گہری ریاست: حقیقت یا فسانہ؟

Aug 18, 2022

ڈیپ سٹیٹ کا تصور زیادہ پْرانا نہیں ، چند سال پہلے یورپ سے ہوتا ہوا امریکہ چلا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے مبینہ تعلقات کو جو کور دیا گیا تو اس تصور کو ایک نئی جْہد ملی۔ صدر باراک حْسین اوباما کے بارے میں بھی کہا گیا کہ کس طرح اسٹیبلشمنٹ نے اْن کے کئے ہوئے بعض اقدامات کو اس انداز سے چْھپائے رکھا کہ ڈیموکریٹس کو فائدہ ہو۔ ہیلری کلنٹن تو اپنی انتخابی کامیابی جو وہ کئی اشاریے ڈونلڈ ٹرمپ سے اوپر تھیں کو ناکامی میں بدلنے جیسا گھناؤنا کام ڈیپ سٹیٹ کے سر تھوپتی ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے پاکستان کو ڈیپ سٹیٹ کی زندہ مثال کے طور پر پیش کر کے ایک ایسا انکشاف کردیا جو شاذ ہی کسی کو پہلے سے نہ پتہ ہو۔
 سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈیپ سٹیٹ کیا ہے ؟ یہ کتنی ڈیپ ہے؟ یہ ایک ہے کہ ایک سے زیادہ؟ ان سوالات کا مْختصر جواب دیا جاسکتا ہے۔ 
مغرب میں دو نظریات اپنی موت آپ مررہے ہیں ایک ریاست اور دوسری جمہوریت۔ دونوں نظریات کی بْنیاد، برابری، سلامتی، آزادی ، مشاورت، اور شفافیت پر تھی۔ یہ پانچ ستون تھے ، پانچوں لرز رہے ہیں اور ان پہ کھڑی جمہوری ریاست کی ْبلندوبالا عمارت زمین بوس ہونے کو ہے۔ ان پانچوں کے زوال کی مثالوں میں ترتیب سے کالے اور گوروں کے درمیان وسیع ہوتی خلیج، بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات، شخصی آزادیوں، خصوصاً سفر اور مہاجرین کے حوالے سے بنائے گئے امتیازی قوانین، معاشی تحرک کے لیے دیرپا پالیسی بنانے سے راہ فرار ، اور انتخابی شفافیت کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خدشات اور اب ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخابی شکست تسلیم نہ کرنا سمیت ایسی درجنوں مثالیں اور بھی دی جاسکتی ہیں۔ 
ایک وجہ اس کی ڈیپ سٹیٹ ہے۔یعنی کہ جو نظرآرہا ہے وہ اصل میں کْچھ اور ہے اور جو اصل میں ہے وہ نظر نہیں آرہا، بلکہ نظرآہی نہیں سکتا ، صرف سائے ہیں، سایہ سایہ ہوتا ہے، کس کا ہے صرف اندازہ لگایا جاسکتا ہے وثوق سے کْچھ نہیں کہا جاسکتا، اگر وثوق سے کْچھ کہہ بھی دیا تو سایہ وہیں رہے گا اور آپ منظر سے غائب ہوجائیں گے۔ 
شروع میں واشنگٹن میں رہنے والے طاقتور لوگوں کے بارے میں ’واشنگٹن کمیونٹی‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ، لیکن یہ جیتے جاگتے لوگ تھے ، نظر آنے والے لوگ، سائے نہیں تھے۔ لیکن ڈیپ سٹیٹ کے طاقتور لوگ نظر نہیں آتے، محفلوں میں جاتے بھی ہیں تو چہرے پر نقاب چڑھائے ہوتے ہیں، اور لباس بھی وہ پہنے ہوتے ہیں جو ہیلوویِن مناتے ہوئے پہنتے ہیں۔ اسی لیے یہ اب تک کہیں پہچانے نہیں گئے، تْرکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد بھی یہ بچ گئے۔ پیوٹن نے ترکی کی جانب سے اپنے ایک مْسافر طیارے کو مار گرائے جانے کے غم کو بْھلا کر طیب اردوان کی مدد کی، لیکن اتنی بھی نہیں کی کہ ڈیپ سٹیٹ کے کردار بے نقاب ہوجاتے۔ اب ایک اور ڈیپ سٹیٹ کے کْچھ کردار بے نقاب ہونے جارہے ہیں، اگر ایک آدمی ڈٹا رہا۔ ڈیپ سٹیٹ کا اور اْس بندے کانام بتانا خطرے سے خالی نہیں۔ کیا سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ ڈیپ سٹیٹ ہیں؟ 
