کراچی (این این آئی)نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹرحاجی محمدحنیف طیب شبیر احمدقاضی ،الحاج محمدرفیع ،پیرسیدلیاقت علی شاہ ،علامہ نسیم احمدصدیقی ،پیرزادہ غلام حسین چشتی نے کہاکہ یہ بات حکومت کیلئے سمجھنے کی ہے کہ کراچی مسائل ومصائب کا شکارہے،حکومت اورانتظامیہ کی جانب سے رین ایمرجنسی کے اعلان اوردعوے دھرے دھرے رہ گئے۔سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئیں ،نالوں کی صفائیاں نہ ہونے اورنکاسی آب کا معقول انتظام نہ ہونے کی وجہ سے جگہ جگہ گٹراُبل رہے ہیں،عوام کا گھروں سے باہرنکلنا،نمازیوں کو مسجد جانامشکل ہوگیاہیں،سڑکوں اورگلیوں میں کیچڑکی وجہ سے بچوں کواسکول جانے میں دشواری ۔دکانوں ،گوداموں میں پانی جانے کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں، نظام زندگی مفلوج ہوکررہ گئی ہے۔حاجی حنیف طیب نے کہاکہ شہرمیں برساتی نالوں پرغیرقانونی تجاویزات قائم ہیںجوایک سنگین مسئلہ ہے۔رہنماو¿ں نے کہاکہ سندھ ،بلوچستان ،پنجاب ،خیبرپختون خواہ کے کچھ اضلاع میں بارش نے تباہی مچائی ہوئی ہے ایسے حالات میں 14اگست میںسرکاری سطح پر ناچ گانے کی محفل کا اہتمام کیا اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
حاجی حنیف طیب
خاتون رکن اسمبلی کی ہراسگی کا
معاملہ؛ لیاری یونیورسٹی کے
وائس چانسلرز کی برطرفی کی منظوری
کراچی(این این آئی) حکومت سندھ نے شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ کو عہدے سے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر اختر بلوچ کو رکن سندھ اسمبلی شازیہ کریم کو موبائل فون پر بھیجے گئے غیر اخلاقی مواد کے الزام میں عہدے سے فارغ کیا جارہا ہے جس کی دو مختلف انکوائریز کرائی گئی ہیں تاہم کرائی گئی دونوں تحقیقات کی رپورٹس آپس میں متضاد ہیں۔لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی برطرفی سے متعلق بھجوائی گئی سمری کے مطابق ڈاﺅمیڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے مطابق ڈاکٹر اختر بلوچ کے موبائل فون سے غیر اخلاقی مواد immoral (sexual ) content/video مذکورہ ایم پی اے کو بھیجی گئی ہے جبکہ اسی سمری میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کہ تحقیقات کے مطابق سوفٹ ویئر کی محدودیت limitation کے سبب موبائل فون سے مذکورہ مواد نہیں مل سکا تاہم اس کے باوجود ان کی برطرفی کے لیے اقدام کیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ ڈاکٹر اختر بلوچ کی برطرفی کا فیصلہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیموں کی سفارش اور بھجوائی گئی اسی سمری کی بنیاد پر کیا گیا ہے اورذرائع کے مطابق وزیر اعلی سندھ نے لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے سے ہٹانے کی منظوری بھی دے دی ہے اور ابتدا میں انہیں برطرفی کے لیے شوکاز نوٹس جاری کیا جارہا ہے۔یاد رہے کہ ڈاکٹر اختر بلوچ کو 6 ماہ قبل 12 فروری کو 45 روز کی جبری رخصت پر بجھواتے ہوئے ان کے خلاف ڈاﺅ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس ڈاکٹر سعید قریشی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی تھی کمیٹی میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد کی وائس چانسلر ڈاکٹر طیبہ ظریف اور ڈاﺅ میڈیکل یونیورسٹی کی پروفیسر نازلی حسین کو شامل کیا گیا تھا۔لیاری یونیورسٹی کا چارج اس وقت کے ڈاﺅ میڈیکلیونیورسٹی کے پروفیسر امجد سراج میمن کو دے دیا گیا تھا وہ اب جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں جبکہ تاحال لیاری یونیورسٹی کا چارج بھی ان ہی کے پاس ہے ادھر ایکسپریس نے اس معاملے پر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو سے رابطہ کیا تو انھوں نے ڈاکٹر اختر بلوچ کی برطرفی کے حوالے سے بھجوائی گئی سمری کی تصدیق کی۔انہوں نے بتایا کہ سمری ریسیوو ہونے پر برطرفی کے حوالے سے formalities پوری کی جائیں گی جس میں شوکاز بھی شامل ہے انکوائری میں ایف آئی اے کی فائنڈنگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے یہ نہیں کہا کہ ان کے موبائل فون سے غیر اخلاقی مواد ٹرانسفر نہیں ہوا ہے بلکہ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ یہ مواد ہمیں نہیں ملا کیونکہ مواد ڈیلیٹ ہوگیا جبکہ انکوائری کمیٹی کی فائنڈنگ سے یہ ثابت ہے کہ غیر اخلاقی مواد ڈاکٹر اختر بلوچ کے موبائل سے ہی ٹرانسفر ہوا ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعلی سندھ کو بھجوائی گئی سمری میں کہا گیا کہ ڈاکٹر اختر بلوچ کے اس دعوے کی قابل فہم وضاحت نہیں ملی کہ ان کا موبائل فون ہیک ہوگیا تھا جبکہ انکوائری کمیٹی کے مطابق مذکورہ نازیبا ویڈیو مواد ڈاکٹر اختر بلوچ کے فون سے ہی بھیجا گیا تھا۔سمری کے مطابق آنڈرائیڈ اور اسمارٹ فونز کے اپنے سوفٹ ویئر ہوتے ہیں جس سے مواد کو ڈیلیٹ اور فون کو ری سیٹ کردیا جاتا ہے لہذا یہاں اس بات کا امکان ہے کہ اس موبائل فون کا ڈیٹا کلیئر/ری سیٹ کردیا گیا ہو کیونکہ موبائل فون 4 ماہ تک ڈاکٹر اختر بلوچ کی تحویل میں ہی رہا ۔
خاتون رکن اسمبلی
کراچی انتظامیہ کی جانب سے رین ایمرجنسی کے اعلان دھرے رہ گئے ہیں ،حاجی حنیف طیب
Aug 18, 2022