گلگت (آئی این پی+نوائے وقت رپورٹ ) گلگت میں حالات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے، پرتشدد واقعات میں 2افراد جاں بحق جبکہ 4افراد پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق نا معلوم افراد کی فائرنگ سے محمد وکیل اور توقیر عباس ہال کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں دونوں افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ احتجاجی مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے 4 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ قراقرم یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبہ کے ایک گروپ نے یونیورسٹی انتظامیہ کے بعض فیصلوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے چنار باغ، جوئیال اور کنوداس میں پر امن احتجاجی دھرنا دیا۔ ایس پی گلگت علی ضیاء بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے مظاہرین کو منتشر ہونے کی ہدایت کی جس پر مظاہرین نے انکار کیا تو ایس پی علی ضیاء نے مجسٹریٹ کی موجودگی میں غیر قانونی طور پر پرامن اور نہتے مظاہرین پر فائرنگ شروع کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ آرڈرز ملتے ہی پولیس جوانوں نے جدید اسلحہ سے فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں چار افراد حاصل مراد، شریف احمد، اکرام الدین اور قاسم شدید زخمی ہو گئے۔ مجسٹریٹ کی منظوری کے بغیر مظاہرین پر فائرنگ کرنے پر قائم مقام آر سی سی گلگت حمزہ سلیم اور دیگر مجسٹریٹس حبیب الرحمان اور چراغ الدین کی فائرنگ کرنے والے جوانوں سے تلخ کلامی ہوئی اور نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ مظاہرین پر فائرنگ کی اطلاع شہر میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور طلبہ کی حمایت میں عوام بھی سڑکوں پر نکل آئے اور گلگت چترال روڈ، شاہراہ قراقرم کو جگلوٹ کے مقام پر جبکہ اندرون شہر سڑکوں کو بلاک کر کے ایس پی گلگت کے خلاف شدید نعرہ بازی شروع کرتے ہوئے دھرنادے دیا گیا۔ مشتعل مظاہرین نے کنوداس میں ایس پی کے دفتر کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر تنظیم اہلسنت و الجماعت کے سیکرٹری جنرل محمد نواز، سابق ممبر قانون ساز اسمبلی حمایت اللہ اور اہلسنت و الجماعت کے دیگر رہنما کنوداس پہنچ کر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہتے اور پر امن مظاہرین پر پولیس گردی کا سخت نوٹس لیا جائے۔ ایس پی گلگت علی ضیاء کو برطرف کر کے اس کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ بازار اور تجارتی مراکز بند ہو گئے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اہل سنت والجماعت نے گلگت میں احتجاجی دھرنے ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ مظاہرین پر پولیس فائرنگ کے حوالے سے انتظامیہ اور مظاہرین میں مذاکرات کامیاب ہو گئے۔