اسلام آباد(نا مہ نگار)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و فنی تربیت کو بتایا گیا ہے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے وائس چانسلر کو لکھے خط میں واضح کیا گیا ہے کہ جامعات کے سربراہ کی پوسٹ کے خالی ہونے سے چھ مہینے قبل متذکرہ پوسٹ پر نئی تعیناتی کئے جانے کے حوالے سے کام شروع کیا جانا چاہیے،تا کہ جامعات کے تدریسی و انتظامی امور متاثر نہ ہوں۔المیہ ہے کہ اس وقت ملک بھر کی پرائیویٹ کیساتھ ساتھ پرائیویٹ سیکٹر جامعات نے بھی تعلیم کو پیسہ کمانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔سرگودھا یونیورسٹی میں اس وقت نہ تو کوئی وائس چانسلر موجود ہے نہ ہی رجسٹرار اور نہ ہی خزانچی، جامعہ نے دس سال کے قلیل عرصے میں صرف پیسے کمانے کی غرض سے ساڑھے آٹھ سو کے قریب پرائیویٹ کالجز کو الحاق دیا۔جن پرائیویٹ کالجز کو الحاق دیا گیا وہ ایک ایک کمرے اور دس دس مرلے کے گھروں میں قائم ہیں، چیئرمین ہائرایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیٹیکل لیڈرشپ شعبہ اعلی تعلیم میں کوالٹی اور پرنسپلز پر مکمل عمل درآمد کیلئے تعاون کریں۔ شعبہ اعلی تعلیم کو اس وقت سب سے زیادہ بوجھ جامعات کے ریٹائر ملازمین کو سالانہ 500ارب کے قریب پینشن کی ادائیگی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں چیئرمین مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔کمیٹی نے اس موقع پر رکن قومی اسمبلی قادر خان مندوخیل کے ایوان زیریں میں پیش کردہ انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کلچرل اند ہیلتھ سائنسز بل اکثریت رائے دہی سے منظور جبکہ ایجنڈا پر موجود باقی بل موورز کی عدم دستیابی کے سبب موخر کر دیے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی ای ڈاکٹر اکرام علی ملک نے اس موقع پر کمیٹی شرکا کو وفاقی دارالحکومت میں ڈیپوٹیشن پر آئے ملازمین کے ایجنڈا آیٹم پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا اس وقت وفاقی نظامت تعلیمات میں کل 328لوگ ڈیپوٹیشن پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ان میں 84ملازمین ایسے ہیں کہ جن کی بطور ڈیپوٹیشنسٹ تعیناتی کا دورانیہ پانچ سال سے کم ہے جبکہ 244ایسے ہیں کہ جو اپنی مدد تعیناتی پانچ سال سے زائد گزارچکے ہیں۔اسلام آبادہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 218لوگوں کو پیرنٹ ڈیپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کے آرڈر جاری کیے گئے جو عدالت میں چیلنج ہونے کے سبب تاحال پنڈنگ ہیں۔ممبر کمیٹی عالیہ کامران نے اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے دی گئی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ بتایا جائے جو لوگ بیس سال سے ایف ڈی ای میں کام کر رہے ہیں ان کے خلاف تاحال کاروائی کیوں نہیں کی جا سکیں اور اس کارروائی میں تاخیر کا سبب بننے والے سرکاری ملازمین کے خلاف کیا ایکشن کیا گیا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل کو ڈیپوٹیشنسٹ ملازمین کے حوالے سے مکمل حقائق پر مشتمل تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔جبکہ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن نے یونیورسٹی کے بیسک پے سکیل ملازمین کے تحفظات پر انہیں یقین دلایا کہ کمیشن اپنی آئندہ میٹنگ میں اساتذہ کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گا۔ کمیٹی اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری وزارت تعلیم، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن،ڈی جی وفاقی نظامت تعلیمات، سرگودھا اور بھاولپور یونیورسٹیز کے نمائندوں کے علاوہ اراکین کمیٹی نے شرکت کی۔
خط