لاہور (سپیشل رپورٹر) سنی اتحاد کونسل کے مفتیانِ کرام نے سانحہ¿ پشاور پر جاری کیے گئے شرعی اعلامیہ میں کہا ہے کہ علم کے متلاشی بے گناہ طلباءپر حملہ غیراسلامی فعل، سنگین ترین جرم اور بدترین گناہ ہے۔ طلباءکو قتل کرنے والے جہادی نہیں جہنمی ہیں۔ فساد فی الارض کے مرتکب وحشی دہشت گردوں کے جنازے پڑھنا جائز نہیں۔ موت بانٹنے والے دہشت گرد طالبان کا فلسفہ¿ جہاد اور فہم اسلام گمراہ کن ہے۔ اسلام کسی بے گناہ کو قتل کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیتا۔ اسلام دین امن و محبت ہے۔ دہشت گرد اسلام کو اپنے ناپاک عزائم کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان اور اسلام کے کھلے دشمن دہشت گردوں سے لڑنے والی پاکستانی فوج کی حمایت قوم پر لازم و فرض ہے۔ پاکستانی طالبان کا طرزعمل غیراسلامی، غیرشرعی اور اسلام کی سنہری تعلیمات کے سراسر منافی ہے۔ اسلام قتل ناحق کا سب سے بڑا مخالف اور انسانی جان کی حرمت کا علمبردار ہے۔ اسلام ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیتا ہے۔ اسلام میں انتہاپسندی اور جنونیت کی کوئی گنجائش نہیں۔ پشاور میں سکول پر حملہ علم دشمنی کا بدترین مظاہرہ ہے۔ طالبان اسلام کی خدمت نہیں اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ شرعی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سزائے موت معطل رکھنا غیراسلامی ہے۔ جن دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے انکو فی الفور پھانسی پر لٹکایا جائے۔ علماءمذہب کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ جنت کا لالچ دیکر مسلمان بچوں کو دہشت گرد اور خودکش حملہ آور بنانے والے اسلام کے باغی اور پاکستان کے غدار ہیں۔ مذہب کے نام پر دہشت گردی ناقابل برداشت ہے۔ اعلامیہ میں اپیل کی گئی ہے کہ طالبان کے فکری توڑ کیلئے حقیقی علماءمیدان میں آئیں اور طالبان کے گمراہ کن فلسفہ¿ جہاد کو رد کریں۔ ضربِ عضب کی کھل کر حمایت نہ کرنے والوں کو دہشت گردوں کا حامی سمجھا جائے۔ اعلامیہ جاری کرنے والوں میں مفتی محمد سعید رضوی، مفتی محمد حسیب قادری، مفتی محمد مقیم خان، مفتی اظہر سعید، مفتی محمد رمضان جامی، مفتی شعیب منیر، مفتی مشتاق احمد نوری اور دیگر شامل ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان علماءکونسل کے دارالافتاءسے جاری ایک فتویٰ میں کہا ہے کہ بے گناہ انسانیت کے قتل کو اسلام اور جہاد سے منسوب کرنا جہالت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ پشاور میں معصوم بچوں اور اساتذہ کا قتل وحشت اور سفاکیت ہے جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔ پاکستان علماءکونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کے مطابق علماءاسلام نے کبھی بھی بے گناہ انسانیت کے قتل کی تائید نہیں کی اور جو لوگ پشاور میں ہونے والے افسوسناک عمل کو اسلام اور مسلمانوں سے جوڑ رہے ہیں وہ بھی انسانیت کی خدمت نہیں کر رہے ہیں۔ طاہر اشرفی نے اعلان کیا کہ 19 دسمبرکو ملک بھر میں ”یوم یکجہتی پاکستان“ منایا جائے گا۔ این این آئی کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے 20 نکاتی پلان پیش کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنے پلان میں دی گئی تجاویز میں کہا ہے کہ دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کی بالواسطہ یا بلاواسطہ حمایت کو سنگین ترین جرم قرار دیا جائے۔ حکومت اور اپوزیشن سمیت پوری قوم دہشت گردی کو پاکستان کا نمبر ایک مسئلہ قرار دیکر دہشت گردی کے خاتمے کو پہلی ترجیح قرار دے۔ وزیراعظم دہشت گردوں کے خلاف قومی جہاد کا اعلان کریں اور پوری قوم اس جہاد میں شریک ہو جائے۔ حکومت دہشت گردوں کی بیرونی فنڈنگ اور رابطے ختم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔ دہشت گردوں کو پناہ دینے والے مدارس کے خلاف کریک ڈاﺅن کیا جائے۔ انتہاپسندانہ لٹریچر شائع اور تقسیم کرنے والوں کو پکڑا جائے اور اشتعال انگیز لٹریچر کی روک تھام کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔
سنی اتحاد کونسل