امریکی فوجی ادارے پینٹاگون نے پاکستان کے سابق ڈی جی آئی ایس آئی سمیت کئی اعلیٰ فوجی حکام کی گرفتار یوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے جس پر پاکستان ہی بات کر سکتا ہے۔
صرف ایک نہیں بلکہ ہر معاملے میں ایک ملک کا دوسرے ملک کے حوالے سے یہی موقف ہونا چاہیے۔امریکی فوجی ادارے پینٹاگون کے ڈپٹی پریس سیکرٹری سے پریس بریفنگ میں سوال کیا گیا تھاکہ پاکستان کے کئی اعلیٰ فوجی حکام کوگرفتار کیا گیا ہے، جن میں پاکستانی حساس ادارے کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل بھی شامل ہیں تو کیا یہ آپ کے لیے تشویش کی بات ہے یا نہیں؟ ویسے تو یہ سوال بنتا ہی نہیں تھا تا ہم اس کے جواب میں امریکی ڈپٹی پریس سیکرٹری نے ان گرفتاریوں کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دے کر اصولی موقف کا اظہار کر دیا۔کل ہی پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنی پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ غیر ملکی حکومتوں کیایسے ردِعمل کو خوش آمدید نہیں کہتے جو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہو، دیگر ممالک کو پاکستان کے اندرونی امور پر بیان دینے کی ضرورت نہیں۔اس سے قبل بھی کئی مرتبہ پاکستان کی طرف سے دوست ممالک سمیت کئی ممالک کو یہی تنبیہ کی گئی تھی۔خصوصی طور پہ آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد جس طرح امریکہ برطانیہ اور کچھ دیگر ممالک نے پاکستان کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش کی تھی۔وہ سرا سر پاکستان کے معاملات میں مداخلت تھی۔پاکستان کے ایسے ہی بیانات کے پیش نظر بادی النظر میں امریکہ نے یہ مناسب موقف اختیار کیاہے۔ہر ملک کو اپنی سلامتی اور تحفظ کا حق حاصل ہے۔امریکہ کی طرف سے تو معمولی معاملات پر حملے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔ہر ملک کی آزادی و خودمختاری کا احترام یواین چارٹر کا حصہ ہے‘جس کا تمام ممالک کو احترام کرنا چاہیے‘ بدقسمتی سے امریکہ ایسے کسی چارٹر یا بین اقوامی قوانین کو عموماً خاطر میں نہیں لاتا۔ اس سے طاقت کا توازن خراب ہوتا ہے اور امن و امان کی صورتحال بھی بگڑتی ہے۔ تمام ممالک یواین چارٹر پرعمل پیرا ہوتے ہوئے ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کریں تو دنیا پرامن ہوسکتی ہے۔
قانونی کارروائی عمل میں لائیں تاکہ ملک میں قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جا سکے۔
پاکستان میں گرفتاریوں پر امریکہ کا مناسب موقف
Aug 18, 2024