میو ہسپتال میں جدید سہولیات سے آراستہ سرجیکل ٹاور کی تعمیر 7 سال سے تاخیر کا شکار

لاہور (چودھری اشرف) ڈیزائن میں متعدد بار تبدیلی اور فنڈز کے اجرا میں سست روی کے باعث میو ہسپتال میں جدید سہولیات سے آراستہ سرجیکل ٹاور کی تعمیر سات سال تاخیر کا شکار ہو گئی۔ 2006ء میں پانچ منزلہ سرجیکل ٹاور کی تعمیر کا آغاز کیا گیا تھا جسے 2008ء تک ساڑھے 48 کروڑ روپے میں مکمل کیا جانا تھا۔ ڈیزائن میں بار بار تبدیلی اور گذشتہ دور حکومت میں منصوبے کی تعمیر کے لیے فنڈز کے اجرا میں سست روی کی وجہ سے منصوبہ کی لاگت میں 2 سو فیصد اضافہ ہو کر لاگت ایک ارب سے زائد ہو گئی۔ 5 منزلہ سرجیکل ٹاور میں 16 جدید آلات سے آراستہ آپریشن تھیٹرز کے ساتھ چار میجر سرجیکل وارڈز بنائے جانے تھے۔ محکمہ مواصلات و تعمیرات کے ذرائع نے بتایا کہ 2008ء میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سرجیکل ٹاور کی تعمیر کا کام روک دیا گیا تھا، ٹاور کی چھت پر ہیلی پیڈ کی سہولت بھی موجود ہونی تھی جسے بعد ازاں ختم کر دیا گیا۔ 2011ء میں محکمہ صحت کی ڈیمانڈ پر سرجیکل ٹاور کے اندرونی ڈیزائن میں تبدیلی کر کے مریضوں کے لیے بستروں کی تعداد 344 سے بڑھا کر 802 کر دی گئی جس سے منصوبے کی لاگت 48 کروڑ سے بڑھ کر 97 کروڑ تک پہنچ گئی۔ 2012ء ایک مرتبہ پھر محکمہ صحت کی مداخلت پر چیف آرکیٹکٹ کے ذریعے منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کر دی گئی جس سے منصوبے کی لاگت میں مزید اضافہ ہو گیا۔ جون 2012ء میں منصوبے کے بعض تعمیر شدہ حصوں کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس سے منصوبے کی لاگت بڑھ کر 98 کروڑ 38 لاکھ سے زائد ہو گئی۔ اپریل 2015ء میں سرجیکل ٹاور میں مریضوں کے بستروں کی تعداد کو کم کر کے ایک مرتبہ پھر 385 کر دیا گیا اور گرائونڈ فلور پر الٹراسائونڈ یونٹ، ایم آر آئی، سی ٹی سکین میشنوں کی تنصیب کا پروگرام بنایا گیا جس سے ایک مرتبہ پھر تعمیر کی لاگت بڑھ کر ایک ارب 7 کروڑ روپے سے زائد ہو گئی۔ منصوبے کے حوالے سے ایکسین لاہور ڈویژن ون بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ سٹرکچر کا کام مکمل ہو چکا ہے انشاء اﷲ جون 2016ء کو اسے مکمل کر کے محکمہ صحت کے حوالے کر دیا جائے گا۔ تعمیر ماضی کی بلڈنگز کو مد نظر رکھ کر جدید طریقے سے کی گئی ہے۔ پانچویں منزل پر 16 جدید سہولیات سے آراستہ آپریشن تھیٹر بنائے جا رہے ہیں جو پاکستان کے کسی اور ہسپتال میں نہیں ہونگے۔

ای پیپر دی نیشن