اسلام آ باد (آئی این پی ) تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ پالیسی تضادات دور کر کے معیشت کو واضح سمت دی جائے تاکہ ملکی وغیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد مکمل طورپربحال کیا جا سکے۔ زرعی ترقی کو توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ سالانہ سترہ ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ نہ کرنا پڑے۔ ٹیکس کی موجودہ شرح ملکی ترقی کے عمل میں رکاوٹ ہے ۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ صنعتی شعبہ پرٹیکس کم کرنے سے اس شعبہ کو فروغ ملے۔ جس سے روزگار پیداوار برامدات روزگار اور ریونیو بڑھے گا۔انھوں نے کہا کہ غیرضروری درآمدات کی مکمل بندش، قرضے لے کر اشرافیہ کو فوائد دینے کا سلسلہ بنداور زرعی آمدنی پر فوری طور پر ٹیکس لگایا جائے۔ آٹو سیکٹر کو تمام پرزہ جات مقامی طور پر تیار کرنے کا پابند کیا جائے تاکہ سالانہ چھ ارب ڈالر تک کی بچت ہو سکے۔ قرضے لے کرناکام سرکاری کمپنیوں کومصنوعی طورپرزندہ رکھنے کا سلسلہ ختم کر کے انھیں فوری طور پربیچ دیا جائے تاکہ سالانہ ایک کھرب روپے سے زیادہ کی بچت کی جا سکے۔
شاہد رشید بٹ نے کہا کہ براہ راست ٹیکس کے نظام کوبہتربنائے بغیرمعاشی اور سماجی انصاف کویقینی نہیں بنایا جا سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ برامدکنندگان کے فائدے کے لئے کرنسی کو ڈی ویلیو کرنے کی پالیسی کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے۔ کئی دہائیوں سے زیادہ تر پالیسیاں اشرافیہ کی ترقی کے لئے بنائی جاتی رہی ہیں مگر اب وقت آ گیا ہے کہ معیشت کی ترقی کے لئے پالیسیاں بنائی جائیںورنہ ملک جلد دوبارہ دیوالیہ ہو جائے گا۔