اسلام آباد (وقائع نگار+ خصوصی رپورٹر + خبر نگار ) عدالت نے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پولیس کی نظرثانی اپیل منظور کرتے ہوئے شہباز گل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ تاہم پنجاب پولیس حوالگی پر اصرار کرتی رہی اور اس معاملے پر وفاقی اور پنجاب پولیس کی گھنٹوں تک تکرار جاری رہی جس کے بعد وفاقی حکومت نے اڈیالہ سے شہباز گل کو لانے کیلئے رینجرز بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ رینجرز‘ ایف سی کی نفری اڈیالہ جیل پہنچنے پر اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دیدیا۔ شہباز گل کو پمز ہسپتال کی ایمبولینس میں اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔ ڈیوٹی مجسٹریٹ راجہ فروغ علی خان نے ملزم شہباز گل کا آج میڈیکل پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل سے واپس آنے کے بعد تفتیشی افسر ملزم شہباز گل کا جلد میڈیکل کروائے، تفتیشی افسر میڈیکل رپورٹ آج صبح 9 بجے عدالت کے سامنے پیش کرے، تفتیشی افسر ملزم شہباز گل کو 19 اگست کو عدالت کے روبرو پیش کرے۔ قبل ازیں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زیبا چوہدری کی عدالت نے اداروں میں بغاوت پر اکسانے سے متعلق کیس میں شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پولیس کی نظر ثانی اپیل منظور کرتے ہوئے شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کرنے کا حکم سنا دیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی، شہباز گل کے وکلاء فیصل چوہدری، سلمان صفدر اور دیگر عدالت پیش ہوئے۔ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے مقدمہ کا متن پڑھ کر سنایا اور کہا کہ دھمکیوں اور چوری کے مقدمات میں بھی 8 آٹھ دن کے ریمانڈ ملتے ہیں، یہ مقدمہ تو بغاوت کی دفعات کے تحت درج ہے، ملزم شہباز گل کا تعلق سیاسی جماعت سے ہے، بہت سے مزید پہلوؤں پر ابھی تفتیش کی ضرورت ہے۔ 12 اگست کو مجسٹریٹ کی جانب سے دیا گیا آرڈر غیر آئینی ہے۔ استدعا ہے کہ پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو منظور کیا جائے۔ سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے دلائل مکمل ہونے پر شہباز گل کے وکیل نے اپنے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا شہباز گل کے خلاف مدعی ایک مجسٹریٹ ہے، مقدمے کا مدعی عدالت میں موجود ہی نہیں، مدعی مجسٹریٹ شہباز گل کی تقریر کا متاثرہ فریق کیسے ہو سکتا ہے، شہباز گل نے اپنی تقریر میں مسلم لیگ ن کے 8 رہنماؤں کے نام لیے، شہباز گل کے خلاف کیس سیاسی انتقام لینے کیلئے حکومت نے بنایا ہے۔ شہباز گل کے وکیل نے کہاکہ شہباز گل کے خلاف جو دفعات لگائی گئیں وہ سزائے موت اور عمر قید کی ہیں، شہباز گل کے وکیل نے جج سے کہا کہ میڈم آپ بتائیں، کیا اس تقریر پر سزائے موت کی دفعات بنتی ہیں، وکیل نے کہا کہ شہباز گل کا موبائل گرفتاری کے روز ہی لے لیا گیا۔ دوران سماعت پی ٹی آئی رہنما فواد چوھدری بھی کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔ اگر شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تو اسکا کیس متاثر ہو گا۔ شہباز گل کے پرائیویٹ حصوں پر تشدد کیا گیا، تصویریں دکھا سکتے ہیں، شہباز گل پر مزید تشدد کے خدشے کو چھوڑا نہیں جا سکتا۔ میں نے ضمانت کی درخواست پر کب دلائل دینے ہیں عدالت بتا دے، کیا فزیکل کسٹڈی ہو گی تو PTCL ریکارڈ دے گا؟۔ تفتیشی افسر کا پرچہ ریمانڈ مجھے favour کر رہا ہے، ایک ہی وقوعہ کی دوسری ایف آئی آر کراچی میں بھی کرا دی، وہاں عدالت سے ملزم ڈسچارج کر لیا گیا۔ ایسے کیسز صرف تضحیک کیلئے بنائے جاتے ہیں، سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ شہباز گل کے پاس دو موبائل فون موجود تھے، سمارٹ فون برآمد کرنا باقی ہے۔ شہباز گل کا جرم قابل گرفت ہے۔ شہباز گل کا دوبارہ میڈیکل کیا گیا۔ کوئی ٹارچر کا ثبوت سامنے نہیں آیا۔ یہ مجرمانہ سازش ہے اور اس میں ایک سے زیادہ لوگ ملوث ہیں۔ اس سازش کے پیچھے جو ہے وہ سامنے آنا چاہئے۔ وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعدازاں عدالت نے پولیس کی نظرثانی اپیل منظور کرنے کا حکم سناتے ہوئے شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ مطمئن ہیں کہ شہباز گل سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔ کیس کی تفتیش مکمل کرنے کیلئے مزید 48 گھنٹوں کیلئے شہباز گل کو پولیس کے حوالے کیا جائے۔ بعد ازاں اسلام آباد کے ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ نے شہباز گل کی حوالگی کی روبکار جاری کر دی۔ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے نام روبکار جاری کئے اور حکم دیا کہ ملزم شہباز گل کو تفتیشی آفیسر طلعت محمود کے حوالے کیا جائے۔ دوسری جانب اسلام آباد پولیس شہباز گل کو لینے اڈیالہ جیل پہنچ گئی جبکہ شہباز گل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ شہباز گل کے وکلاء کی جانب سے ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ دوبارہ ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ اسلام آباد سے خصوصی رپورٹر کے مطابق شہباز گل پر تشدد اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ دیا گیا۔ خط ڈاکٹر شہباز گل کی اہلیہ کے بھائی عزیز بیرسٹر بھہول اسد رسول ایڈووکیٹ کی جانب سے لکھا گیا جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکام شہباز گل کو نشان عبرت بنانا چاہتے ہیں، عمران خان کیخلاف بیان دینے کیلئے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، شہباز گل کی ذہنی صحت کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں، سیاسی مخالفین کو مذموم مقاصد کیلئے نشانہ بنایا جا رہا ہے، شہباز گل کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے، خط میں استدعا کی گئی ہے کہ چیف جسٹس شہباز گل پر ذہنی و جسمانی تشدد کا نوٹس لیں۔ دریں اثنا اسلام آباد پولیس نے شہباز گل پر تشدد کی تردید کر دی۔ ترجمان نے کہا کہ شہباز گل نے پیشی کے دوران تشدد کی بات نہیں کی۔ شہباز گل کا میڈیکل کرایا گیا جس کے مطابق تشدد نہیں ہوا۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن نے کہا موبائل ریکور کرنا ہے اس لئے ریمانڈ چاہیے، پاکستان کو صرف تحریک انصاف متحد رکھ سکتی ہے، عمران خان کی آواز پر پوری قوم کھڑی ہوتی ہے، حکومت ہونے کے باوجود اڈیالہ جیل میں ہمارے ساتھ جو ہوا، اس وقت پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں، اپنی ذاتی انا کیلئے لوگوں کو اغوا کرکے تشدد کیا جاتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ شہباز گل کو ٹارچر کی انکوائری کرائے، راولپنڈی سے آئی این پی کے مطابق رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے کہا ہے کہ سب نے فوج کے خلاف باتیں کی ہیں، انہیں کیوں نہیں بلایا جارہا ہیِ، نواز شریف ملک میں آئے قانون نے اجازت دی، سیاسی کمپین کی تو عمران خان دو تہائی اکثریت سے جیتیں گے مجھے یقین ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا شہباز گل سے ہماری تفصیلی ملاقات ہوگئی ہے، اسلام آباد پولیس کی حراست میں شہباز گل پر بے تحاشا تشدد کیا گیا تھا۔ ان کا مقصد تشدد کر کے عمران خان کے خلاف بیان لینا ہے۔ شہباز گل سے فون بھی انہوں نے لیا تھا، عمران خان کے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے اڈیالہ جیل کہا تھا، عمران خان ہمیشہ قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فضل الرحمن، آصف زرداری، رانا ثناء اللہ، خواجہ آصف سب نے فوج کے خلاف باتیں کی ہیں، انہیں کیوں نہیں بلایا جارہا ہے، پرچے کیوں نہیں کٹ رہے، سوال ان سے کیوں نہیں پوچھے جارہے؟۔ اسلام آباد سے خبر نگار کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ دو دن کے ریمانڈ اور دو دن کی جیل میں کیوں زلزلے آرہے ہیں؟، کیا عمران خان نے اپنے چیف آف سٹاف کو بیان دینے پر برطرف کیا؟۔ کیا آپ ملک دشمن بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں؟، سارے کھیل میں پرویز الہٰی پیچھے بیٹھ کر ڈوریاں ہلا رہے ہیں، وہ جیل میں ملاقاتیں کروا رہے ہیں، پروٹوکول دے رہے ہیں، جب رانا ثناء کو قید کیا گیا اور شہباز شریف کو قید رکھا گیا تب کسی جیل سپرنٹنڈنٹ کا تبادلہ ہوا؟۔ لاڈلے کو ایک رات جیل میں گزارنی پڑی تو پوری انتظامیہ ہل جاتی ہے، جیل پنجاب حکومت کے زیر انتظام ہے، اختیارات کا ناجائز استعمال اور کیا ہوتا ہے، ممنوعہ فنڈنگ کیس پر قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، فواد چوہدری کی شہباز گل سے متعلق پریس کانفرنس تضادات کا مجموعہ تھی، سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے چاہئیں۔ بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی، یہودیوں نے پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کو فنڈنگ کیوں کی ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کہتے ہیں شہباز گل پر تشدد ہوا، اڈیالہ جیل محکمہ داخلہ پنجاب کے ماتحت ہے کیا یہ تشدد وزیراعلیٰ پرویز الٰہی، وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر سے کروا رہا ہے۔ جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ اڈیالہ جیل کے باہر بغاوت پر اکسانے کے ملزم کی حوالگی کے معاملے پر جو تماشا لگایا گیا اسکی ماضی میں مثال نہیں ملتی، عدالت کے حکم پر عمل درآمد میں رکاوٹ ڈالنا، احکامات نہ ماننا عدالتی احکامات کے منہ پر طمانچہ ہے، شہباز گل نے اداروں کے خلاف جو باتیں کیں اس کو دنیا بھر میں سنا گیا، تحقیقاتی افسران کو لگتا ہے کہ ایک سازش اور مشاورت کے بعد شہباز گل نے یہ بیان دیا۔ وہ پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ملک احمد خان نے کہا کہ جو آلات استعمال ہوئے ہیں ان کی برآمدگی لازمی ہے۔
شہباز گل ریمانڈ
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) اڈیالہ جیل میں تھانہ کوہسار اسلام آباد میں درج بغاوت کیس میں شہباز گل کو وفاقی پولیس کے حوالے کرنے پر بدھ کی شام وفاق اور پنجاب آمنے سامنے آگئے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن اسلام آباد فرحت عباس کاظمی کی سربراہی میں پولیس ٹیم شہباز گل کا بغاوت کیس میں عدالت سے جسمانی ریمانڈ دئیے جانے کے بعد ان کی تحویل کیلئے اڈیالہ جیل پہنچی تو حکومت پنجاب نے شہباز گل کو وفاقی پولیس کے حوالے نہ کرنے اور انہیں علاج کے لئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال راولپنڈی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا اور اسلام آباد پولیس کو اڈیالہ جیل میں شہباز گل کے ہسپتال منتقل کرنے کے دوران کسی ایکشن کو روکنے کیلئے پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس اور بھاری نفری پہنچا دی گئی جس پر وفاقی اور پنجاب پولیس آمنے سامنے آگئیں۔ تصادم کا شدید خطرہ پیدا ہو گیا۔ جیل انتظامیہ نے ڈاکٹر شہباز گل کو اس دوران جیل ہسپتال میں رکھا اور انہیں علاج معالجہ کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال راولپنڈی منتقل کرنے کی ہوم ڈیپارٹمنٹ سے سفارش کی کیونکہ ان کا آکیسجن لیول اور بلڈ پریشر لو تھے۔ وفاقی حکومت نے صورتحال کی سنگینی سے نمٹنے کیلئے ایف سی اور رینجرز کے دستے اڈیالہ جیل بھجوائے جہاں رینجرز نے پنجاب پولیس کی نفری کو ایک طرف رہنے کی ہدایت کی جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب نے شہباز گل کو عدالتی حکم پر وفاقی پولیس کے تحویل میں دینے کی مشاورت دی۔ رینجرز اور ایف سی نے اڈیالہ جیل کے مین گیٹ پر گاڑیاں کھڑی کیں۔ اسی دوران پمس ہسپتال کی ایمبولینس جس میں طبی عملہ موجود تھا جیل کے مین گیٹ پر لگادی گئی۔ جیل حکام کو ایس ایس پی انویسٹیگیشن اسلام آباد فرحت عباس کاظمی اور ڈی ایس پی خالد اعوان نے عدالتی روبکار جمع کرائی تاکہ شہباز گل کو پولیس ریمانڈ پر اپنی تحویل میں لے سکیں جس کے بعد جیل انتظامیہ نے شہباز گل کو وفاقی پولیس کے حوالے کردیا۔ پولیس نے انہیں ایمبولینس میں سوار کیا اور رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری کے ہمراہ شہباز گل کو وفاقی پولیس اڈیالہ جیل سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگئی۔ قبل ازیں اڈیالہ جیل کا احاطہ پنجاب اور وفاقی پولیس کے درمیان شدید ٹکراؤ کی کیفیت میں رہا۔ دونوں جانب کی پولیس نے گیٹ نمبر پانچ سے بار بار جیل میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن جیل کی فورس نے انہیں روکے رکھا۔ جیل کے عملے اور دونوں جانب کی پولیس کے درمیان شدید دھکم پیل ہوئی۔ تاہم آئی جی پنجاب فیصل شاہکار اور چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل ہر حال میں عدالتی حکم کی پابندی کرنے پر مصر رہے۔ جبکہ راولپنڈی سے ایلیٹ فورس بھی اڈیالہ جیل بھجوا دی گئی جس سے اڈیالہ جیل سے شہباز گل کی تحویل کے معاملے پر وفاقی اور پنجاب پولیس آمنے سامنے آگئیں اور اڈیالہ جیل میں وفاق اور پنجاب پولیس کے درمیان تصادم کے خطرہ کے باعث سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ۔ پانچ گھنٹے تک اڈیالہ جیل میں شدید کشیدگی کے بعد رینجرز اور ایف سی کے آنے کے بعد صورتحال کنٹرول کرنے میں مدد ملی۔ تحریک انصاف نے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو احکامات دیے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے اور اس خبر کو جھوٹ اور افواہ سازی کی شرمناک کوشش قرار دے دیا۔ فرخ حبیب نے کہا کہ مخصوص چینلز جھوٹ بیچ کر جیبیں بھرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، خبر کی شدید مذمت کرتے ہیں، افواہ سازی ترک نہ کی گئی تو ملوث چینلز کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ مزید برآں پمس ہسپتال میں شہباز گل کی منتقلی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے۔ ڈاکٹر شہباز گل کو خرابی صحت کی بناء پر اڈیالہ جیل سے ایمبولینس میں آکسیجن ماسک لگاکر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کے کمرے پر سخت سکیورٹی لگا دی گئی ہے۔