سانحہ کوئٹہ پر حکومتی نااہلی سامنے آگئی، چودھری نثار، وزیر اعلٰی بلوچستا ن اور صوبائی وزیر داخلہ استعفیٰ دیں: تحریک انصاف

تحریک انصاف نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کو سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چودھری نثار کی جانب سے تصادم کی دھمکی توہین عدالت کے زمرے میں آ سکتی ہے، کوئٹہ کمشن کی رپورٹ سے حکومت کی نا اہلی عیاں ہو گئی۔ حکومت مخالف تحریک کےلئے پیپلز پارٹی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کرینگے، پانامہ لیکس وزیراعظم اپنے خطاب پر قائم ہیں تو قطری شہزادے کا خط واپس لیں اور ایوان میں آکر ابہام دور کریں، نواز شریف کے بغیر عمران خان پارلیمنٹ نہیں جائیں گے، جس دن نواز شریف پارلیمنٹ گئے عمران خان دوڑ کر پہنچیں گے۔بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ پر تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں پارٹی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اسمبلی کی کارروائی سمیت چودھری نثارکی پریس کانفرنس پربھی غورکیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سانحہ کوئٹہ پررپورٹ سامنے نہ لانے کی پوری کوشش کی تاہم سانحہ کوئٹہ پر کمشن کی رپورٹ حاضر سروس جج کی ہے اور جسٹس قاضی فائز عیسی کی شہرت پوری دنیا جانتی ہے جب کہ کمشن کی رپورٹ سے حکومت کی نااہلی سامنے آئی ہے لہذا گزشتہ روز چودھری نثارکی پریس کانفرنس سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ ہے اور تصادم کی دھمکی توہین عدالت کے زمرے میں آسکتی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چودھری نثار نے کل مولانا لدھیانوی سے ملاقات کی تردید کی اور پھر اعتراف کیا کہ دفاع پاکستان کے وفد سے ملاقات کی ہے، وزیر داخلہ کی اجازت کے بغیر اسلام آباد میں ہزاروں افراد کا اجتماع کیسے ہوا، کوئی بغیر اجازت ہزاروں کی تعداد میں آئے تو کسی کو کچھ نہ کہا جائے لیکن پی ٹی آئی اجازت نہ لے تو اسے لاٹھی، تذلیل اور دھکے ملتے ہیں۔شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی رپورٹ کے بعد پی ٹی آئی وفاقی وزیرداخلہ، وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیرداخلہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس پر وزیراعظم کے بیان میں تضاد سامنے آگیا، وزیراعظم کے وکیل نے مختلف موقف پیش کیالیکن اگر وزیراعظم اپنے خطاب پر قائم ہیں تو قطری شہزادے کا خط واپس لیں اور ایوان میں آکر ابہام دور کریں جب کہ امید ہے کہ وزیراعظم کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فوجی عدالتیں ختم ہو رہی ہے، حکومت بتائے کیا پالیسی تیار کی؟ جبکہ وفاقی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ کرمنل جوڈیشل سسٹم میں اصلاحات کہاں ہیں، فوجی عدالتیں ختم ہونے پر دہشتگردی کے مقدمات کا کیا بنے گا؟۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اکیسویں ترمیم پر حکومتی پالیسی واضح نہیں ہے ، ترمیم کی معیاد 7 جنوری کو ختم ہورہی ہے ، جس پر عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ تحریک انصاف پی پی ، جماعت اسلامی ، عوامی مسلم لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کرےگی۔ذرائع کے مطابق اس سے پہلے تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کی صدارت عمران خان نے کی۔ اجلاس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں پاناما لیکس اور کوئٹہ کمشن کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی رپورٹ اور اس پر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کے گزشتہ روز کے بیان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف پر لگے الزامات اور ان کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان کو قومی اسمبلی کے علاوہ سینٹ میں بھی بھرپور انداز میں اٹھایا جائے گا۔ پانامہ ایشو کے حوالے سے حکومتی اور اپوزیشن کی جانب سے کئے گئے اقدامات پر بحث کی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن