خیبرپختونخوا کے سابق صوبائی وزیر شکیل خان کا گڈ گورننس کمیٹی کو جمع کرایا گیا تحریری بیان منظر عام پر آگیا۔شکیل خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ترقیاتی کاموں کیلئے سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو نے 6 ارب 87کروڑ روپے جاری کیے ،10 سے 20 فیصد کمیشن کا پوچھا تو سیکرٹری نے کہا کہ وزیراعلیٰ خودنگرانی کر رہے ہیں۔شکیل خان نے بیان میں کہا کہ بدعنوانی اوربد انتظامی سے متعلق پارٹی کی سینیئر قیادت کو آگاہ کیا، سیکرٹری نے ٹھیکوں کی مد میں 20 کروڑ روپے وزیراعلیٰ کو دینے کا بتایا اور 31 جولائی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں تمام حقائق سامنے رکھے۔دوسری جانب مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گڈ گورننس کمیٹی نے شکیل خان کے تحریری جواب کا جائزہ لیا ہے، کمیٹی نے شواہد اور ثبوت کے بنا پر وزیراعلیٰ کو سفارشات بھیجی تھیں۔بیرسٹرسیف نے کہا کہ کمیٹی پر دباؤ نہیں، ٹھوس شواہد پر شکیل خان کے خلاف رپورٹ دی۔یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس شکیل خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا تاہم وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے اپنے بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی منظوری سے بنائی گئی گڈ گورننس کمیٹی نے شکیل خان کی کارکردگی پر انہیں ہٹانے کی منظوری دی تھی۔وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے کمیٹی کی سفارش پر شکیل خان سے وزارت واپس لیکر گورنر کو سمری بھیجی تھی جسے انہوں نے منظور کر لیا۔اس حوالے سے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا شکیل خان کو خیبر پختونخوا حکومت کی کرپشن بے نقاب کرنے پر وزارت سے ہٹایا گیا، انہیں ہٹانے کی سمری پر دستخط کر کے آئینی اور قانونی تقاضہ پورا کیا۔