حضرت بری امام سرکار  : نگاہ ولی میں وہ تاثیر دیکھی

Aug 18, 2024

طاہر عباس

وفاقی دارلحکومت پر حضرت پیر  علی شاہ گولڑوی او رحضرت شاہ عبدالطیف بری امام سرکار کے فیضان کا سایہ ہے دونوں مزار مرجع خلائق ہیں۔ کسی روز' کسی پہر اور کسی گھڑی نورپور شاہان( محلہ بری امام) اور گولڑہ شریف کا رخ کرلیں آپ رحمتوں برکتوں اور فیض الہی کے نظارے دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔ 77 ویں یوم آزادی کے دو روز بعد حضرت بری امام سرکار کے 316  ویں سالانہ عرس مبارک کی اختتامی تقریب ہوئی جس میں اہل توحید اور ہل عشق کی دعاوں سے فضاء  معطر وتازہ ہوتی رہی۔دعاوں اور التجاوںمیں بار بار غزہ اور کشمیر کا ذکر تھا۔دونوں مقبوضہ علاقے سامراج کے ظلم وستم کا شکار ہیں۔ کشمیری 77 برس سے آزاد فضاؤں کے لیے اپنے لہو سے چراغ جلا رہے ہیں اور فلسطینی 11 ماہ سے 42 ہزار قربانیوں کے ذریعے مہذب دنیا کو بیدار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ان شاء  اللہ وہ وقت قریب ہے جب سامراج کے بڑھتے ہوئے خونیں قدم روکے جائیں گے…حضرت سید شاہ عبدالطیف المشہدہی کاظمی المعروف بری امام سرکار  1617 اور 1026ہجری میں ضلع چکوال میں پیدا ہوئے آپ کے والد گرامی کا اسم مبارک سید سخی محمود بادشاہ کاظمی اور والدہ ماجدہ کا نام سیدہ غلام فاطمہ کاظمی تھا ، ابتدائی تعلیم والد گرامی سید محمود بادشاہ سے حاصل کی، فقہ و حدیث اور دیگر علوم اسلامی کی تعلیم نجف اشرف سے پائی۔ آپ سادات کے مایہ ناز گھرانے کے چشم و چراغ تھے۔ شجرہ نسب امیر بغداد حضرت امام موسی کاظم  سے جا ملتا ہے۔ آپ نے ساڑھے تین سو سال پہلے ارشاد فرمایا تھا کہ نور پور پوٹھوہار کا یہ خطہ ایک دن نہ صرف فرزندان توحید کا مرکز بلکہ عالی شان چمکتا دمکتا شہر بن جائے گا۔ آپ کی یہ پیش گوئی سچ ثابت ہوئی۔۔ حضرت بری امام سرکار کو قطب الاقطاب اور ولی اللہ کا مقام حاصل ہوا۔ یہ مقام تصوف میں بڑی کاوشوں محنتوں جانشفانیوں محبت لگن اور عشق حقیقی سے حاصل ہوتا ہے۔ ایک مرتبہ آپ کہیں سفر پر جا رہے تھے اور آپ کا مرید خاص مٹھا شاہ بھی اس سفر میں آپ کے ہمراہ تھے۔ ابھی آپ نے چار کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہوگا کہ اچانک جنگل سے چند ڈاکو نکلے اور انہوں نے لوٹنے کی غرض سے آپ کا راستہ روک لیا مگر جونہی ان کی نظر آپ کے چہرہ مبارک پر پڑی اور انہوں نے آپ کی گفتگو سنی تو جرائم سے ہمیشہ کیلئے تائب ہوگئے اور اسی وقت آپ کے ہاتھ پر بیعت کرکے آپ کے مرید بن گئے۔ آپ نے یہیں اقامت اختیار کرکے تبلیغ کا کام شروع کردیا اور اس طرح چور پور میں اسلام کے نور کی روشنی پھیلا کر اسے ہمیشہ کیلئے نور پور بنا دیا۔ یہ وہی نور پور شاہاں ہے جہاں آج آپ کا مزار مبارک ہے اور ہزاروں لوگ یہاں اپنی عقیدتوں کا اظہار کرنے آتے ہیں۔ عام دنوں میں بھی آپکے مزار شریف پر رونق ہوتی ہے روزانہ لنگر تقسیم کیا جاتا ہے لیکن عرس کے دنوں میں تو تل دھرنے کو جگہ نہیں ہوتی تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگ جوق در جوق آتے ہیں اور فیوض و برکات سے جھولیا ں بھر کر لوٹتے ہیں لوگ نہ صرف دربار پر حاضری دیتے ہیں بلکہ دشوار گزار پہاڑی رستے سے اس غار کی بھی زیارت کرتے ہیں جہاں آپ نے عبادت و چلہ کشی کی جسے لوئے دندی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ حضرت بری امام سرکار نے چلہ کشی کرکے پہاڑوں غاروں اور ویرانوں میں مصائب جھیل کر جنگل میں منگل کا سماں پیدا کیا اور وہ علاقہ جو کبھی چور پور کے نام سے موسوم تھا نور پور کے نام سے مشہور ہوا۔ حضرت بری امام سرکار نے علوم ظاہری اور باطنی حاصل کرنے اور روحانی منازل طے کرنے کے بعد ضلع ہزارہ میں قیام کیا۔ بری امام سرکار  میں بچپن ہی سے روحانی اور پاک طینت کا ظہور شروع ہوگیا تھا۔ جب آپ کی عمر تقریباً دس سال تھی تو آپ اپنے مویشی چرانے کیلئے گائوں سے دور کھیتوں میں چلے جاتے۔ آپ علیحدہ بیٹھ کر اپنے اللہ سے لو لگا لیتے اور عباد و ریاضت میں مصروف ہو جاتے۔ لوگوں نے آپ کے والد محترم سے شکایت کی کہ آپ کی بچے کی غفلت سے ہماری فصلوں کا نقصان ہوتا ہے ایک روز آپ کے والد ماجد لوگوں کے ہمراہ آئے تو کیا دیکھا کہ بچہ درخت کے نیچے سویا ہوا ہے۔ نیند سے اٹھایا تو بچے نے اپنے باپ سے عرض کیا کہ میں تو باغ جنت کی سیر کر رہا تھا آپ نے مجھے جگا دیا۔ حضرت بری امام سرکار کی عبادات و کرامات پاک و ہند میں مشہور ہیں۔ سب سے بڑی کرامت یہ ہے کہ آپ نے دو مغل شہزادوں کی بالخصوص تربیت کی اور دینی روحانی اصلاح کرکے ایک شہزادے کو راہ سلوک کی دنیا میں گم کردیا گیا اور اس کا نام آپ نے شاہ حسین رکھا۔ اگرچہ یہ شہزادہ مادی دنیا کا پرستار تھا لیکن ایک مرد کامل کی نگاہ اثر سے اس کے سوچنے کا انداز بدل دیا۔ اس کرامت سے متاثر ہو کر شہزادے کی اپنی باقی زندگی بری امام سرکار  کے قرب میں گزاری اور دوسرا شہزادہ اورنگزیب عالمگیر کو تخت و تاج کا مالک اور دین کی تبلیغ کیلئے دنیاوی شہنشاہ بنا دیا۔ اس کے علاوہ نور پور شاہاں کے قریب ایک مقام ہے جس کا نام لوئی دندی ہے یہاں بیٹھ کر حضرت بری امام  اکثر عبادت الہی میں مصروف رہے جب آپ عبادت میں مصروف ہوتے تو ایک جن آ کر آپ کو پریشان کرنے لگا اور آپ کی عباد ت میں خلل ڈالنے لگا۔ جب وہ جن اپنی شرارتوں سے کسی صورت باز نہ آیا تو آپ نے اس سے نجات حاصل کرنے کیلئے دعا کی تو وہ جن وہیں پتھر بن گیا یہ نشانی لوئی دندی کے مقام پر آج بھی موجود ہے اور ملک بھر سے ہزاروں لوگ حضرت امام کی یہ کرامت دیکھنے نور پور شاہاں جاتے ہیں اور اس مقام کی زیارت کرتے ہیں جہاں بیٹھ کر آپ عبادت کیا کرتے تھے۔ آپ کے پیر و مرشد حضرت حیات المیر نے آپ کو جو لقب عطا کیا آپ اپنی ساری زندگی اس لقب کی عملی تفسیر بنے رہے۔ جب حضرت بری امام  نے باغ کلاں کے گائوں میں آ کر اقامت اختیار کی اس وقت پوٹھوہار کا پورا خطہ کفر و الحاظ اور جرائم کی آماجگاہ بنا ہوا تھا مگر حضرت عبدالطیف شاہ کاظمی بری امام نے اسے علاقے کو شرافت اور اسلام کی روشنی سے منور کردیا۔ وہ گاوں جہاں حضرت بری امام نے مستقل رہائش اختیار کی چوروںاور ڈاکوں کا گڑھ تھا اس لئے اس کا نام چور پور تھا مگر آپ نے جو اس گاوں پر نظر خاص کی تو یہ گاوں چور پور سے نور پور بن گیا، مزار مبارک اسلام آباد میں عقیدت مندوں کیلئے مرجع خلائق ہے۔  آپ نے 91 سال کی عمر میں 1117 ھ،بمطابق 1708ء کو دنیا سے پردہ فرمایا۔

مزیدخبریں