نئی دہلی (کے پی آئی) بھارتی ریاست ہریانہ کے میوات علاقے میں انتہا پسند ہندوﺅں نے 13 مساجد پر حملہ کر کے 7 مساجد کو نذر اتش کر دیا گیا۔ ایک مسجد کے نائب امام کو شہید کر دیا گیا۔ کئی گھروں اور دکانوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔ جمعیت علمائے ہند کی قانونی ٹیم نے میوات کے متاثرہ علاقوںکی سروے رپورٹ مکمل کر لی ہے۔ جمعیت علمائے ہند نے رپورٹ جاری کر دی ہے۔ ہوڈل میں تین مساجد، سوہنا میں تین مساجد اور ایک مسجد گروگرام کو آگ لگائی گئی۔ اس دوران دینی کتابوں کو جلا دیا گیا۔ گروگرام کی مسجد میں نائب امام کو بھی قتل کر دیا گیا۔ انتہا پسندوں نے مسلمانوں کے متعدد مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا۔ ان میں رکھی مقدس کتابوں کو نذر آتش کیا اور کچھ مساجد میں تبلیغی جماعت کے کارکنوں پر حملہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق میڈیا میں صرف گرو گرام کی مسجد کا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں مزید سیاسی اور انتقامی کارروائی کا اضافہ کرتے ہوئے ریاستی حکومت اور انتظامیہ نے الٹا مسلمانوں کے مکانات اور دکانوں کو غیر قانونی طور پر مسمار کر دیا ہے۔ کے پی آئی کے مطابق جمعیت علمائے ہند کی طرف سے تشکیل کردہ وفد کی قیادت مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکرٹری جمعیت علماءہند نے کی۔ وفد میں سینئر آرگنائزر مولانا غیور احمد قاسمی اور قاری نوشاد عادل، قاری اسلم بددیوی، مولانا ساجد راجوپور، ایڈووکیٹ یاسر عرفات، مولانا صابر مظہری، مولانا شاہد، مولانا شیر محمد مفتاحی، مولانا جمیل شامل تھے۔ اس ٹیم نے میوات کا سروے مکمل کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق متاثرہ مساجد میں (1) انجمن اسلام والی مسجد گروگرام، (2) مولوی جمیل والی مسجد سوہنا، (3) شاہی جامع مسجد برہ کھمبا والی سوہنا، (4) لکڑ شاہ والی مسجد سوہنا، (5) بازار والی مسجد ہوڈل، (6) عیدگاہ والی مسجد ہوڈل، (7) پنجابی کالونی جامع مسجد ہوڈل، (8) مدرسہ والی مسجد پلول، (9) پیر گلی والی مسجد پلول، (10) گپتا گنج والی والی مسجد پلول، (11) کالی مسجد پلول، (12) حاجی نظام والی مسجد بس سٹینڈ پلول، (13) رسول پور گاﺅں کی مسجد پلول شامل ہیں۔