اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر‘ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے حلقہ بندیوں کیخلاف ایم کیو ایم کی درخواست خارج کرتے ہوئے سندھ میں بلدیاتی انتخابات 28 اگست کو ہی کرانے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم کو پہلے مناسب فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حقائق کا تعین ہونے پر ہی قانونی نکات عدالتوں میں اٹھائے جا سکتے ہیں۔ جو نکات ہائیکورٹ میں نہیں اٹھائے گئے انہیں اپیل میں براہ راست نہیں سنا جا سکتا۔ سپریم کورٹ فیصلے پر عملدرآمد کی تحریک انصاف کی درخواست بھی خارج کردی گئی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف چاہے تو یکم فروری کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے الگ درخواست دائر کر سکتی ہے۔ موجودہ کیس میں فیصلے پر عمل درآمد کا جائزہ نہیں لیا جا سکتا۔ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے انتخابات شیڈیول کے تحت ہونے کی استدعا کی۔ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی خصوصی بینچ نے کی۔ دوران سماعت بلا مقابلہ منتخب نمائندوں کے وکیل خالد جاوید خان نے پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ پنجاب اور کے پی کے میں بھی یونین کمیٹیوں کی تعداد کا تعین حکومت کرتی ہے۔ چیف جسٹس نے آبزرویشن دیتے ہوئے کہا ایم کیو ایم نے جو نکات اٹھائے وہ سندھ ہائیکورٹ میں کیوں نہیں لیے گئے، پولنگ سے چند دن قبل پہلے مرحلے کا الیکشن روکنے کی استدعا کی گئی، ہم نے ہائیکورٹ نے کہا جنوری سے جون تک کیوں سوئے رہے، سپریم کورٹ اپیل میں نئے نکات کا جائزہ کیسے لے سکتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اختیار کیا کہ ایم کیو ایم نے حلقہ بندی اتھارٹی سے رجوع ہی نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا حلقہ بندی اتنی عمومی نوعیت کی بھی نہیں ہونی چاہیے ۔ مسئلہ صرف انتخابات کا نہیں ترقیاتی سکیموں اور فنڈز کا بھی ہوتا ہے، اندرون سندھ سے ایسے کیسز آئے کہ دو اضلاع کو ملا کر ایک حلقہ بنایا گیا ہے، دوسری جانب ایک ضلع کے دو دو حلقے بھی بنائے گئے ہیں۔ سیکرٹری بلدیات سندھ نے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ حد بندی میں عوام کو دستیاب سہولیات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا واضح ہو گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اور لوکل انتظامیہ کے اشتراک سے حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا حکومت سندھ نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں ہی حد بندی کی گائیڈ لائنز بنائی ہیں۔ ر چیف جسٹس نے کہا ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے وکلاء کو سننا چاہتے ہیں، جس کے بعد ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم اور پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین روسٹرم پر آئے اور چیف جسٹس نے کہا ہم نے متعدد بار آپ کو کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھیں، ہم نے سارا فیصلہ پڑھا ہے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے میں واضح طور پر درج ہے کہ جون تک آپ نے کچھ نہیں کیا، انتخابات کے پہلے مرحلے کے نزدیک آپ متحرک ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہاسندھ بلدیاتی انتخابات 26 جون کو شروع ہو چکے ہیں، جس پر وکیل فروغ نسیم نے کہا عدالت سے درخواست کرتا ہوں کہ ایک بار مجھے سن لیں۔ یہ ا مید نا رکھیں کہ آئینی معاملے پر یونہی فیصلہ دے دیں گے، آپ الیکشن کمیشن اور حلقہ بندی کمیٹی کے ساتھ بیٹھ کر معاملہ حل کریں۔ سربراہ جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے موقف اختیار کیا کہ بلدیاتی انتخابات پہلے ہی اڑھائی سال تاخیر کا شکار ہیں، عدالت سے درخواست ہے کہ انتخابات ملتوی نہ کیے جائیں، مردم شماری اور ووٹر لسٹوں پر اعتراضات ہیں، مردم شماری کیخلاف صوبائی حکومت بھی مجاز فورم پر اعتراض کر چکی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا مناسب ہوگا کہ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کریں۔ دوران سماعت فہمیدہ مرزا بھی عدالت میں پیش ہوئیں اور موقف اختیار کیا کہ میں یا میری فیملی سے کوئی بھی الیکشن نہیں لڑ رہا۔ بطور منتخب رکن بدین کے عوام کی نمائندگی کرنا چاہتی ہوں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ انتخابی مواد کا آڈٹ کرایا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا الیکشن کمشن ملک کے باہر سے تو افرادی قوت منگوا نہیں سکتا، الیکشن کمشن بہت محنت سے کام کر رہا ہے، پنجاب کے 20 حلقوں میں پرامن ضمنی انتخابات ہوئے، حلقہ بندی میں بھی دن رات الیکشن کمشن نے محنت کی، آپ کی درخواست کا جائزہ لیں گے اگر اس میں دم ہوا تو سن لیں گے۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا ٹاک کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کراچی شہر پاکستان میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ کراچی میں لوکل الیکشن ہوں جبکہ پیپلز پارٹی نہیں چاہتی یہ الیکشن ہوں، الیکشن کمیشن گئے، ہم جدوجہد کر رہے ہیں، ہائی کورٹ میں گئے۔ سپریم کورٹ کے سامنے ساری چیزیں رکھیں سپریم کورٹ نے الیکشن کی اجازت دی ہے۔ کراچی اور حیدرآباد کے شہریوں کو مبارکباد دیتے ہیں۔ چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج کے فیصلے کے بعد سیاسی پارٹیاں فرار نہیں ہوسکتیں۔ اس وقت ایم کیو ایم پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ساتھ ہیں الیکشن ہماری ضرورت ہے، کراچی شہر کھنڈر بن گیا ہے ، بارش سے سڑکیں خراب ہوگئی ہیں، کراچی کے لوگ جماعت اسلامی کا ساتھ دیں گے کراچی کا میئر کراچی کو بہترین بنائے گا۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا ٹاک کرتے ہوے فہمیدہ مرزا نے کہا یہ غریب لوگوں کی الیکشن ہے، ان الیکشن میں ایم این اے کا بیٹا یا سینیٹر کا بیٹا ہوتا ہے، ہم چاہتے ہیں لوکل لوگ آئیں اور اپنے محلے کے مسائل حل کریں، سپریم کورٹ نے میرا نام لے کے الیکشن کمیشن کو کہا ہے کہ میری شکایات کا حل کریں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حلقہ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات 28 اگست کو ہونا جماعت اسلامی کی فتح ہے۔ ایم کیو ایم پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتیں الیکشن ملتوی کروانا چاہتی ہیں۔