پشاور (نیوزایجنسیاں) دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے سکول کو میڈیا کی رسائی دے دی گئی۔ سکول کے دورے میں ڈی جی آئی ایس پی آر بھی میڈیا کے نمائندوں کے ہمراہ تھے۔ سکول کی دیواریں گولیوں سے چھلنی تھیں، زمین پر بھی متعدد مقامات پر خون لگا ہوا تھا۔ اس ہال میں بھی میڈیا کو لے جایا گیا جہاں سکول کے بچوں کو فرسٹ ایڈ کے حوالے سے تربیت دی جا رہی تھی، ہال کے ایک کمرے میں ایک ٹیچر کو بھی زندہ جلا دیا گیا تھا جس سے چھت تک تمام دیواریں دھوئیں سے سیاہ ہو چکی تھیں۔ بچوں کا سامان اور کتابیں بھی مختلف مقامات پر بکھرا ہوا تھا۔ سکول کے فرنیچر میں بھی گولیوں کے وجہ سوراخ ہو رہا تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ پشاور سکول کا واقعہ قومی سانحہ ہے جس پر پوری قوم سوگ میں ہے، دہشت گردوں نے عقبی راستے سے داخل ہو کر بچوں کو نشانہ بنایا، 100 کے قریب نعشیں آڈیٹوریم سے اٹھائی گئیں، یہ انتہائی غیر اسلامی اقدام ہے۔ ہم شرمندہ ہیں کہ دہشت گردوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے غیر انسانی کام کیا جس کی کسی معاشرے میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ اندر جا کر مناظر کو بیان کرنا آسان نہیں۔ کل تک وہ سکول جہاں مستقبل کے معماروں کی صدائیں گونجتی تھیں آج غم کی داستان سنا رہا تھا۔ ہر طرف خوف کے سائے تھے اور بچوں کی پڑھائی سے گونجنے والی کلاسیں خوف کا منظر پیش کر رہی تھیں۔آن لائن کے مطابق صحافیوں کو حملے کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا گیا تو اس موقع پر کئی غیرملکی مرد و خواتین صحافی بھی روتے دیکھے گئے، کئی صحافی تو غم کی تصویر بنے رہے۔ ایک استاد کو زندہ جلائے جانے کے حوالے سے بتانے کے دوران کئی لوگوں کی چیخیں نکل گئیں۔ ٹوٹا ہوا فرنیچر، جلی ہوئی کرسیاں، طلبا کے بستے، ٹوٹے ہوئے گملے، گولیوں سے چھلنی دیواریں، دہشت گردوں کی وحشت و بربریت کی داستان سنا رہے تھے جسے چنگیز خان بھی دیکھ کر شرماتا۔
سکول کا منظر