اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق و قواعد وضوابط کا اجلاس ہوا، قاسم نون نے اس کی صدارت کی۔ اجلاس کے دوران کمیٹی نے ڈپٹی سیکرٹری قومی ہیلتھ سروسز کو سننے سے انکار کر دیا۔ ڈپٹی سیکرٹری کو کمیٹی سے نکال دیا۔ قاسم نون نے کہاکہ ایڈیشنل سیکرٹری یا سیکرٹری صحت کو بلائیں، جو افسر نہیں آتے ان کے وارنٹ گرفتاری نکالیں گے۔ اجلاس کے دور ان رمیش لعل نے کہاکہ سرکاری افسران عوامی نمائندوں کی کالز نہیں سنتے ہمیں اہمیت نہیں دیتے۔ اجلاس میں طلب کیے جانے والے سرکاری افسران کی عدم شرکت پر کمیٹی برہم ہوگئی۔ تمام متعلقہ افسران کے وارنٹ گرفتاری نکالنے کی ہدایت کر دی۔ رمیش لعل نے کہاکہ ایس پی بورڈ آف ریونیو سندھ اور و دیگر افسران ہمیں عزت نہیں دیتے۔ آئی جی اسلام آباد اور دیگر حکام کی عدم موجودگی پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے اظہار برہمی کیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد پولیس کی موجودگی پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ قاسم نون نے کہاکہ آئی جی نے آپ کو بھیج دیا آپ کیوں آئے ہیں؟ چیئرمین قائمہ کمیٹی استحقاق نے سابق ائی جی احسن یونس اور ڈی ائی جی آپریشن اویس ٹمن، ایس ایس پی فیصل مختار کو طلبی کا نوٹس کر دیا۔ اس وقت کے ایس پی سٹی، ایس پی صدر، ڈی ایس اپی، ایس ایس پی تھانہ سیکرٹریٹ بھی طلب کر لئے۔ موجودہ آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس کو بھی آئندہ اجلاس میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔ قاسم نون نے کہاکہ ایک سابق وزیر اعظم کو بلایا گیا اور پولیس کا یہ رویہ ہے؟ اس وقت کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے کہنے پر پارلیمنٹ لاجز پر دھاوا بولا۔ ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد نے کہاکہ میں اپنے ادارے کا نمائندہ بن کر یہاں آیا ہوں، میری اطلاع ہے کہ شکایت کنندہ اور پولیس کے درمیان م سمجھوتہ ہوگیا ہے۔ قاسم نون نے کہاکہ سمجھوتہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اگر کوئی قانون کا غلط استعمال کرے اور سمجھوتہ کرلے تو کیا معاف کردیں؟ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عہدیدار نہ آئیں تو اس معاملے کو کیسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے معاملہ کو آئندہ اجلاس تک ملتوی کر دیا۔