اسلام آباد (نوائے وقت نیوز/ این این آئی) پنجاب حکومت گرانے کے لئے آئی بی کے خفیہ فنڈز سے رقم کے مبینہ اجراءکے خلاف سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ ڈی جی آئی بی اختر گورچانی نے سیل بند لفافے میں جواب عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے ڈی جی آئی بی کی جواب خفیہ رکھنے کی استدعا منظور کرلی۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ ڈی جی آئی بی بتائیں کہ کیا پنجاب حکومت گرانے کے لئے ایک سال کے دوران اتنی بڑی رقم کی ٹرانزیکشن ہوئی؟۔ موجودہ ڈی جی آئی بی اور سابق سربراہ طارق لودھی کے بیانات بھی جمع کئے گئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا عدالت نے سابق ڈی جی آئی بی مسعود شریف خٹک کو بھی بیان جمع کرانے کا کہا تھا، وہ کہاں ہیں؟۔ وکیل ڈی جی آئی بی نے جواب دیا کہ مسعود شریف خٹک اس وقت بیرون ملک ہیں۔ این این آئی کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ ڈی جی آئی بی فنانس ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کریں اور معلوم کریں کہ کیا واقعی اتنی بڑی رقم نکلوائی گئی۔ صحافی اسد کھرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 1999ءمیں آئی بی فنڈز سے ایک صحافی کو 30لاکھ روپے دئیے گئے وہ صحافی اس وقت 22ویں گریڈ کے افسر بھی تھے۔ چیف جسٹس نے دستاویزات تصدیق کے لئے آئی بی کو بھجوا دیں۔ کیس کی سماعت 2جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