ہر مہینے کی اپنی پہچان ہے اگست ہمیشہ اہل پاکستان اور خاص طور پر مستقبل کے خواب دیکھنے والوں کیلئے جذباتی مہینہ رہا ہے۔اس بار اگست میں یوم آزاد ی بھی آیا مگر اور بھی بہت کچھ دیکھنے کو ملا ، اقلیتوں کا یوم اور یوتھ کا یوم بھی آیا۔ ایک یوم کھیلوں کے حوالے سے بھی اہل پاکستان اور خاص طور پر نوجوانوں کی خوشی کا باعث بنا جب پاکستان کو میڈل ٹیبل پر لانے کا سہرا اولمپین ارشد ندیم کے سر سجا انہوں نے جیولن تھرو میں92.97 میٹرز کے اولمپک ریکارڈ کے ساتھ پاکستان کو 40 برس کے بعد گولڈ میڈل دلوایا۔اسی اہم ایونٹ کے بعد پاکستان اور بھارت میں نیراج چوپڑا اور ارشد ندیم کی مائوں کے اپنے اپنے تاثرات کے بعد شعیب بن عزیز نے یہ خوبصورت جملہ ادا کیا کہ دو مردوں کے مابین مقابلہ ایک خاتون نے جیت لیا۔اس اگست میں پہلی بار ایک بڑے وقفے کے بعد صدر نے جن سولین کے لئے تمغوں کا اعلان کیا ان میں اپنے قائد بھٹو مرحوم کے لئے تمغہ بھی شامل ہے۔اسی اگست کی 15 تاریخ کو پہلی بار ڈھاکہ سمیت بنگلہ دیش میں شیخ مجیب الرحمان کے قتل کی یاد میںکئی برس سے سرکاری چھٹی کی روائت ختم ہوئی اور ان کے مجسمے بھی روس میں انقلاب کے بعد سٹالن اور لینن کے مجسموں کی طرح توڑ دئے گئے۔ پاکستان کی بات کی جائے تو بہت سے نئے انداز کے منظر دیکھنے میں آئے۔پہلی بار ایک خاتون وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے یوم آزادی پر شاہی قلعہ کے عالمگیری گیٹ پر پرچم کشائی کی مزار اقبال پر حاضری، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کیاور ان کو بادشاہی مسجد کی سڑھیوں پر کھڑے بوائے سکاوٹس کے چاک وچوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ سندھی، بلوچی، کلاش، کشمیری، پنجابی،چولستان اور دیگر علاقائی لباس میں طالبات نے تالیاں بجا کر وزیر اعلیٰ کا استقبال کیا۔ اس موقع پر حضوری باغ میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے بچوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ ملک کی باگ ڈور آپ اور آنے والی نسل کے ہاتھ میں ہوگی۔ انشاء اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہمیشہ سلامت رکھے گا۔ آج اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کررہے ہیں کہ ہم آزاد ملک میں سانس لے رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے مسرت بھرے لہجے میں کہا کہ پیرس اولمپکس میں کئی دہائیوں کے بعدپاکستان کا جھنڈا دیگر جھنڈوں سے بلند ہورہا تھا اور پھر ہمارا جھنڈا سب سے بلند ہوگیا۔ ہمارے نوجوانوں میں بہت ٹیلنٹ ہے۔ ہم نے ان کے ٹیلنٹ کا مکمل فائدہ نہیں اٹھایاچند دن پہلے گزرے یوم اقلیت کے پس منظر میں انہوں نے تمام پاکستانیوں کو مخاطب کیا کہ جتنا یہ وطن ہمارا ہے اتنا ہی یہاں بسنے والی اقلیتی برادری کا ہے۔ا قلیتی برادری کے لئے اپنے دل اور دماغ کے دروازے کھولیں۔ افواج پاکستان، پولیس، سیکورٹی فورسز،بیوروکریسی یا کسی بھی فیلڈکے ہر اس فرد کوجس نے ملکی ترقی کے لئے کام کیا،سب کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہم ایک آزاد سانس لے رہے ہیں،آزادی کی قیمت فلسطین کے مظلوم شہریوں سے پوچھیں، ہم ان کی آزادی کے لئے دعا گو ہیں۔ ہر زندہ اور جیتی جاگتی قوم اپنا احتساب کرتی ہے، ہمیں انفرادی اور بطور قوم اپنا احتساب کرنا ہے۔ جو وقت گزر گیا وہ گزر گیا، جو ہوگیا سو ہوگیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ سیاسی استحکام ہو، فتنہ فساد نہ ہو، لڑائی جھگڑے اور گالی گلوچ نہ ہو، ایک قوم بن کے آگے بڑھے تو ہم ایک آئیڈیل ملک بن سکتے ہیں۔ اس مٹی کے تمام شہداء ، افواج پاکستان، سیکورٹی فورسز اور پولیس کے شہداء جنہوں نے وطن عزیز کے لئے جانیں قربان کیں ان کو خراج عقیدت پیش کرتی ہوں سیاسی اختلافات سے ہٹ کرملک کے لئے یکجا ہوجائیں۔ ہمیں زندہ قوم کی طرح اس ملک کو آگے بڑھانا ہے۔ اسی جذبے کو آگے بڑھانے اور ترقی کے منصوبے کے خد و خال واضح کرنے کے لئے دو دن بعد اپنے والد اور تین بار وزیر اعظم رہنے والے والد میاں نواز شریف کے ساتھ ان کی ایک مشنرکہ پریس کانفرنس سامنے آئی جس میں مہنگائی اور خاص طور پر بجلی کے بحران کے خاتمے اور 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے لئے14 روپے فی یونٹ ریلیف کا اعلان ہوا۔
محمد نواز شریف نے اپنے دور کی شرح سود آئی ایم ایف کے قرضوں بجلی کے بلوں اورآٹے سمیت مختلف باتوں کا آج کے حالات سے تقابل کیا اور ایک بار پھر سوال کیا کہ انہیں کیوں نکالا گیا۔
اگست حکومت اور اپوزیشن کا ملک سے محبت کا اپنا اپنا انداز یقیناً لائق تحسین ہے۔۔۔نجی اور سرکاری ادارے بھی انہی جذبوں سے مالا مال نظر آئے۔
جنوبی لاہور کے ایک بڑے ہسپتال۔لاہور جنرل ہسپتال میں یوم آزادی کی تقریبات کے سلسلے میں ’’ہم سب کا پیارا پاکستان‘‘کے عنوان سے منعقدہ سیمینار تھا اور خطاب کرنے والوں میں : پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر میر محفل تھے۔تقریب میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فریاد حسین،زمرد خورشید، روبینہ انعام اور،صدر وائی ڈی اے ڈاکٹر حسیب تھند نے بھی اپنے خیالات سے رنگ جمایا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ مملکت خداداد پاکستان ایک عظیم ملک ہے اور ہم خوش قسمت ہیں کہ رب کریم نے ہمارے وطن عزیز کو چاروں موسموں، خوبصورت نظاروں اور قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے اور اب یہ قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اپنے ملک کی ترقی، خوشحالی اور استحکام کے لئے اپنی اپنی فیلڈ میں محنت، لگن اور ایمانداری کے ساتھ ذمہ داریاں پوری کریں۔ پروفیسر الفرید ظفر نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنے والے عظیم سپوت ارشد ندیم کا خاص طور پر تذکرہ کیا کہ جس نے اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلے میں نیا عالمی ریکارڈ قائم کر کے گولڈ میڈل حاصل کیا اور اقوام عالم میں پاکستان کے جھنڈے کو سر بلند کر کے علامہ اقبال کے اس شعر کو سچ ثابت کر دکھایا کہ’’ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی ‘‘۔۔۔۔
بلا شبہ ارشد ندیم کے کارنامے کو دیکھ کر اپنا ایک شعر یاد آتا ہے۔
وہ برگ سبز ہوں میں جو اداس رت میں بھی
چمن کے چہرے پہ رونق بحال رکھتا ہے