لاہور+کراچی (خصوصی نامہ نگار+سٹاف رپورٹر) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی آمد کے موقع پر ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں فی یونٹ 14روپے کمی کا اعلان صرف پنجاب میں اور صرف 2 ماہ کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک میں اور پورے سال کے لیے ہونا چاہیے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت کو اس کے بجٹ کا 62 فیصد وفاق سے ملتا ہے جو عوام کے ٹیکسوں کا ہی حصہ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود سندھ حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ صدر آصف علی زرداری وفاق کی علامت ہیں وہ بتائیں سندھ اور ملک کے دیگر حصوں میں بجلی کی قیمتیں کم کیوں نہیں ہو سکتیں؟ پنجاب میں بجلی کی قیمتیں کم ہو سکتی ہیں تو سندھ میں کم کیوں نہیں ہو سکتیں۔ کراچی ٹیکس دیتا ہے تو وفاق کا پورا نظام چلتا ہے۔ ملک کی معیشت چلانے والے شہریوں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی کیوں نہیں کی جاتی۔ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم عوام کے خلاف ’’پارٹنرز ان کرائمز‘‘ہیں اور پاکستان میں کرائسس کی ذمہ دار تمام حکمران پارٹیاں ہیں۔ تاجروں نے ہماری اور ہم نے ان کی 28 اگست کی ہڑتال کی حمایت کی ہے، کے الیکٹرک مافیا بن چکی ہے، اس کا لائسنس ختم کر کے فرانزک آڈٹ کیا جائے اور کراچی کے شہریوں کو وفاق سے براہ راست بجلی فراہم کی جائے۔ حکومت کے ساتھ معاہدے کی مدت کے 35 دن رہ گئے ہیں۔ ہم مسلسل مزاحمت جاری رکھیں گے۔ میڈیا کے افراد انتہائی محنت کرتے ہیں انہیں اس کے مطابق ان کے حقوق دینا چاہیے۔ اربوں روپے کے اشتہارات تو چل رہے ہوتے ہیں لیکن میڈیا سے وابستہ افراد کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جاتا۔ جماعت اسلامی کی تحریک آگے بڑھے گی اور عوام کو ریلیف ضرور ملے گا۔