زبردست فائرنگ کے بعد 2دھماکے ہوئے بچوں نے بیٹھ کر جان بچائی: عینی شاہدین

Dec 18, 2017

کوئٹہ (بی بی سی اردو+ بیورو رپورٹ) چندا مسیح حملے کے وقت گرجا گھر میں ہی موجود تھے۔ انہوں نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ چرچ میں دعا کا آغاز ہوا ہی تھا جس کے دوران دو تین بار فائرنگ ہوئی اور پھر بم پھٹا۔ مذہبی عبادات کا سلسلہ جاری تھا اور سنڈے سکول (مسیحی مشنری سکول) کے طلبا بھی وہاں موجود تھے جو حملے کے وقت ایک پروگرام پیش کرنے کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ سنڈے سکول کے ایک نوعمر طالب علم نے بتایا کہ 'انہوں نے پہلے فائرنگ کی اور پھر سنڈے سکول کے شیشوں کے سامنے بم لگا کے دھماکہ کیا اور پھر چرچ کے دروازے کے آگے بم لگا کے دھماکہ کیا۔ سارے دروازے توڑ دیئے لیکن اندر نہیں گھس سکے۔ طلبہ کے ساتھ تیاریوں میں مصروف ایک خاتون استاد نے بتایا کہ سنڈے سکول کے بچوں کا پروگرام تھا۔ اور ہم لوگ تیاری کررہے تھے ایک دم بہت برے طریقے سے فائرنگ شروع ہوگئی، بم بلاسٹ ہوا اور گیٹ ٹوٹ گیا' 'ہم ایک دم اپنے سنڈے سکول کے کمرے میں بچوں کو لے کے نیچے بیٹھ گئے۔ ہمارے سنڈے سکول کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ دو چار بچے زخمی ہوئے۔ باقی چرچ وغیرہ کا بہت زیادہ نقصان ہوا۔ کافی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ شیلنگ بہت زیادہ ہوئی، فائرنگ بہت زیادہ ہوئی، سب کچھ ٹوٹ پھوٹ گیا۔

مزیدخبریں