لاہور (سٹاف رپورٹر+ نامہ نگار) انویسٹی گیشن پولیس نے سروسز ہسپتال کی گائنی وارڈ سے نومولود بچی کو اغوا کرنے والے5 ملزموں کوگرفتار کر لیا۔ واقعہ کی سنگینی کے پیش نظر سی سی پی او لاہور کیپٹن (ریٹائرڈ) امین وینس نے گائنی وارڈ سے دن دیہاڑے نومولود بچی اغوا ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن چوہدری سلطان اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن غلام مبشر میکن کو خصوصی ٹاسک دیا۔ جنہوں نے 5ملزموں کرن کاشف، شازیہ وزیر، ارم رشید، مزمل ضمیر اور شوکت علی کو گرفتار کر تے ہوئے بچی کو بازیاب کرا لیا۔ سید عبدالرحیم شیرازی ایس پی سی آر او نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا دوران تفتیش ملزموں نے انکشاف کیا ملزمہ کرن کاشف کی عرصہ قریب دو سال قبل کاشف جاوید سے شادی ہوئی تھی تاہم اولاد نہ ہوئی۔ تو اس نے اپنے خاوند کو جھوٹ بولا کہ وہ حاملہ ہے۔ ملزم نے اپنی ہمشیرہ شازیہ وزیر اور رشتہ دار خاتون ارم رشید سے بچہ گود لینے کی مشاورت کی ارم رشید نے مزمل ضمیر سے بات کی تو مزمل ضمیر نے حافظ موبائلوں والا نامی شخص اور محمد شوکت سے ملکر بچی کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنایا اور موقع پاکر 8دسمبر کو سروسز ہسپتال گائنی وارڈ سے حسن ندیم کی نومولود بچی کو اغوا کر لیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن چوہدری سلطان نے ملزموں کوگرفتار کرنے پر ریڈنگ پارٹی کیلئے نقد انعام اور CC-II سرٹیفکیٹ دینے کا اعلان کیا۔ صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق اور سیکرٹری نجم احمد شاہ نے سروسز ہسپتال سے اغوا ہونے والی مسز نگہت ندیم کی نومولود بیٹی کی بازیابی پر سروسز ہسپتال کی انتظامیہ اور پولیس افسران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے ہسپتال انتظامیہ اور پولیس حکام نے وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کی ہدایت کے مطابق نومولود کی بازیابی کے لئے دن رات ایک کردیا اور اللہ کے فضل و کرم سے مقصد میں کامیابی ہوئی۔ نجم احمد شاہ نے کہا نومولود بچی کی بازیابی سروسز ہسپتال کے سکیورٹی سسٹم کی بھی کامیابی ہے کیونکہ سی سی ٹی وی کیمرے اور الیکٹرانک کارپارکنگ سسٹم موجود نہ ہوتا تو ملزموں کی شناخت اور رکشہ ٹریس کرنا کوئی آسان کام نہ تھا۔نامہ نگار کے مطابق پولیس نے رائے ونڈ کے علاقے سے بچی کو بازیاب کرایا۔ پولیس کے مطابق ہسپتال انتظامیہ کے ملوث ہونے کے حوالے سے تفتیش کر رہے ہیں۔