اسلام آباد(نا مہ نگار)وفاقی دارلحکومت کے سرکاری تعلیمی اداروں میں ایوننگ شفٹ کے اوقات کار کے نام پر والدین اور بچوں کے ساتھ ساتھ تدریسی و غیرتدریسی عملہ کو بھی ذہنی طورپر ٹارچر کرنے کا سلسلہ جاری، موسم گرما کی تعطیلات کے بعد یکم اگست سے دوبارہ کھلنے والے تعلیمی اداروں کی ایوننگ شفٹ کے اوقات کار ساڑھے پانچ بجے سے بڑھا کر سات بجے شام کردیے گئے،چھٹی کے وقت اندھیرا پھیلنے، پک ڈراپ والی بسوں کا رات گئے تک راستے میں ہی رہنے سے بچوں بالخصوص طالبات کو شدید سماجی مسائل کا سامناہے،تعلیمی حلقوں نے وفاقی نظامت تعلیمات کے حکام بالا سے اس مسئلے پر فوری توجہ دینے اور ایوننگ شفٹ کے اوقات ساڑھے پانچ بجے بحال کرنے کا مطالبہ کیاہے، شام کی شفٹ کے اوقات کار سات بجے شام کرنے سے بچوں کو واپس گھر پہنچتے پہنچتے رات کے نو بھی بج جاتے ہیں اس سے چھوٹے بچوں اور خاص طورپر بچیوں کو شدید ذہنی اور سماجی خدشات کا سامنا ہے،بچے غیرمحفوظ ہوگئے ہیں جس سے والدین کے ساتھ ساتھ اساتذہ بھی شدید مسائل کا شکارہیں،شفٹ والی سرکاری بسیں جو کہ کھنہ پل، ترنول، بہارہ کہو کے علاقوں تک چلتی ہیں اور راستے میں بچوں کو اتارتے ہوئے منزل پر پہنچتے پہنچتے انہیں رات کے نو بھی بج جاتے ہیں۔ اس وقت اندھیرا پھیل چکاہوتاہے جو بچوں کے لیے کسی بھی وقت بڑے سانحہ کا باعث بن سکتاہے۔