ڈھاکہ (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ انسانی حقوق دفتر نے بنگلہ دیش میں حالیہ طلباء مظاہروں، بدامنی پر ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین سے نمٹنے کیلئے غیر ضروری تشدد کیا۔ حالیہ احتجاج میں ہلاک افراد کی تعداد 600 سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شفاف، غیرجانبدارانہ تحقیقات اور احتساب کی ضرورت ہے۔ بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسز کے تشدد میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔ ادھر ڈھاکہ کی عدالت سے قیدیوں کے لئے رکھے گئے لوہے کے پنجرے نکال دیئے گئے۔ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے والے طلباء مظاہرین نے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے دو بڑی پارٹیوں کی جانب سے فوری انتخابات کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ ایک انٹرویو میں طلباء رہنماؤں نے کہا کہ اپنی اصلاحات کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی پارٹی بنانے پر غور کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں احتجاج کے دوران لوٹے گئے سامان کی واپسی شروع ہو گئی۔ مظاہرین نے سامان وزیراعظم ہاؤس سے لوٹا تھا، عوام نے دستاویزات، فرنیچر آلات، زیورات واپس کر دیئے۔ ایک شخص نے لوٹی گئی بطخ کھائی تاہم بطح کی قیمت جمع کروا دی۔ میک اپ بیگ لے جانے والی خاتون کی تلاش جاری ہے۔
پارٹی بنایینگے طلبہ الیکشن مطالبہ مسترد بنگلہ دیشی فورسز انسانی حقوق خلاف ورزیوں میں ملوث : اقوام متحدہ
Aug 18, 2024