لاہور (معین اظہر سے) ملک بھر میں لاپتہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے جولائی سے دسمبر تک لاپتہ افراد کی تعداد میں 118 افراد کا اضافہ ہو کر اب یہ تعداد دسمبر میں 914 ہو گئی ہے جبکہ وفاقی حکومت کے اعداد شمار کے مطابق جولائی میں وزارت داخلہ کی رپورٹ میں یہ تعداد 796 تھی۔ وفاقی حکومت کی طرف سے جوڈیشل کمشن قائم کرنے کے باوجود لاپتہ افراد کی تعداد میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ مشرف کے دور حکومت میں اتنے افراد لاپتہ نہیں ہوئے تھے جتنے گزشتہ دو سالوں میں ہو گئے ہیں ۔ پانچ ماہ میں اسلام آباد میں مزید 4 افراد، پنجاب میں 51 افراد، سندھ میں 10 ، خیبر پی کے میں 59 ، بلوچستان میں 4 ، فاٹا میں 4، آزاد کشمیر میں 13، گلگت بلتستان میں ایک شخص کا اضافہ ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جولائی ، اکتوبر ، اور اب دسمبر میں وزارت داخلہ کے جو اعداد شمار خفیہ اداروں ، امن و امان قائم کرنے والے اداروں کو لاپتہ افراد کے حوالے سے جاری کئے ہیں اس کے مطابق اب لاپتہ افراد کی تعداد اضافہ ہوتا جارہا ہے جولائی کے بعد اب دسمبر میں جو رپورٹ جاری کی گئی ہے اس کے مطابق اسلام آباد میں اس وقت لاپتہ افراد کی تعداد 34 ہے جبکہ جولائی میں یہ تعداد 28 تھی ۔ اسی طرح پنجاب میں دسمبر کی رپورٹ کے مطابق لاپتہ افراد کی تعداد اب 259 ہے جبکہ یہ تعداد جولائی میں 208 تھی۔ سندھ میں دسمبر کی رپورٹ کے مطابق لاپتہ افراد کی تعداد 117 ہے جبکہ یہ تعداد جولائی میں 107 تھی۔ خیبر پی کے میں دسمبر کی رپورٹ کے مطابق اس وقت تعداد 352 ہے جبکہ یہ تعداد جولائی میں 293 تھی ۔ اسی طرح بلوچستان میں اس وقت لاپتہ افراد کی تعداد 99 ہے جو کہ یہ تعداد جولائی میں 95 تھی ۔ فاٹا میں دسمبر کی رپورٹ کے مطابق لاپتہ افراد کی تعداد 32 ہے جبکہ جولائی کی رپورٹ کے مطابق یہ تعداد صرف 28 تھی۔ آزاد کشمیر میں لاپتہ افراد کی تعداد اس وقت 20 ہے جبکہ جولائی میں یہ تعداد 7 تھی ۔ اسی طرح گلگت بلتستان میں لاپتہ افراد کی تعداد 1 ہو گئی ہے ۔ جبکہ ملک میں لاپتہ افراد کی ڈیڈ باڈی ، انتہائی زخمی حالت میں ملنے اور ان کے نام دیگر وجوہات پر لسٹ سے نکالنے کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ اسلام آباد میں پانچ افراد کے نام فہرست سے خارج کئے گئے ہیں ۔ پنجاب کے 16 ، سندھ کے ایک فرد ، جبکہ خیبر پی کے کے 12 افراد ، بلوچستان کے 17 افراد ، جبکہ فاٹا کے ایک فرد، آزاد کشمیر کے ایک فرد ، کا نام فہرست سے پانچ ماہ میں خارج کیا گیا ہے ۔ اس بارے میں وزارت داخلہ میں موقف لینے کے لئے رابطہ کیا گیا تو اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا گیا کہ عدالتی کمشن کی وجہ سے لاپتہ افراد کی بازیابی بھی ہوئی ہے۔ جنوری 2011ء سے لے کر دسمبر 2012ء تک لاپتہ افراد کی بڑی تعداد بازیاب بھی ہوئی ہے اسلام آباد سے12، پنجاب سے 84، سندھ سے 22 ، خیبر پی کے سے 101 ، بلوچستان سے 42 ، فاٹا میں 9 ، آزاد کشمیر میں 7 افراد بازیاب ہو ئے ہیں ۔ اس بارے میں وزارت داخلہ کے ذرائع نے کہا ہے بعض افراد کو بعض دہشت گرد ، فرقہ وارانہ تنظیمیں بھی اٹھا لیتی ہیں جس پر ان کے لواحقین صرف پاکستانی اداروں پر شک کرتے ہیں اس بارے میں خیبر پی کے میں دو کیس رپورٹ ہوئے ہیں جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وردیوں میں لاپتہ افراد کو اٹھایا گیا ہے۔