سرینگر/ جے پور(اے این این ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے مجاہدین کی تلاش کے دوران فائرنگ کر کے غریب ٹیکسی ڈرائیور کو شہید کر دیا ہے جبکہ ترال میں مسجد سے ایک کمبل میں لپٹی نعچش برآمد ہو ئی ہے، بھارتی راجستھان میں ایک کشمیری طالب علم کی پر اسرا ر موت ہوئی جسے بھارتی حکام نے خود کشی قرار دیا ہے، وادی میں بھارتی مظالم کیخلاف احتجاج جاری ہے، یاسین ملک کو چار روز بعد ضمانت پر پھر رہا کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ضلع کپواڑہ میں بھارتی فوج نے ایک شہری کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ یہ واقعہ ضلع کپواڑہ کے علاقے تھنڈی پورہ میں پیش آیا۔ ٹیکسی ڈرائیور آصف اقبال دن بھر محنت مزدوری کے بعد گھر جا رہا تھا کہ فوج نے اس پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں آصف شدید زخمی ہوا جسے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ بھارتی فوج نے اسے مشکوک سمجھ کر نشانہ بنایا۔ادھر وادی میں پولیس کے مطابق ترال میں عیدگاہ مسجد سے ایک نعش بر آمد ہو ئی ہے ۔لاش کمبل میں لپٹی تھی جس کے بارے میںلوگوں نے پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے بتایا کہ لاش کو اپنے تحویل میں لینے کے دوران ایک خط بھی ملا ہے جس پر لکھا تھا کہ یہ لاش نہ کوئی مخبر ہے اور نہ کوئی سول ہے بلکہ یہ بھائی مجاہد ہے جو ہائیڈ آئوٹ کے باہربارودی سرنگ کے دھماکے میں شہید ہوا اور مذکورہ مجاہد پاکستان کا رہنے والا ہے جس کی شناخت عمر بھائی عرف حسن ہے۔ دریں اثناء بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔وادی کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں۔ اس دوران مشتعل مظاہرین نے بھارتی فورسز پر پتھراؤ بھی کیا تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔وادی میں کاروباری اور تجارتی مراکز بند ہونے کے باعث لوگوں کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بدستور معطل ہے جبکہ ریل سروس بحال کر دی گئی ہے۔ ادھر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک اور دوسرے افراد جنہیں پولیس نے 10 دسمبر کو گرفتار کرکے سرینگر سینٹرل جیل منتقل کیا تھا کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ صرف عسکریت پسندوں کو مارنے سے ریاست کے مسائل حل نہیں ہونگے بلکہ کشمیریوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی پالیسی اپنانا ہو گی۔ وزیراعلی نے تجویز پیش کی کہ آر پار راستوں کی بحالی سے جموں کشمیر کو خطے میں سارک اشتراک کا ایک نمونہ بنایا جائے۔