری کی صورت میں ٹانگیں کاٹ دی جاتی تھیں جبکہ 12 سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کو سکول جانے کی اجازت نہیں تھی۔تاہم اب طالبان اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اب ملک میں سزاؤں کے نفاذ  فیصلہ صرف عدالتیں کریں گی۔
سماجی رابطے کی ویب انسٹاگرام پر بھی ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چند خواتین ایک بیوٹی پارلر کے باہر لگی ہوئی خواتین کی تصاویر کو ہٹا رہی ہیں۔ جبکہ تصویر میں ایک داڑھی والے شخص کو بھی دیکھا جاسکتا ہے جو شائد ان خواتین کی نگرانی کررہا ہے۔

کابل پر قبضے کے بعد خواتین کی تصاویر کو ہٹانے کے عمل کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن