تین سال بعد جواب آنے پر اپوزیشن کی حکومت پر شدید تنقید 


لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے پندرہ منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر واثق عباسی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ زراعت کے بارے میں سوالوں کے جوابات متعلقہ وزیر حسنین جہانیاں نے دیے۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مخدوم سید عثمان محمود نے کہا کہ تین سال بعد میرے سوال کا جواب آیا ہے، تین سال آپ کی حکومت رہی جواب ہی نہ آئے، رولز کے مطابق جواب آیا جواب میں تاخیر پر رولز میں ترمیم کیلئے بات کر سکتے ہیں، نیشنل فوڈ سکیورٹی کا معاملہ ہے اس پر کچھ کریں۔ جس پر وزیر زراعت حسین جہانیاں گردیزی نے کہا کہ جب زراعت پر بات کریں گے تو اپوزیشن سے  تجاویز لیں گے، پاکستان کبھی بھی نیٹ فوڈ ایکسپورٹر نہیں رہا، تیزی سے آبادی بڑھ رہی ہے فوڈ کی ضروریات بھی اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ہم پر پریشر ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر راجہ بشارت نے کہا کہ سوالوں کے تاخیری جواب کے معاملے میں کمیٹی بنائی جائے تاکہ رولز آف پروسیجر میں ترمیم کی جائے، تین سال پرانے جواب کیلئے کمیٹی تجاویز دے گی، اب کمیٹی بنا دیں جتنا تاخیر کریں گے اتنا ہی اعتراض سننا پڑیں گے،جس پر تاخیری سوالات کیلئے ڈپٹی سپیکر واثق قیوم عباسی نے کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی،حکومتی رکن اسمبلی نسرین طارق کے سوال پر وزیر زراعت نے جواب میں کہا کہ کسانوں کے زرعی انقلابی پروگرام کیلئے سمارٹ پروگرام پورے پنجاب میں شروع کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ اعتراف کرتا ہوں محکمہ زراعت میں چالیس سے پینتالیس سال کی گاڑیاں ہیں، ہم دوبارہ کوشش کریں گے کہ ہوسٹیلٹی کمیٹی نے اجازت دی تو نئی گاڑیاں خرید سکیں گے۔ اپوزیشن رکن ارشد ملک  نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ناراض ہوگئے۔ اجلاس میں اپوزیشن رکن ارشد ملک نے کارروائی کی کاپی پھاڑ کر ایوان میں اچھال دی۔ کورم کی نشاندہی کے بعد گنتی کروائی تو ڈپٹی سپیکر نے تعداد پوری ہونے کا اعلان کر دیا، جس پر اپوزیشن نے شور شرابا کیا اور ایجنڈے کی کاپیاںپھاڑ دیں ، کورم پورا ہونے کے بعد مسودہ قانون ترمیم صوبائی موٹر گاڑیاں 2022، مسودہ قانون ترمیم سیڈ کارپوریشن پنجاب 2022، مسودہ قانون ترمیم فیکٹریز 2022 اور قانون ترمیم جنگلات 2022ء ایوان میں پیش کر دئیے گئے، یہ مسودہ قانون پارلیمانی امور کے وزیر راجہ بشارت نے کئے۔ ڈپٹی سپیکر ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔ سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن سمیرا کومل کی جانب سے جمع کرائی گئی۔ یہ ایوان صوبے بھر میں پھل اور سبزیوں ی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ تنخواہ دار اور دیہاڑی دار کیلئے مہنگی سبزیاں خریدنا ناممکن ہو چکا ہے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں اور مجسٹریٹ غیر فعال ہیں۔ پھل بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو چکے ہیں۔منافع خور سرکاری ریٹ پر عملدرآمد نہیں کررہے۔یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں اور مجسٹریٹ کو فوری فعال کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...