اسلام آباد (دی نیشن رپورٹ) پاکستان میں روسی سفیر الیکسی دیدوف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان 27 دسمبر کو ماسکو میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے سہ طرفہ مذاکرات کا آئندہ دور ہو گا۔ ابتدائی طور پر توجہ افغانستان پر مرکوز ہو گی۔ سرکاری ریڈیو سے انٹرویو میں انہوں نے اس حوالے سے تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ بیجنگ کے بعد افغانستان کے معاملے پر یہ تیسرا سہ ملکی ورکنگ گروپ اجلاس ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ہم جو کچھ افغانستان میں دیکھتے ہیں وہ قابل تشویش ہے کیونکہ یہ ہمارے لئے پُرامید نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ تین اہم اور کلیدی عناصر کی کمی ہے ان میں مستحکم خودمختار معیشت‘ گڈ گورننس اور مضبوط فوج شامل ہے۔ افغانستان میں داعش سامنے آنے کے بعد سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے سہ طرفہ مشاورت کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ اس حوالے سے علاقے میں علاقائی انسداد دہشت گردی کا ڈھانچہ بننا چاہئے جو دہشت گردی کے اثرات کو ختم کرے یہ پاکستانی‘ روسی اور چینی اہلکاروں پر مشتمل ہونا چاہئے۔گزشتہ سال میں افغان سکیورٹی فورسز کے خلاف طالبان کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا روس کو شمالی افغانستان میں عدم استحکام پر تشویش ہے اس سے روس اور چین کے راستے وسطی ایشیاء تک دہشت گردی پھیلنے کا خطرہ ہے، داعش کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش ہے، انہوں نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ روس افغانستان میں طالبان کی معاونت کر رہا ہے۔ اسکے بجائے ہم افغان حکومت کی مدد کر رہے ہیں، انکی فورسز کیلئے کچھ ہلکے ہتھیار بھی دیتے ہیں۔ روس افغانستان میں امن عمل کا حامی ہے۔ افغانستان کی صورتحال میں بہتری روس کے حق میں ہے۔