قصور؍ فیروز والہ؍ نارنگ منڈی؍ جمرود؍ پشاور (نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگاران+ بیورو رپورٹ) دریائے راوی میں سیلاب اور ندی نالوں میں طغیانی آ گئی، انتظامیہ نے اعلانات کر کے نارنگ کے سرحدی دیہات کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کی ہے۔ دریائے راوی میں پانی کی مسلسل بڑھتی ہوئی سطح اور قریبی ندی نالوں میں طغیانی سے انتظامیہ متحرک نظر آئی۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ رانا شکیل اسلم ڈی پی او شیخوپورہ فیصل مختار، اسسٹنٹ کمشنر مریدکے رانا ظفراللہ خان، ریسکیو 1122اور محکمہ صحت کے افسروں نے سیلابی علاقے کا دورہ کیا اور انتظامیہ کا جائزہ لیا گیا۔ سرحدی دیہات میں اعلانات بھی کروائے گے کہ اہل علاقہ اپنے مال مویشی لے کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں مگر اہل دیہات نے جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہمارا جینا مرنا یہیں ہے، ہم مقابلہ کریں گے، بھارت کی آبی جارحیت آج سے نہیں بہت پرانی ہے، اللہ تعالی کی رحمت سے مشکل مرحلہ بھی گزر جائے گا۔ دوسری طرف محکمہ انہار کی جانب سے بتایا گیا کہ پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔ ستر ہزار کیوسک کا ایک ریلہ گزر چکا ہے جس نے سیالکوٹ پسرور کے متعدد دیہات کو متاثر کیا ہے۔کمالیہ میں سیلاب کا خطرہ، شہر اور گردونواح میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا۔ 6 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دئیے گئے۔ 6 فلڈ ریلف کیمپ قائم کر کے ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور دریائے راوی کے قریبی دیہاتوں کو خالی کروانے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ 20 سے زائد دیہات تباہ ہونے کے امکانات ہیں۔ بھارتی آبی جارحیت کے نتیجہ میں آج جمعرات تک کمالیہ دریائے راوی میں طغیانی کا خطرہ ہے۔ دریائے راوی میں سیلابی ریلے سے دریا کنارے آباد 20 سے زائد دیہات کی آبادیاں اور زرعی زمین شدید متاثر ہو گی۔ دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔ چنیوٹ میں سیلابی خطرے سے دریا کے ارد گرد آبادی کے لوگ محفوظ مقامات کے لیے تیاری کرنے لگے۔ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122اہلکار الرٹ ہو کر دریائے چناب کے ارد گرد اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دینے لگے۔ دریائے چناب کے قریبی چند علاقے زیر آب آ گئے۔ مزید سیلابی پانی کے خطرے کے پیش نظر لوگوں نے اپنے جانور محفوظ مقامات پر منتقل کر دیئے۔ جمرود میں موسلا دھار بارش کے نتیجے میں سیلابی ریلوں اور کچے مکانات کی چھتیں منہدم ہونے سے 2 بچے جاں بحق جبکہ چار بچے زخمی ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق جمرود کا سب ڈویژن ملا گوری میں 14سالہ اسد ولی ولد اعجاز نامی نوجوان سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ جس کی نعش ملاگوری تاتار سے برآمد کر لی گئی۔ دریں اثناء میں جمرود علی مسجد غلنئی کے مقام پر موسلا دھار بارش کے نتیجے میں لائق جان کی گھرکی چھت اچانک منہدم ہونے سے تین بچے ملبے تلے دب گئے۔ آئی این پی کے مطابق بلوچستان میں بارشوں سے مجموعی طور پر 19 ہزار 762 مکانات کو نقصان پہنچا، مختلف علاقوں میں 18 پلوں اور 690 کلو میٹر شاہراہوں کو نقصان پہنچا، ایک لاکھ 7 ہزار 377 مال مویشی بھی ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب 3 روز گزر جانے کے باوجود بلوچستان کا کراچی سے زمینی راستہ بحال نہیں ہوسکا ۔خیبرپی کے میں حالیہ بارشوں سیلابی، ریلوں اور چھتیں گرنے کے نتیجے میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 8 افراد جاں بحق ہوئے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق مختلف حادثات کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہوئے جبکہ صوبے میں 20مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق ضلع خیبر کے متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا۔ متعلقہ ضلعی انتظامیہ بند سڑکوں کو بحال کر نے کیلئے اقدامات کررہی ہیں۔ تحصیل فیروز والا اور کالاخطائی ایریا کے علاوہ ضلع بھر میں گزرنے والے برساتی نالوں اور راوی میں بھارت کی طرف سے اچانک ایک لاکھ 70 ہزار کیوسک پانی چھوڑ دیئے جانے کے بعد ضلع بھر میں دریائے راوی پر واقع 16 دیہات میں کاروبار زندگی شدید متاثر ہوا ہے اور ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی دھان، سبزیوں اور چارہ جات کے علاوہ دالوں کی فصلیں تباہ ہونے کا خدشہ لاحق ہوگیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر رانا شکیل اسلم خان کی ہدایت پر سرکاری سکولوں میں دس ریلیف کیمپ بھی قائم کر دیئے گئے ہیں۔ ضلع شیخوپورہ میں محکمہ مال، پولیس، آبپاشی، لائیو سٹاک، ہیلتھ، سول ڈیفنس سمیت تمام متعلقہ محکموں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ حکومت پنجاب کی طرف سے ہر سال کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کئے جانے کے باوجود محکمہ اپرگوگیرہ کینال محکمہ اپر چناب کینال محکمہ ایکس کا ویئر ڈویژن سٹور اینڈ ورکشاپ ڈویژن رچنا ڈرینج کے بعض افسروں نے من پسند ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے آبی گذرگاہوں میں بھل صفائی کروانے، پتھر ڈالنے، بانس لگانے اور نہروں اور راجباہوں کے پشتوں کو مضبوط کرنے کی خاطر مٹی ڈالنے کا کام ہی نہیں کروایا۔ جبکہ درجنوں مقامات پر سانپ، نیولوں اور خرگوشوں نے نہروں میں سوراخ کئے ہوئے ہیں۔ بھارت کے ایک لاکھ 71ہزار کیوسک پانی دریائے راوی میں چھوڑنے پر قصور کی مقامی انتظامیہ نے الرٹ جاری کردیا تھا۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کے عملہ نے بھی انسانی جانوں کے بچاؤ کے لئے ہنگامی اقدامات کئے۔ امدادی ٹیمیں پھولنگر ہیڈ بلوکی کے مختلف مقامات پر ہائی الرٹ، تمام ریسیکو اہلکاروں کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئیں، ریسیکو 1122 کی جانب سے فلڈ ریلیف امدادی کیمپ قائم کردیئے گئے۔ قصور کے دیہی علاقے اور قلعہ ٹیک چاند، اوجلہ، وسائی پورا، ڈھنگری والا، جگیاں، نتھا سنگھ، دلو ملتانی، بونگی لالو، الپہ کلاں، مندھالی وغیرہ سیلاب سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ دریا کے قریبی دیہاتوں کی مساجد میں اعلانات کروا کے عوام کو الرٹ کردیا گیا ہے۔
راوی میں سیلاب سے تبا ہی : خیبر پی کے ، بارش ، ریلوں ، چھتیں گرنے سے 2بچوں سمیت 8جاں بحق
Aug 18, 2022