پشاور (اے ایف پی) پشاور آرمی پبلک سکول میں سفاک دہشت گرد معصوم طلباءسے گھناﺅنا کھیل کھیلتے رہے۔ ”جو قطار بنائے گا اسے جانے دینگے“۔ سفاک دہشت گرد بچوں کو بہلا کر لائن بنواتے اور گولیاں مار کر قتل کرتے رہے۔ اے ایف پی کو سانحہ پشاور میں بچ جانے والے 14 سالہ شاہنواز نے بتایا کہ اسکے کندھے پر دو گولیاں لگی ہیں۔ شاہنواز نے بتایا کہ سفاک دہشت گرد موت کا گھناﺅنا کھیل کھیلتے رہے۔ اس نے بتایا کہ انکی کلاس میں انگلش گرامر کا لیکچر جاری تھا کہ انہوں نے گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں، بعد میں گولیوں کی آواز زیادہ بلند ہوتی اور انکی کلاس کے قریب آتی گئی۔ شاہنواز نے بتایا کہ انکے ٹیچر نے باہر جا کر دیکھا اور فوراً بھاگتے ہوئے واپس آئے اور دروازہ بند کرنے کی کوشش کی مگر کسی نے ٹھوکر مار کر دروازہ توڑ دیا۔ دو دہشت گرد کلاس میں داخل ہوئے اور خاموش رہنے کو کہا۔ شاہنواز نے بتایا کہ دہشت گردوں نے آٹھ بچوں کو چن چن کر کلاس سے اٹھایا اور دیوار کے ساتھ ہاتھ اوپر کرا کے کھڑے کردیا۔ دہشت گردوں نے ٹیچر سے کہا کہ دیکھو تمہارے سامنے پیارے کیسے مرتے ہیں اور انہوں نے فائر کھول دیا جس سے کئی بچے مارے گئے اور کئی زخمی ہوئے۔ پھر دہشت گرد نے کہا کہ اب کس کی باری ہے۔ وہ بچوں سے پوچھتے تھے کہ اب پہلے کون جانا چاہتا ہے مگر بچے ڈر کر ایک دوسرے سے لپٹ جاتے۔
لائن بنوا کر مارتے رہے