پاکستان خلیج میں سمندری خوراک کی برآمدات میں اضافے کے لیے پراعتماد

پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) سہولت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے جمعرات کو کہا کہ سمندری محکموں کی ڈیجیٹائزیشن اور بہتر کارکردگی کے ساتھ پاکستان خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک کو اپنی برآمدات بالخصوص سمندری خوراک کو بڑھانے کے لیے پراعتماد ہے۔

پی ایس ڈبلیو (پاکستان سنگل ونڈو) ایک اہم پاکستانی ایجنسی ہے جو تجارت اور نقل و حمل سے وابستہ فریقین کو ایک ہی انٹری پوائنٹ پر معیاری معلومات اور دستاویزات جمع کروانے کی اجازت دیتی ہے تاکہ درآمد، برآمد اور نقل و حمل سے متعلق تمام ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ یہ سہولت پاکستان میں کاروبار کرنے کے وقت اور لاگت کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے اور تجارت سے متعلقہ کاروباری عمل کو زیادہ موثر، شفاف اور مستقل بناتی ہے۔

 پی ایس ڈبلیو کے چیف ڈومین آفیسر نوید عباس میمن کے مطابق سعودی عرب اور دیگر جی سی سی ممالک پاکستانی مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کے بڑے وصول کنندگان ہیں اور ڈیجیٹائزیشن سے ان ممالک کو ہونے والی برآمدات میں مزید اضافہ ہوگا۔میمن نے عرب نیوز کو بتایا۔ "ہمیں بہت زیادہ یقین ہے کہ ڈیجیٹائزڈ تجارت کے ساتھ برآمدات میں لازمی اضافہ ہو گا کیونکہ وہ (خلیجی) ممالک پاکستان سے ایسی دستاویزات حاصل کر رہے ہوں گے جن کی آن لائن تصدیق ہو سکے گی۔"انہوں نے کہا۔ "وہاں بھیجی گئی پاکستانی مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کے بارے میں وہ زیادہ پراعتماد محسوس کریں گے تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ متعلقہ محکمے کی طرف سے ان سامان کا صحیح طریقے سے معائنہ کیا گیا ہے۔"میمن نے کہا کہ پہلے مرحلے میں انہوں نے چار محکموں کو ڈیجیٹائز کیا تھا جن میں محکمہ لینڈ پروٹیکشن، محکمہ مرکنٹائل میرین، وفاقی سیڈ سرٹیفیکیشن ڈیپارٹمنٹ اور پاکستان کوالٹی کنٹرول اتھارٹی شامل ہیں۔انہوں نے کہا۔ "[جولائی میں مکمل ہونے والے] دوسرے مرحلے میں ہم نے مزید چار محکموں کو ڈیجیٹائز کیا جس میں میرین فشریز محکمہ بھی شامل ہے جو دراصل پاکستان سے دیگر ممالک کو مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی برآمدات کو کنٹرول کرتا ہے۔"اہلکار کے مطابق ڈیجیٹائزیشن کے بعد ڈیجیٹل کیو آر کوڈ سے چلنے والے سرٹیفکیٹ درآمدی ممالک کے لیے جاری کیے جا رہے ہیں تاکہ ان کے پاس زیادہ درست اور قابل تصدیق ڈیٹا ہو۔پاکستان ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کے مطابق 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران پاکستان کی مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی برآمدات 15.2 فیصد اضافے سے 496.3 ملین ڈالر کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جو گذشتہ سال 430.8 ملین ڈالر کی سمندری غذا کی برآمدات کے مقابلے میں زیادہ تھیں۔پاکستانی مچھلی اور سمندری خوراک کے برآمد کنندگان نے بین الاقوامی منڈی سے ملنے والے زیادہ نرخوں کو ریکارڈ برآمدات کی وجہ قرار دیا۔پاکستان فشریز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایف ای اے) کے چیئرمین محمد ظفر اقبال نے عرب نیوز کو بتایا۔ "اس سال مچھلی کی لینڈنگ بہت بہتر رہی اور برآمد کنندگان بھی اچھی قیمتیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔"اقبال نے کہا کہ کچھ یورپی اور دیگر ممالک نے پاکستان سے درآمدات پر پابندی لگا دی تھی ورنہ یہ تعداد موجودہ سطح سے کہیں زیادہ ہو چکی ہوتی۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن کے عمل نے نہ صرف پروسیسنگ کے وقت کو کم کیا بلکہ پیپر لیس (کاغذ کے بغیر) تجارت کو بھی یقینی بنایا ہے۔میمن نے کہا۔ "جس طرح سے ڈیجیٹائزیشن برآمد کنندگان کو سہولت فراہم کر رہی ہے تو وہ زیادہ حوصلہ افزائی محسوس کرتے ہیں، ان کی پریشانی کم ہو گئی ہے اور انہیں ذاتی طور پر سرکاری محکموں میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جن پراسیس میں پانچ سے دس دن صرف ہوتے تھے، اب وہ عمل ایک سے دو دن تک کا رہ گیا ہے۔ لہذا ایک طرح سے برآمدات کو سہولت ملی ہے۔"پی ایس ڈبلیو کے اہلکار نے امید ظاہر کی کہ سرکاری اداروں کی ڈیجیٹائزیشن کے بعد درآمد کنندگان بھی اب پاکستان کو آرڈر دینے میں پراعتماد ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس مہم سے پی ایس ڈبلیو کو مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے ساتھ مربوط کرنے میں مدد ملے گی۔

ای پیپر دی نیشن