سرینگر (اے پی پی) لندن سے شائع ہونے والے لبرل نقطہ نظر رکھنے والے انگریزی جریدے دی اکانو مسٹ نے کشمیر پر بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے بھارت کا جو نقشہ شائع کیا ہے اس میں کشمیر کا سرے سے کوئی ذکر ہی نہیں ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نقشے میں بھارت کو صر ف پنجاب کے علاقے تک دکھایا گیا ہے اور اس میںہماچل پردیش کا کچھ علاقہ نام ظاہر کئے بغیر شامل کر لیا گیا ہے جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا علاقہ مکمل طور پر اس نقشے سے غائب ہے ۔ 15 لاکھ سے زائد سرکولیشن والے ہفت روزہ اخبار نے بھارتی نقشے کو 1967ء سے 2013 تک فرقہ وارانہ فسادات میں ہلاکتیں دکھانے کے لئے استعما ل کیا تھاجس میں کشمیر کاکوئی ذکر نہیں۔ اس سے پہلے میڈیا کے بین الاقوامی اداروں بی بی سی اور سی این این نے بھی کشمیر کو رپورٹنگ کے دوران بھارت کے نقشے میں شامل نہیں کیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں آزادی پسند رہنمائوںنے ’دی اکانومسٹ‘ کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے بیان میںکہا ہے کہ چاہے کوئی کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرے یاکوئی اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دے اس سے سچ کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے اکانومسٹ کے اس اقدام کو حقیقت کا اعتراف قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ دنیا بھر میں میڈیا کے ادارے اسکی تقلید کریں گے۔ سید علی گیلانی کی زیر سرپرستی فورم کے ترجمان ایاز اکبر نے کہا ہے کہ یہ اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ دنیا کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرتی ہے۔