”دہشت گردی کیخلاف حکومت کا ساتھ دینگے“ عمران نے دھرنا ختم کر دیا‘ خیرمقدم کرتے ہیں‘ الیکشن پر تحفظات کا ازالہ کیا جائیگا : نوازشریف

Dec 18, 2014

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) تحرےک انصاف کے چیئرمےن عمران خان نے سانحہ پشاور کے بعد ڈی چوک مےں126 روز سے جاری اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردےا اور دہشت گردی کے خلاف حکومت کی کوششوں کا ساتھ دےنے کا بھی اعلان کےا جبکہ وزےراعظم نوازشرےف کے سامنے اپنے مطالبات بھی رکھ دئیے کہ ہمارے مذاکرات جس نہج پر ختم ہوئے تھے وہےں پر دوبارہ مذاکرات شروع کئے جائےں ہم نے الےکشن مےں دھاندلی کے خلاف دھاندلی کی تفتےش کےلئے جو مطالبہ کےا ہے اُسے نہ روکےں اور تفتےش کرائےں اگر تفتےش مےں دھاندلی ثابت نہ ہوئی تو آپ کو اپنا وزیراعظم مان لوں گا لےکن اگر ےہ سمجھا گےا کہ دھرنا ختم ہوگےا ہے تو ےاد رکھےں ہم دوبارہ احتجاج شروع کردےں گے اور سڑکوں پر نکل آئےں گے کےونکہ ان چار ماہ مےں عوام تبدےل ہوگئے ہےں وہ ناانصافی اور ظلم پر خاموش رہنا چھوڑ کر بولنا شروع ہوگئے ہےں پھر وہ ہاتھ سے بات کرےں گے، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے کہ جس کے پاس اب سٹرےٹ پاور ہے ہم جب چاہےں گے شہر اور ملک بند کردےں گے اسلئے جمہوریت صاف اور شفاف الیکشن سے ہوتی ہے الیکشن کرانے سے حقیقی جمہوریت نہیں آتی۔ اگر میاں نوازشریف ملک میں حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں تو وہ آگے قدم بڑھائیں۔ جوڈیشل کمشن بنائےں ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے دھاندلی کی شفاف تحقیقات نہ ہوئی تو ہم انصاف کےلئے ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئےں گے۔ ان خےالات کا اظہار انہوں نے وزےراعظم کی زےرصدارت کانفرنس مےں شرکت کے بعد دھرنے پر واپس پہنچنے کے بعد کنٹےنر سے خطاب کرتے ہوئے کےا۔ قبل ازےں چیئرمےن پی ٹی آئی نے ڈی چوک مےں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور مےں دہشت گردی مےں شہداءکی غائبانہ نماز جنازہ مےں بھی شرکت کی۔ اس موقع پر کارکنوں جن مےں خواتےن کی بڑی تعداد شامل تھی کنٹےنر کے سامنے شہداءکےلئے شمعےں روشن کےں۔ چیئرمےن پی ٹی آئی نے کہا کہ کل جب ےہ سانحہ ہوا اور مےں نے پشاور جاکر شہےد بچوں کی تصوےریں دےکھےں تو باپ کی حےثےت سے مےں کانپ کر رہ گےا کےونکہ اگر مےرے بچوں سے کوئی لڑے تو مےں بچوں سے تو نہےں ان کے بڑوں سے ہی لڑوں گا لےکن اس دہشت گردی مےں منظم انداز مےں سکول کے بچے ٹارگٹ کئے گئے امرےکہ مےں بھی سکولوں مےں فائرنگ ہوجاتی ہے لےکن وہ تو پاگل ہوتے ہےں جبکہ پشاور مےں سکول کے بچوں کو ٹارگٹ کرکے شہےد کےا گےا وزےراعظم کی زےر صدارت کانفرنس مےں برےفنگ دےتے ہوئے کور کمانڈر پشاور نے ہمےں بتاےا کہ اس حملے کے پےچھے بےرونی عناصر بھی ہےں۔ انہوں نے اب آگے کے حالات بھی بتائے جبکہ وزےراعظم نواز شرےف نے کانفرنس مےں بتاےا ہے کہ حکومت اگلے سات دن مےں دہشت گردی کے خلاف اقدامات کا طرےقہ کار جاری کرےں گے ہم اس دہشت گردی کے خاتمے کےلئے حکومتی اقدامات کے پےچھے کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جس بےدردی سے سانحہ پشاور مےں بچوں کو مارا گےا ےہ مےں نے پوری دنےا مےں کبھی نہےں ہوتے دےکھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم 14 اگست کو اس دھرنے کو لے کر لاہور سے چلے تھے اگر خواتےن، نوجوان اور بچے اس دھرنے مےں مےرا ساتھ نہ دےتے تو شاید اےک دو ہفتے بعد مےں ےہاں اکےلا ہی بےٹھا ہوتا، دھرنے میں میں نے پاکستان تبدےل ہوتے دےکھا اگر ہمےں رےٹرننگ افسروں، الےکشن کمشن، الےکشن ٹرےبونل سے انصاف مل جاتا تو اس دھرنے کی نوبت نہ آتی نہ ہم شہر بند کرتے، دہشت گردی کے لحاظ سے ملک مشکل صورتحال مےں ہے اور موجودہ حکومت اس کے خاتمے کےلئے اقدامات کر رہی ہے چنانچہ اس مرحلے پر ہم اپنے دھرنے کو مزےد جاری نہےں رکھتے اور مےں اسے ختم کر رہا ہوں کےونکہ جو آج پاکستان کے حالات ہےں ان مےں ےہ دھرنا ختم کرنا پڑے گا۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے ےقےن ہے کہ ہمارا دھرنا ختم کرنے پر نوازشرےف کی حکومت الےکشن مےں دھاندلی کرانے والوں کو سزا دلوانے کےلئے اقدامات کرے گی کےونکہ اگر دھاندلی کرنے والوں کو سزا نہ ملی اور پھر جتنی مرضی الےکشن اصلاحات کرلےں کوئی فائدہ نہےں ہوگا، اسی طرح ملک مےں جمہورےت تو آ ہی نہےں سکے گی۔ وزےراعظم کے دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر ان کا ساتھ دےں گے اور ہر قسم کی مدد کرےں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب مجھے وزےراعظم نے کانفرنس مےں بلاےا تو پہلے مےں نے سوچا گذشتہ چار ماہ مےں ہمارے ساتھ کونسی زےادتی نہےں کی گئی۔ لےکن جب مےں نے سانحہ پشاور دےکھا تو مےں نے ہر چےز پےچھے رکھتے ہوئے ملکی حالات مےں دہشت گردی کے خلاف حکومت کے اقدامات کا ساتھ دےنے کا فےصلہ کےا مےرا نواز شرےف کو مشورہ ہے کہ الےکشن مےں دھاندلی کی تحقےقات کےلئے جوڈےشل کمشن بنائےں مسئلہ حل کرےں لےکن اگر دھاندلی ثابت ہوگئی تو پھر آپ کو دوبارہ الےکشن کرانے پڑےں گے۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ ملکی مفاد میں کیا یہ وقت اپوزیشن اور سیاست کرنے کا نہیں ہے۔ شہداءکی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں چیئرمین عمران خان، شیخ رشید احمد، جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی، سیف اللہ خان نیازی، ڈاکٹر عارف علوی، چودھری شفقت محمود، ڈاکٹر شہزاد وسیم، اسد عمر، عامر کیانی سمیت بڑی تعداد میں کارکن شریک تھے۔ عمران خان دھرنا ختم کرنے کے بعد جب اپنی گاڑی میں بیٹھ کر بنی گالہ روانہ ہوئے تو اس وقت انتہائی رقت آمیز صورتحال پیدا ہو گئی، پارٹی کارکن شاہراہ دستور پر گاڑی کے سامنے لیٹ گئے اور کہا کہ وہ یہاں سے اپنا مقصد لئے بغیر نہیں جائیں گے جبکہ خواتین کارکن بھی آبدیدہ ہو گئیں اور چار ماہ سے زیادہ جاری اس دھرنے پر ان پر واپسی کے اعلان پر افسردگی چھائی رہی، دھرنا سے عمران خان سمیت تمام رہنما اور کارکن انتہائی بوجھل قدموں سے روانہ ہوئے، کئی نوجوان جذباتی ہوکر رونے لگے جنہیں دوسرے کارکن تسلی اور دلاسہ دیتے رہے۔ کارکنوں نے کنٹینر پر ڈنڈے بھی برسائے اور آپس میں لڑ پڑے۔ تاہم عمران کا کہنا تھا کہ ملکی مفاد میں فیصلہ کیا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ+ وقت نیوز) وزیراعظم نوازشریف نے چیئرمین تحریک انصاف کی طرف سے اسلام آباد دھرنا ختم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ خان صاحب کے مثبت اقدام سے دہشت گردی کیخلاف عوام کے عزم کو تقویت ملے گی۔ انتخابات سے متعلق تحریک انصاف کے تحفظات کا ازالہ ہوگا۔ تحریک انصاف کے اطمینان کے مطابق مسئلے کا حل تلاش کیا جائیگا۔ ملک کو درپیش مسائل سے نمٹنے کیلئے ایک ہونے کا اعلان خوش آئند ہے۔ دہشت گردوں کیخلاف پوری قوم جنگ لڑے گی اور جیتے گی۔ خان صاحب سے کہتا ہوں اسمبلی میں تشریف لائیں۔ عمران خان عوامی مینڈیٹ کے مطابق اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ دریں اثنا پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم عمران خان کے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ موجودہ حالات میں دہشت گردی کیخلاف سب کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ غلط نہیں نواز شریف بھی انتخابی اصلاحات پر غور کریں۔ قبل ازیں کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں میاں محمد نوازشریف نے کہاکہ جوڈیشل کمشن کیلئے ازخود خط لکھا جمہوری عمل کو پیچھے نہیں آگے لیکرجانا ہے، کوئی مسئلہ ایسا نہیں جس کا مذاکرات کی میز پرحل نہ نکلے انتخابی دھاندلیوں کے الزامات کا ایسا حل چاہتے ہیں جس سے تحریک انصاف اورمسلم لیگ (ن) مطمئن ہوں۔ اس موقع پر عمران کا کہنا تھا کہ حکومت سے اختلافات ذاتی انا کیلئے نہیں ہیں، پارلیمنٹ میں بیٹھی تمام جماعتیں متفق ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی، جوڈیشل کمشن اگر کہہ دیگا کہ دھاندلی نہیں ہوئی تو تسلیم کرلیں گے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ اکیلے نہیں جیتی جاسکتی ملکر مقابلہ کرنا ہوگا۔آن لائن کے مطابق نوازشریف نے قومی یکجہتی کی فضاکوبرقراررکھنے کیلئے اپنی کچن کیبنٹ اور پنجاب حکومت کوتحریک انصاف کی جانب سے ڈی چوک میں دھرناختم کرنے کے اعلان پر عمران خان کے خلاف کسی بھی قسم کی بیان بازی سے روکدیاہے اور دھاندلی کے تحریک انصاف کے الزامات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بارے میں اپنی اتحادی جماعتوں سے مشاورت شروع کرنے کافیصلہ کیاہے۔ قبل ازیں نواز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ میرے بچوں کی جانیں لینے والوں کے حساب کا وقت آپہنچا۔ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کیخلاف جاری آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے، دہشت گردوں کو انکے بلوں سے نکال کر صفایا کریں گے۔

نوازشریف/ خیرمقدم

مزیدخبریں