جیسا کہ بعض مفکرین خیال کرتے ہیں اور ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس کو ڈیپ سٹیٹ گردانتے ہیں۔ ہرگز نہیں، یہ آپ کو چکمہ دے رہے ہیں۔ گہری ریاست اس سے زیادہ گہری ہے۔ سول و ملٹری، حاضر و ریٹائرڈ افسران صرف ایک پارٹ ہیں لیکن سب نہیں صرف کْچھ، سیاستدان، دانشور ، کاروباری لوگ، صنعتکار، سب صرف مْہرے ہیں۔ 
میرے نزدیک گہری ریاست دو چیزوں کے اشتراک کا نام ہے، ایک سرمایہ اور دوسری طاقت، سرمایہ طاقت کے استعمال سے اور طاقت پکڑتا ہے، طاقت سرمائے کو استعمال کرکے سٹیٹس کو برقرار رکھتی ہے۔ طاقت اور سرمایہ ایک دوسرے کو بچانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ریاست اور جمہوریت اس کے صرف اوزار ہیں۔ اور کْچھ نہیں۔ اوزار بدلتے رہتے ہیں ، مقصد نہیں بدلتا۔ اسی مقصد کے حصول کے لئے کبھی جنگ اور کبھی امن کو ڈھال بنایا جاتا ہے۔ میں اسے ' ویب آف پاور اینڈ کیپیٹل' کا نام دیتا ہوں۔ یعنی طاقت اور سرمایہ کا گٹھ جوڑ، اسے شکست دینا آسان نہیں ، دْنیا کے بڑے بڑے بادشاہ، سول اور فوجی حکمران، اور وہ بڑے کھرب پتی لوگ جو سرمائے کو اپنے قبضہ میں لئے ہوئے ہیں اس 'ویب ' کو چلاتے ہیں، یہ ہی دْنیا کے بڑے سیاسی اور معاشی فیصلے کرتے ہیں۔ لیکن ان کی کوئی تنظیم نہیں ہے۔ یہ اپنے کردار اور اثر سے پہچانے جاتے ہیں۔ 
میرے نزدیک ڈیپ سٹیٹ کی کئی اقسام ہیں۔ جیسے ہائی اور لو، اور پھر ہائی اور لو میں مزید درجے ہیں ۔ 
ڈیپ سٹیٹ کی سب سے لو شکل یا مثال ایسی ہے جیسے امریکہ میں سینما تھیٹرز اور ہمارے ہاں کسی گاؤں کی وہ سینما سکرین جسے ' کچی ٹاکی ' بھی کہتے تھے، صرف پروجیکٹر اور سکرین، چھت بھی نہیں، بیٹھیں بھی کچی زمین پر۔ اس لو ڈیپ سٹیٹ کا مْظاہرہ ہمارے ہاں ہر چھوٹے بڑے ادارے میں ہوتا ہے جہاں یہ ہی پتہ نہیں چلتا کہ اصل فیصلہ کرنے والا کون ہے؟ اور کون لوگ ہیں جو فیصلہ ساز کو گھیرے ہوئے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کا وہ فیصلہ ساز کتنا پڑھا لکھا ہے اور کتنے بڑے عہدے پہ ہے۔ اْسے بھی ڈیپ سٹیٹ کے گہرے لوگ گھیرے ہوئے ہوتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے فلوریڈا والے محل نما گھر کی تلاشی کے لیے چھاپہ مارنا، اور اب آنے والے چند دنوں میں ہمارے ہاں ڈیپ سٹیٹ کو بے نقاب کرنے کی کوشش کرنے والے چند کرداروں کی گرفتاری ہائی لیول کی ڈیپ سٹیٹ کا کام ہیں۔ بس ایک بات ذہن نشین رہے کہ ڈیپ سٹیٹ اپنے باغی ارکان یا مہروں کو معاف کردینے کا شغل نہیں کرتی۔ 

مزیدخبریں