اسلام آباد ( آئی این پی + ثناء نیوز) سول سوسائٹی کے درجنوں افراد نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو پھانسی دیئے جانے کے خلاف بنگلہ دیش کے سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور عبدالقادر ملا کو پھانسی دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بنگلہ دیشی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے بنگلہ دیشی ہائی کمشن میں یادداشت پیش کی جس میں عبدالقادر ملا کے قتل کو عدل، انصاف کے مسلمہ عالمی اصولوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیشی حکومت آئندہ انتخابات میں کامیابی کیلئے بے گناہ انسانوں کے عدالتی قتل پر اتر آئی ہے۔ حزب اختلاف کے گرفتار 12 سیاسی رہنمائوں کو فوری رہا اور ان پر قائم جھوٹے مقدمات فوری ختم کرے۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو پاکستان کی حمایت کے جرم میں پھانسی دینے کے خلاف مذمتی اور بنگلہ دیش کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرے کے دوران پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ دنیا کی تمام انصاف پسند قوتوں، بین الاقوامی اداروں، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے وار کرائمز کیلئے قائم کیے جانے والے ٹربیونل، مقدمات اور کارروائی کو بین الاقوامی معیار عدل سے انتہائی کمتر قرار دیا ہے۔ بین الاقوامی اداروں نے اپنی واضح رپورٹس میں کہا ہے کہ جنگی جرائم کا تعین کرنیوالا وار ٹربیونل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قرارداد میں عالمی دنیا، انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی گئی ہے کہ عالمی برادری بنگلہ دیش میں جاری خون ریزی کے خاتمے اور سیاسی مخالفین کو بے بنیاد، عدالتی الزامات کی واپسی کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ قرارداد میں بنگلہ دیشی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سہ فریقی مذاکرات کے نتیجے میں طے پانیوالے شملہ معاہدے کی روح پر عمل کرے اور 1971ء کے معاملات کو اسی تناظر میں حل کیا جائے۔ مظاہرین نے ’’حسینہ واجد شرم کرو، انسانی حقوق کی خلاف ورزی ختم کرو، شیم شیم حسینہ واجد‘‘ کے نعرے لگائے۔