سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرہ سےمبینہ نکاح کرنیوالے لڑکے ظہیر احمد کی پراسیکیویشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔وکیل ظہیر نے کہا کہ جسٹس محمد جنید غفار کا 6 جون کا فیصلہ پڑھ لیا جائے، پراسیکیوٹر جنرل سندھ جان بوجھ کر توہین عدالت کر رہے ہیں۔درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ عدالت کی عزت اور وقار کا مسئلہ ہے، پراسیکیوٹر جنرل سندھ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔سندھ چائلڈ میرج قانون اس کیس پر لاگو نہیں ہوتا،تفتیشی افسر نے کیس میں کم عمری میں شادی کی دفعات لگا دی ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل کا بیان عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا تھا کہ نکاح پنجاب میں ہوا، یہاں قانون لاگو نہیں ہوتا۔درخواست میں پراسکیوٹر جنرل سندھ، تفتیشی افسر سعید رند کو فریق بنایا گیا ہے۔عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض ایچ شاہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے فیض ایچ شاہ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا