انگلستان اپنی موسمیاتی تاریخ کے حوالے سے آجکل شدید گرمی کی زد میں ہے۔ جس وقت یہ سطور لکھ رہا ہوں درجہ حرارت 37 گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے۔ لندن شہر اور اسکے قرب و جوار میں اس نوعیت کی گرمی 35 برس قبل بھی محسوس تو کی گئی مگر درجہ حرارت اس وقت 28 سے تجاوز نہیں ہوا تھا۔ حالیہ گرمی نے بلاشبہ برطانوی گرمی کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں‘ وطن عزیز میں اللہ والوں کے شہر ملتان میں جس طرح گور۔ گرد اور گدا کے حوالے سے 3 ’’گ‘‘ مشہور ہیں‘ انگلستان میں بھی اسی طرز کے تین الفاظ ویمن‘ وائن اور ویدر‘‘ دل دینے اور دل لینے والوں کی محافل میں خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ سال کے دس ماہ اور بعض حالتوں میں گیارہ ماہ یہاں سخت سردی کی لپیٹ میں ہوتے ہیں اس لئے سرد موسم کی سرد دھوپ سے ٹھٹھرتے اجسام کو شمسی حرارت دینے کیلئے سینئر سٹیزنز‘ ینگ گورے اور دوشیزائیں مقامی پارکوں میں سن باتھ یعنی ’’آفتابی غسل‘‘ سے بھرپور لطف اندوز ہوتی ہیں۔ میرے بعض چاہنے والے ینگسٹرز یقیناً یہ پوچھنا چاہیں گے کہ یہ آفتابی غسل ہوتا کیا ہے؟ اس بارے میں زیادہ تفصیل سے بتانا میرے لئے اس بھی ممکن نہیں کہ اس خصوصی موسمی غسل میں تہذیبوں کا ٹکرائو شامل ہے اور یوں بھی ہمارے دیہی علاقوں میں ایسے غسل قابل احترام نہیں سمجھے جاتے۔ سادہ الفاظ میں یہ تصور کرلیں کہ یہ ایک ایسا غسل ہے جو پانی سے نہیں سورج کی گرم شعاعوں سے پارکوں یا گھروں کے گارڈنز میں لیا جاتا ہے جبکہ اس غسل میں کسی بھی قسم کا پردہ غیرضروری تصور کیا جاتا ہے۔ اس باتھ کیلئے گرجا گھروں میں میں نے نوجوان گورے گوریوں کو دعائیں مانگتے بھی دیکھا ہے مگر اگست 2022ء کی اس حالیہ شدید گرمی نے ایسے مناظر دکھائے ہیں کہ گورے گوریاں لفظ’’ سن باتھ‘‘ تک بھول گئے ہیں۔ مجھے آج بھی بخوبی یاد ہے کہ 2003ء میں لندن میں جب 33 عشاریہ 4 سنٹی گریڈ گرمی ریکارڈ کی گئی تو میری گوری کولیگ ایک ہفتے کی رخصت پر محض اس لئے چلی گئی کہ اتنی گرمی برداشت کرنا اسکے بس میں نہیں تھا۔ خیریت دریافت کرنے پر اسے میں نے جب یہ بتایا کہ ’’تن حوصلہ ‘‘ہماری ورکنگ کلاس خواتین کا! تو اس نے قہقہہ لگاتے ہوئے مشرقی عورت کے حوصلے اور جذبہ کو سلام کیا۔ اب جس روز سے یہاں گرم شعاعوں کی چوتھے گریڈ کی وارننگ دی گئی ہے‘ گرمی اور موسمیاتی تبدیلی پر تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے۔ امپریل کالج لندن میں شعبہ کلائمیٹ کے سینئر کلائمیٹ لیکچرر کے مطابق گرمی میں پائی گئی اس شدت کو بعض حوالوں سے ماحولیاتی تبدیلی بھی قرار دیا جا رہا ہے مگر ایک بڑی وجہ Carbon Emission بھی ہے۔ برطانیہ میں 1836ء کا ماہ جولائی ریکارڈ توڑ خشک ترین تھا۔ بعدازاں 1976ء میں خشک سالی نے متاثر کیا اور اب اگست 2022ء گرمی کے ریکارڈ توڑ رہا ہے۔ دوسری جانب مغربی ممالک میں بڑھتی شدید گرمی اور پانی کی قلت پر کی جانیوالی ریسرچ میں ہائی پریشر سسٹم کا کھوج بھی لگایا گیا ہے۔ شدید گرم موسم اور بڑھتے درجہ حرارت کے خطرات کے پیش نظر برطانیہ میں ہوزواٹر پائپ پر فوری پابندی عائد کر دی گئی ہے تاہم حکومتی ہدایات کے تحت عوام کو انتباہ کیا گیا ہے کہ باربی کیو پارٹیوں‘ فائرورک اور گارڈن فائر سے وہ اجتناب کریں۔ پالتو بلی اور کتوں کی خوراک اور انکے پانی پر خصوصی توجہ دیں۔ گارڈنز میں سایہ سے فائدہ اٹھائیں‘ ننھے بچوں‘ بیماروں‘ عمررسیدہ اور اپاہجوں کی ضروریات کا خصوصی خیال رکھنے اور انکی صحت کے حوالہ سے متعلقہ اداروں کو فوری اطلاع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ادھر لندن میں جو دنیا بھر کے سیاحوں کا پسندیدہ شہر ہے‘ گرمی کے باوجود ریکارڈ بزنس ہوا ہے۔ وسطی لندن کا وسیع و عریض ہائیڈ پارک زیجنٹ پارک سمیت دریائے ٹیمز کے کنارے واقع کیوگارڈنز کے بوٹانک ایئریاز میں سیاحوں کی ریکارڈ توڑ تعداد نے شرکت کی۔
14 اگست کا دن آزادی وطن کی ڈائمنڈ جوبلی کے حوالہ سے چونکہ اہم ترین دن تھا اس لئے 75 سالہ پاکستان کے استحکام و ترقی کیلئے برطانیہ کے مختلف شہروں میں تقریبات منعقد ہوئیں۔ پاکستان ہائی کمیشن کے زیراہتمام پرچم کشائی کی بڑی تقریب ہائی کمیشن کے سبزہ زار پر منعقد ہوئی جس میں تینوں افواج پاکستان کے افسران‘ ہائی کمیشن افسران‘ اہلکاروں‘ برطانوی کونسلروں‘ میڈیا نمائندوں،کمیونٹی لیڈروں اور برطانوی پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد سمیت لندن کے میئر صادق خان اور انکی ٹیم نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ ہائی کمشنر معظم احمد خان نے پرچم کشائی کی اور 75ویں سالگرہ پر برطانوی پاکستانیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ڈائمنڈ جوبلی کے اس دن کو قوم کیلئے سنگ میل قرار دیا۔ لندن کے دو مرتبہ منتخب ہونیوالے میئر صادق خان جن کے والدین کا تعلق پاکستان سے ہے‘ لندن میں پیدا ہوئے اور یہیں اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کی۔ یوم پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی تقریب میں ہائی کمیشن وہ پہلی مرتبہ تشریف لائے۔ انکی شرکت کی ایک بڑی وجہ لندن اور پاکستان کے درمیان قائم ثقافتی‘ سماجی اور معاشرتی تعلقات کے حوالے سے ان کا وہ غیرمعمولی کردار ہے جس پر حکومت نے انہیں ’’ستارہ پاکستان‘‘ کے اعلیٰ اعزاز سے نوازا۔ میئر صادق خان چونکہ Londoner ہیں اسلئے اردو زبان پر انکی گرفت بہت ہی ماڑی ہے جس کا اقرار انہوں نے ’’ستارۂ پاکستان‘‘ حاصل کرنے کے بعد خود کیا۔ دنیا کی انتہائی عسکری مہارت رکھنے والی افواج پاکستان کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ بھی ڈائمنڈ جوبلی کے اس موقع پر برطانوی رائل ملٹری سیندھرسٹ کی جانب سے دی گئی سرکاری دعوت پر بطور چیف گیسٹ تشریف لائے۔ بین الاقوامی شہرت کی حامل اس اکیڈمی میں 41 ملکوں کے کیڈٹس بشمول پاکستانی عبداللہ اور مجتبیٰ بھی شامل تھے جنہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو سلامی دی۔ پاکستان کا یہ دوسرا اعلیٰ اعزازہے۔