طالبان سے مذاکرات کو ترجیح دینے کا فیصلہ برقرار‘ ناکامی پر دیگر آپشن استعمال کئے جائیں گے: قومی سلامتی کمیٹی

Dec 18, 2013

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) وفاقی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی نے قومی سلامتی پالیسی کے مسودے کی منظوری دیدی جسے اب منظوری کیلئے کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔ پالیسی میں طالبان کیساتھ مذاکرات پہلا آپشن، ڈرون حملوں کو رکوانے کیلئے افغان سرحد پر غیرقانونی نقل و حرکت کی روک تھام اور سرحدی سکیورٹی میں اضافہ کیا جائیگا، بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے اعلیٰ سطح پر دوطرفہ رابطوں کا میکنزم بنایا جائیگا‘ اجلاس میں سیزفائر معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے عزم کا اعادہ کیا گیا‘ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار اور انٹیلی جنس شیئرنگ کو مزید موثر بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اے این این کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان‘ وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید‘ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار‘ چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود‘ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف ‘ پاک فضائیہ کے سربراہ ائر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ‘ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آصف سندیلہ‘ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام‘ ڈی جی ملٹری آپریشن، خارجہ‘ داخلہ اور دفاع کے وفاقی سیکرٹریز سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجز‘ امن و سلامتی کے معاملات‘ طالبان کے ساتھ مذاکرات‘ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات‘ سرحدی امور اور دہشت گردی سے متعلق معاملات پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے ملک میں امن و امان کی صورتحال اور نئی قومی سلامتی پالیسی کے بارے میں بریفنگ دی۔ کمیٹی نے پالیسی کے مسودے کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا طالبان کیساتھ مذاکرات کو پہلے آپشن کے طور پر برقرار رکھا جائے گا اور دیگر تمام آپشن آخری حربے کے طور پر استعمال ہوں گے بالخصوص طاقت کا استعمال غیرمعمولی حالات کے طور پر ہی کیا جائے گا۔ اجلاس میں افغانستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لئے فوری طور پر مؤثر اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا پاکستان افغان مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ڈرون حملوں کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا ڈرون حملوں میں کمی لانے کیلئے افغان سرحد پر شدت پسندوں اور جرائم پیشہ عناصر کی نقل و حرکت روکی جائے گی اور سرحد پر دونوں اطراف سے سکیورٹی میں اضافہ کیا جائے گا۔ افغانستان کی جانب سے سرحد پر غیرقانونی نقل و حرکت بند کرنے کے لئے سکیورٹی سخت کرنے پر زور دیا جائے گا۔ افغان سرحدی نقل و حرکت کا معاملہ امریکی حکام کے ساتھ بھی زیر غور آیا تھا اور امریکہ نے یقین دلایا تھا پاکستان سرحدی انتظام کو بہتر کر کے شدت پسندوں کی نقل و حرکت روکنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو ڈرون حملے بھی رک جائیں گے اور اس ضمن میں امریکہ بھی پاکستان کے ساتھ تعاون کریگا۔ اجلاس میں لاپتہ افراد کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کیساتھ تعلقات میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کنٹرول لائن پر سیزفائر معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا اور تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے اعلیٰ سطح پر دوطرفہ رابطوں کا میکنزم بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے بھارت کیساتھ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد اور تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے اپنے تجویز کردہ اقدامات سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا اور بتایا بھارت کو کنٹرول لائن کے معاملے پر ڈی جی ایم اوز کی سطح پر بات چیت کے ساتھ قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات اور سفارتی گفتگو کی بھی تجویز دی ہے۔ وزیراعظم نے قانون نافذ کرنیوالے اور انٹیلی جنس اداروں کو تعاون کو مربوط بنانے کی ہدایت کی اور کہا انٹیلی جنس شیئرنگ کو مزید مؤثر بنایا جائے۔ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کو بلاتفرق اور غیر جانبدارانہ طریقے سے جاری رکھا جائے۔ اجلاس میں نئی قومی سلامتی پالیسی کے مسودے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت ایوان وزیراعظم میں قومی سلامتی بارے کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں قومی سلامتی ایشوز پر مکمل اتفاق رائے پایا گیا۔ کمیٹی نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ بات چیت کی حکمت عملی کے حوالے سے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور دیگر آپشنز کو صرف آخری چارہ کار کے طور پر استعمال کرنے پر غور کیا، کمیٹی نے مغربی سرحد پر سکیورٹی میں اضافے، فاٹا کی ترقی اور دیگر سرحدی علاقوں کو قومی معیار کے برابر لانے سے متعلق کئی اقدامات پر بھی اتفاق کیا۔ اجلاس کے دوران تین کلیدی امور پر توجہ مرکوز رہی جن میں پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کیلئے قومی سلامتی کی حکمت عملی کی تشکیل، داخلی سلامتی کے بارے میں حکمت عملی اور افغانستان کے ساتھ تعلقات شامل تھے۔ کمیٹی نے اتفاق کیا پاکستان کے عوام کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کا انحصار ملک کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے پر ہے۔ کمیٹی کے ارکان کا قومی سلامتی ایشوز پر مکمل اتفاق رائے پایا گیا۔ کمیٹی نے متعلقہ وزارتوں کو علاقائی امن و استحکام میں سہولت دینے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے شدت پسندی اور انتہا پسندی کے مسائل سے نمٹنے کیلئے پاکستانی طالبان کے مختلف گروپوں کے ساتھ رابطے کیلئے حکومتی حکمت عملی پر بھی غور و خوض کیا۔ کمیٹی نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ بات چیت کی حکمت عملی کے حوالہ سے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور دیگر آپشنز کو صرف آخری چارہ کار کے طور پر استعمال کرنے پر غور کیا۔ وزیراعظم نے کمیٹی کے ارکان کو اپنے حالیہ دورہ کابل کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا افغانستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون اور سیاسی سکیورٹی کیلئے کئی اقدامات پر اتفاق پایا گیا۔ اے پی اے کے مطابق کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کے پہلے باقاعدہ اجلاس میں مغربی سرحدوں سے غیر قانونی طور پر آمدورفت روکنے کیلئے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ دفاعی کمیٹی کی تشکیل نو کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پہلی بار شرکت کی۔ ڈی جی آئی ایس آئی، سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ملٹری آپریشن نے شرکا کو امن و امان کی داخلی صورتحال، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے قومی سلامتی پالیسی، طالبان سے مذاکرات اور ملک کی سرحدی معاملات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کے شرکا نے مغربی سرحدوں پر غیر قانونی آمد و رفت روکنے کے لئے سکیورٹی مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا اور اس بات پر اتفاق کیا پاکستان اور افغانستان کو جرائم پیشہ افراد کی نقل و حرکت روکنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے، اس کے علاوہ اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا امن کیلئے طالبان سے مذاکرات کا آپشن سرفہرست رہیگا اور دیگر آپشن پر بعد میں غور کیا جائیگا۔ آن لائن کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی (سی سی این ایس) نے فیصلہ کیا ہے تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کی پالیسی جاری رہے گی اور طاقت کا استعمال آخری حربے کے طور پر کیا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا حالیہ برسوں میں قبائلی علاقوں میں فوج نے اہم اہداف حاصل کئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے میں امن یقینی بنانے کیلئے کامیاب کارروائیاں کیں جبکہ اس سے قبل حکومت نے جو مذاکرات کی پیشکش کی تھی وہ عمل تحریک طالبان کے رہنما حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد سے رکا ہوا ہے۔ کمیٹی کے ارکان نے قومی سلامتی کے امور پر خیالات میں مکمل ہم آہنگی کا اظہار کیا اور متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی گئی وہ علاقائی امن اور استحکام کیلئے ضروری اقدامات اٹھائیں ۔ کمیٹی نے مغربی سرحد پر سکیورٹی مستحکم بنانے فاٹا اور سرحدی علاقوں میں ترقیاتی عمل تیز کرنے اور انہیں دیگر ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانے کیلئے اقدامات پر بھی اتفاق کیا۔ 

مزیدخبریں